گیارہ دسمبر پہاڑوں کا عالمی دن۔۔شاہد محمود ایڈووکیٹ

گیارہ دسمبر کو دنیا بھر میں پہاڑوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے تا کہ لوگوں کی توجہ پہاڑوں اور پہاڑوں کے قریب رہنے والی آبادیوں کی طرف مبذول ہو سکے اور عوام میں پہاڑوں کے قدرتی ماحول کو برقرار رکھنے کے لیے شعور بیدار کیا جا سکے۔ دنیا بھر کی جنگلی حیات، جنگل اور نیشنل پارکس کا پچاس فیصد سے زیادہ حصہ پہاڑوں میں واقع ہے۔ اور شاید یہ بات آپ کے لئے نئی ہو کہ دنیا بھر میں ایک ارب کے قریب افراد پہاڑوں اور ان کی وادیوں میں آباد ہیں جبکہ دنیا کی بیشتر آبادی پینے کا صاف پانی اور زراعت کے لیے پہاڑوں سے آنے والے پانیوں (چشموں، ندی، نالوں، دریاوں) پر انحصار کرتی ہے۔ موسمیاتی تغیرات کا اثر پہاڑی علاقوں اور گلیشئرز پر بڑی تیزی سے ہو رہا ہے۔ خشک پتھریلے پہاڑوں کے ارد گرد آبادی کو گرمی کی شدت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جبکہ برفانی گلیشئرز بہت تیزی سے پگھلنے لگتے ہیں جس سے دریاؤں میں سیلاب کا خدشہ پیدا ہوجاتا ہے۔

پاکستان میں دنیا کی حسین ترین برفانی چوٹیاں اور دیگر پہاڑی سلسلے بھی ہیں۔ پانچ برفانی چوٹیاں تو ایسی ہیں جن کی بلندی چھبیس ہزار فٹ سے زائد ہے جبکہ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو K2 اور نویں بلند ترین چوٹی نانگا پربت بھی پاکستان میں واقع ہے۔

پاکستان میں واقع خوبصورت پہاڑی سلسلوں میں سر فہرست سلسلہ کوہ ہمالیہ ہے جو اپنے ذیلی سلسلوں کے ساتھ دنیا کا سب سے اونچا پہاڑی سلسلہ ہے اور پاکستان کے علاوہ دیگر ممالک تک پھیلا ہوا ہے جس میں دنیا کی بلند ترین چوٹیاں بشمول نیپال کی ماؤنٹ ایورسٹ موجود ہیں۔ دنیا کی آٹھ (8) ہزار میٹر سے بلند تمام چوٹیاں اسی پہاڑی سلسلے میں واقع ہیں۔ اس پہاڑی سلسلے کو دنیا کی چھت بھی کہلایا جاتا ہے اور اس کی بلندی کو اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس میں 7 ہزار 2 سو میٹر سے بلند 100 سے زیادہ چوٹیاں موجود ہیں جبکہ اس پہاڑی سلسلے سے باہر دنیا کی بلند ترین چوٹی کوہ اینڈیز کی “اکونکا گوا” ہے جس کی بلندی صرف 6 ہزار 9 سو 62 میٹر ہے۔

پاکستان کا دوسرا مشہور پہاڑی سلسلہ کوہ قراقرم ہے جو پاکستان، چین اور بھارت کے سرحدی علاقوں میں واقع ہے۔ یہ دنیا کے چند بڑے پہاڑی سلسلوں میں شامل ہے۔ قراقرم ترک زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب کالی بھربھری مٹی ہے۔

پاکستان کا ایک اور اہم و قابل ذکر پہاڑی سلسلہ کوہ ہندوکش ہے جو شمالی پاکستان کے ضلع چترال اور افغانستان کا اہم پہاڑی سلسلہ ہے۔ ہندوکش کی سب سے اونچی چوٹی ترچ میر چترال پاکستان میں ہے جس کی بلندی 7 ہزار 7 سو 8 میٹر ہے۔

پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ بلوچستان اور سندھ کی سرحد پر واقع کیر تھر کا پہاڑی سلسلہ حسین قدرتی مناظر کا مجموعہ اور نایاب جنگلی حیات کا مسکن ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

صوبہ سندھ کے صحرائے تھر میں واقع کارونجھر کے پہاڑ بھی بے مثال خوبصورتی کے حامل ہیں۔

Facebook Comments

شاہد محمود
میرج اینڈ لیگل کنسلٹنٹ ایڈووکیٹ ہائی کورٹ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply