• صفحہ اول
  • /
  • مشق سخن
  • /
  • پروفیشنل اور نان پروفیشنل فوٹو گرافرز کا پیشہ اور حقائق ۔۔عمیر اقبال

پروفیشنل اور نان پروفیشنل فوٹو گرافرز کا پیشہ اور حقائق ۔۔عمیر اقبال

فوٹوگرافی فن کے ساتھ ساتھ جنون کی حد اختیار کر گئی ہے، پیشے سے بڑھ کر اب یہ شوق ہر چھوٹے بڑے کی فطرت میں  شامل ہو چکا ہے۔پاکستان میں پروفیشنل فوٹوگرافر بکثرت موجود ہیں لیکن اب پروفیشنل فوٹوگرافرز کے علاوہ وہ بچے بڑے بھی اس میں شامل ہو گئے ہیں جو پروفیشنل فوٹوگرافر تو نہیں البتہ جدی پشتی مالداری کی وجہ سے اعلیٰ   ا  قسام کے کیمرے خرید کر اپنے پروفیشنل ہونے کا ثبوت پیش کرتے ہیں ، یا یہ کہنا بےجا نہ  ہوگا کہ ایک دوسرے کی ضد میں  اچھے سے اچھا  کیمرہ  خرید کر  بے کار  زاویوں کی تصاویر کھینچ کر اس پر اک چهوٹا سا لوگو لگا کر اپنے شوق کو پورا کر رہے ہیں ۔

کچھ ایسے لوگ بھی دیکھنے کو ملے جنہیں کیمرے کے کاف کا بهی نہیں پتہ مگر دوسروں کی ضد میں کیمرہ لے لیتے ہیں، اب چلانا تو آتا نہیں اس لئے پهر وہ کیمرہ عوامی بن جاتا ہے اور کبھی یہاں تو کبھی وہاں گردش کرتا رہتا ہے ، ایسے میں تنگ آکر انہیں واحد صورت کیمرہ بیچنے ہی کی دکهائی  دیتی ہے ۔

ایک قسم تو اُن لوگوں  کی ہے جو کیمرے خریدنے کی حیثیت تو نہیں رکھتے لیکن اپنے اس شوق اور جنون کو پورا کرنے کے لیے آسان سا  ذریعہ اختیار کرتے ہیں اور ایک اینڈرائڈ موبائل فون کے ذریعے تصویر کھینچ کر کیمرہ 360 یا بیوٹی پلس یا اس جیسی  چھوٹی  چھوٹی  ایپس کی مدد سے تصویر کو صاف کر کے اس پر فوٹوگرافی کا ٹیگ لگا دیتے ہیں۔

ایک قسم ان میں وہ ہوتی ہے جو وسائل کی عدم دستیابی اور در پیش مالی مسائل کی وجہ سے کیمرہ لینے  کی حیثیت نہیں رکھتے البتہ اپنے دوستوں سے کیمرے لے لے کر اپنے اس شوق  کو پورا کرتے رہتے ہیں ۔

اب آیئے  پروفیشنل فوٹو گرافرز کی طرف( سب سے پہلے یہ بات جان لیں کہ اک پروفیشنل فوٹوگرافر کو ہمیشہ ہی اپنے کام کو ترقی دینے کے لیے اک اچھے ہینڈسم، اسمارٹ، اور خوبصورت لڑکے کی ضرورت ہوتی ہے) ان میں بھی دو قسمیں ہے ایک وہ جو باقاعدہ پروفیشنل ہوتے ہیں  اور باقاعدگی سے اس فن میں مہارت حاصل کرتے ہیں اور تین، تین چار ،چار سالہ فوٹوگرافی کا کورس کر کے اپنے اس کام کو اپنا پیشہ بناتے ہیں پھر ان کے  سٹوڈیو میں تصویر کی عکس بندی کے الگ ریٹ ہوتے ہیں اور آؤٹ ڈور تصویر کی عکس بندی کے الگ ریٹ ، کچھ پروفیشنل فوٹو گرافر فی تصویر کے ہزار سے ڈهائی  ہزار معاوضہ لیتے ہیں ، اور تصویر کو فوٹو شاپ نامی مشہور فوٹو ایڈیٹر سے  ایسا رنگ دیتے ہیں  جس کے بعد وہ تصویر ایک الگ ہی رخ دے رہی ہوتی ہے جس کا خاکہ آپ اس طرح تصور کر سکتے ہیں ، ایک دلہن بیوٹی پارلر سے پہلے کیسی ہوتی ہے اور سج دھج کے بعد کیسی ہوتی ہے ، بالکل اسی طرح یہ پروفیشنل فوٹوگرافرز بهی تصویر کی ایسی ایڈیٹنگ کرتے ہیں کہ تصویر کھنچوانے والا خود اپنے آپ کو پہچانے سے انکار کر دے ۔

انہی پروفیشنل فوٹوگرافر میں کچھ ایسے   بُری تربیت کے حامل فوٹوگرافر صرف اپنی جنسی تسکین کے لیے  سمارٹ، خوبصورت لڑکوں کا استعمال بطور فوٹوگرافی کرتے ہیں جنہیں بعد میں یہ بلیک میل کرتے رہتے ہیں یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس کا شاید آپ کو علم نہ  ہو لیکن ناچیز اپنے ان دوستوں سے انکے بارے میں پوری معلومات حاصل کر چکا ہے جو ماڈلنگ کا شوق رکھتے تھے لیکن ایسے فوٹوگرافروں کے انہی اعمال کی وجہ سے انہوں نے اپنے اس شوق کو ترک کردیا اب بھی ان کا کہنا ہے کہ وہ بار بار انہیں نا چاہتے ہوئے بهی اس کام کے لیے زبردستی کرتے ہیں ۔

دوسری قسم وہ ہوتی ہے جو بس کچھ دوستوں سے فوٹوگرافی کے کورس کے  ابتدائی  مراحل کو جان کر اپنے اس کام کو پیشہ بنا لیتے ہیں اور عام سی  ایپس کے ذریعے تصویر کو نکھار دیتے ہیں ، اس طرح کے فوٹوگرافر عموماً 5 سے 10 تصاویر کے ہزار روپے لے لیتے ہیں ۔

Advertisements
julia rana solicitors

یہ تھے پروفیشنلز اورنان پروفیشنلز فوٹوگرافر کا جنون انکا پیشہ اور انکے حقائق، لیکن  وہ افراد جو   سٹریٹ فوٹوگرافر چرند پرند کی عکاسی کرنے والے فوٹوگرافر اور اسی طرح کے وہ فوٹوگرافرز جو نیچرل فوٹوگرافی سے بس شوق پورا کرتے ہیں وہ  اس مضمون سے مبرا ہیں ۔

Facebook Comments

عمیر اقبال
حقیقت کا متلاشی، سیاحت میرا جنون ، فوٹوگرافی میرا مشغلہ ماڈلنگ میرا شوق،

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply