فلم ریویو “سچ”۔۔۔۔عارف خٹک

ابو علیحہ کی فلم کتاکشا کی سنیماٹوگرافی کمال کی تھی۔ میرے نزدیک فلم کیلئے ایک مضبوط  سکرپٹ، بہترین ڈائریکشن اور بہترین کاسٹ بہت ضروری تصور کی جاتی ہے۔ کتاکشا نے واقعی کمال کردیا۔
اسی طرح ایک نئی پاکستانی فلم بہت جلد پاکستانی سینما سکرین کی زینت بننے والی ہے۔ فلم “سچ” جو مکمل طور  سکاٹ لینڈ اور لندن میں شوٹ کی گئی ہے۔ فلم کی آؤٹ ڈور لوکیشنز کمال کی  ہیں۔ ڈائیلاگز پاکستان کی مایہ ناز ڈرامہ نگار حسینہ معین نے لکھے ہیں جو کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ فلم کا ٹریلر دیکھنے کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ کبیر لال نے سنیماٹوگرافی میں کمال کیا ہے۔ جس بہترین زاویوں سے مناظر کو کبیر لال نے عکس بند کیا ہے۔ بلاشبہ اس کی فلم کی سنیماٹوگرافی ہندوستان کی بڑی بجٹ فلم “باجی راؤ مستانی” سے کسی طور کم نہیں۔ کبیر لال نے Tracking Shot, Zoom Shot اور Paining Shot کی جو کمبی نیشن دی  ہیں۔ وہ فلم بین کو ہلنے نہیں دیتا۔ مگر ذاتی طور پر مجھے فلم کے Tilt Shot نے بڑا متاثر کیا ہے۔

فلم کے ڈائریکٹر ذوالفقار احمد شیخ نے واقعی محنت کی ہے۔ فلم کا بجٹ انھوں نے  سرکٹ سے زیادہ ہی رکھا ہے۔ کیونکہ میں نہیں سمجھتا کہ اس بجٹ کو آپ پاکستان کے گنے چنے سینماز سے واپس لے سکتے ہیں۔ شاید انھوں نے اوورسیز مارکیٹ کو ٹارگٹ کیا ہے۔

جاوید شیخ صاحب کی اداکاری ہمیشہ لاجواب رہی ہے مگر اس فلم میں بھی وہ روایتی یکسانیت کا شکار نظر آرہے ہیں۔ البتہ فضیلہ قاضی نے اپنے کردار کو امر کردیا ہے۔ فلم کی مرکزی ہیروئن علیزے شیخ جو ڈائریکٹر ذوالفقار شیخ کی بیٹی ہے، نے اچھی کوشش کی ہے۔ فلم کے گانے انو ملک کے بھتیجے آرمان ملک اور پاکستان کے لیجنڈ راحت فتح علی خان کی  آواز میں ہیں۔ مدھر موسیقی میں جدیدیت   کا امتزاج  آپ کو  بور نہیں ہونے دیتا۔

فلم کے مرکزی کردار یار من اسد زمان خان نے جو اداکاری کی ہے وہ واقعی کمال کی ہے۔ اسد زمان خان کا چہرہ اور تاثرات  بالکل 1970 کے کلاسیکل ہالی ووڈ موویز کے ہیرو جیسے  ہیں ۔ مگر آج تک اس چہرے کے رومانوی تاثرات کو کوئی ڈائریکٹر شوٹ نہیں کرپایا۔اور اسد زمان کا چہرہ جو اس سے پہلے فلموں میں روایتی ایکشن ہیروز کی طرح  سپاٹ نظر آتا تھا، مگر حیرت انگیز طورپر  اس لڑکے نے اس فلم میں  بہترین ڈائیلاگ  ڈلیوری  کی ہے۔ اور اسدزمان نے جس خوبصورتی سے اپنی اپیئرنس دی  ہے بلاشبہ میں کہہ سکتا کہ یورپین چہرے مہرے کا حامل اسد زمان خان واقعی فلم بین کو جھنجوڑ پائے گا۔

اسد زمان خان نے اس سے پہلے فاروق مینگل کی فلم “ہجرت” میں بہترین اداکاری کی ہے مگر کمزور ڈائریکشن اور کمزور  سکرپٹ نے اسد زمان خان کو ایک ماڈل تک ہی محدود رکھا۔ اداکاری میں اسد زمان خان آج تک کوئی قابل ذکر مقام نہیں پیدا کر پایا اور میں ذاتی طور سمجھتا ہوں کہ اداکار خود سے اداکار نہیں ہوتا بلکہ کسی اداکار کا اصل ہنر مضبوط ڈائریکشن کے زیر اثر ہوتی ہے۔ ابو علیحہ کی دونوں فلمیں اس بات کی گواہ ہیں کہ ڈائریکشن  سے سب کچھ ممکن ہے۔ ورنہ ان کے دونوں پروجیکٹس منہ کے بل ناکامیوں سے دوچار ہوتے۔۔ تو موجودہ سینما پراجیکٹس میں ابو علیحہ کے پراجیکٹس کو ہم لوگ بطور کیس  سٹڈی کے طور پر  رکھ سکتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

فلم کی کہانی روایتی محبت کے گرد گھومتی ہے ۔ مگر تارکین وطن کو جس خوبصورت طریقے سے اس فلم کا حصہ بنایا گیا ہے وہ واقعی بے مثال ہے۔ فلم کی کہانی آپ  کو اپنی سیٹ سے ہلنے نہیں دے  گی۔ اس فلم سے بطور پاکستانی فلم بین مجھے بہت امیدیں ہیں اور   چھوٹے بجٹ سے بڑھ کر ہم بہت بڑی بجٹ کی فلموں پر  بھی جاسکتے ہیں مگر ان فلموں کیلئے ہمیں بین الاقوامی منڈیوں کا رخ کرنا پڑے گا۔ اور یقیناً حکومتی سرپرستی کے بغیر یہ مشکل تو ہے مگر ناممکن ہر گز نہیں rا۔

Facebook Comments

عارف خٹک
بے باک مگر باحیا لکھاری، لالہ عارف خٹک

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply