پچیس پیسہ کی عوام۔۔۔عزیز خان

“تُم تو دو ٹکہ کے بھی نہیں ہو “یہ جملہ کسی گھٹیا انسان کو کہا جاتا ہے

آجکل ٹی وی چینل پر ایک ڈرامہ بھی چل رہا ہے “دو ٹکے کی عورت”عجیب کہانی ہے ایک عورت پیسوں کی خاطر اپنے شوہر اور بیٹے کو جس سے وہ لو میرج کرتی ہے چھوڑ دیتی ہےاور ایک مالدار شخص کے ساتھ بغیر نکاح کے رہ رہی ہے یعنی یہ عورت دو ٹکے کی ہے؟

Advertisements
julia rana solicitors london

پھر کُچھ دن قبل کراچی میں ایک خاتون نے ایک ٹریفک وارڈن کو دو ٹکے  کا کہہ دیا جس کا کراچی پولیس نے بہت بُرا منایا ،فوری ایکشن لیا اور اُس خاتون کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی مگر اس میں جو دفعات لگائی گئیں اُن میں دو ٹکے کا کہنے پر کوئی جرمانہ  نہیں لگایا گیا شاید تعزیرات پاکستان میں یہ کہنا جُرم نہیں ہے ۔آخری خبریں آنے تک اُس عورت نے ضمانت قبل از گرفتاری کروا لی ہے مگر پولیس کا دو ٹکے  کا ہونا ثابت ہوگیا۔
رات 12 بجے کے بعد حکومت نے پٹرول 25 پیسے سستا کر دیا کمال ہو گیا عوام پی ٹی آئی حکومت کی اس دریا دلی پر پہلے حیران ہوئی پھر پریشان ہو گئی۔
حیران اور پریشان ہونے والا لطیفہ لکھنے کے قابل نہیں ورنہ میں ضرور لکھ دیتا مگر جس جس نے سُنا ہوا ہے وہ ضرور میری بات کو سمجھ سکتے ہیں۔
حکومت نے پٹرول کی قیمت 25 پیسے کم  کی،پر یہاں ایک غلطی ہوگئی ہمارے مُلک کی کرنسی ٹکہ میں نہیں ہے اگر ہوتی تو پٹرول دو ٹکہ کم ہوتا پچیس پیسے نہ ہوتا ۔
خدا کا شکر ہے ہماری قیمت دو ٹکہ نہ ہوئی بلکہ 25 پیسہ ہوگی اوراس طرح ہم دو ٹکے کے ہونے سے تو بچ گئے پر حقیقت تو پھر بھی یہی ہے کہ عوام کی قیمت صرف 25 پیسہ ہے(یعنی دو ٹکہ)
حکومت کوئی بھی ہو عوام کی قیمت ان حکمرانوں کی نظر میں صرف دو ٹکہ ہی ہے یعنی عوام کی قیمت صرف 25 پیسہ ہے اور ہم پھر بھی خوش ہیں اور حکمرانوں کی خوشامد کرنا اور ان کی گاڑیوں پر پھول نچھاور کرنا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔
کاش یہ دو ٹکے  کی عوام ہوش میں آجائے ان سیاستدانوں کے اصل چہرے دیکھنے کے قابل ہوجائیں اور ان کو کہہ سکیں کہ دو ٹکے کے ہم عوام نہیں تُم ہو۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply