• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • بن لادن کی مشکوک موت میں جنرل کیانی کا کردار۔۔۔سید فرہاد حسین شاہ

بن لادن کی مشکوک موت میں جنرل کیانی کا کردار۔۔۔سید فرہاد حسین شاہ

کل میری ایک امریکی صحافی دوست سے ملاقات ہوئی۔ موصوف خود کو پاکستان اور امریکہ کے تزویراتی تعلقات بارے ایکسپرٹ سمجھتے ہیں۔ ان سے ہوئی  گفتگو کا خلاصہ پیش خدمت ہے۔

مسٹر ایکسپرٹ کیانی بارے تذبذب میں تھے کہ کیا واقعی بن لادن کی مشکوک موت کے پیچھے ان کا کوئی  ہاتھ یا کسی قسم کا علم تھا؟

صحافی دوست کا کہنا تھا، کہ یہ بھلا کیسے ہو سکتا ہے، امریکی ہیلی کاپٹر 150 کلو میٹر اندر تک پاکستان آئیں، 45 منٹ تک آپریشن کریں، ایک ہیلی کاپٹر کی تباہی کے بعد دوسرا ہیلی کاپٹر منگوائیں، اور پاکستانی فوج کو کاکول کے جوار میں ہوتے، پتہ تک نہ چلے؟

موصوف فرماتے ہیں، کہ کیانی 8 اپریل کو سینٹکام کے چیف جنرل جیمس میٹس، 20 اپریل کو امریکی چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف ایڈمرل مائیک ملن، اور 26 اپریل کو امریکی کمانڈر برائے افغانستان جنرل ڈیوڈ پیٹریاس سے ملتے ہیں اور یہ ملاقاتیں پراسرار طور پر چند دن بعد بن لادن کی مبینہ موت پہ  منتج ہوتی ہیں۔ ان تمام ملاقاتوں میں سے سب سے مشکوک ملاقات وہ تھی، جو کیانی اور پیٹریاس کے مابین بیچ سمندر کے ایک بحری جہاز میں ہوئی، جس کا بنیادی مقصد اس ملاقات اور اس کی تفصیلات کو چین اور خلیجی ممالک سے سے دور رکھنا تھا

مصنف:سید فرہاد حسین شاہ

شکیل آفریدی کا کردار اس سلسلے میں ضمنی طور ہے بتایا گیا ہے، مگر اس سے انکار بھی نہیں کیا گیا۔ صحافی دوست فرماتے ہیں، کہ بن لادن کی مبینہ ٹپ ایک ریٹائرڈ پاکستانی سینئر افسر نے سی آئی اے کے سٹیشن چیف کو اسلام آباد میں امریکی ایمبیسی میں دی، جس کی عوض اسے اور اس کے اہل خانہ کو امریکہ میں پناہ، 20 ملین ڈالر اور سی آئی اے کے جنوبی ایشیا ڈیسک میں بطور کنسلٹنٹ نوکری دی گئی۔

سینئر آفیسر (مبینہ طور ہے بریگیڈئیر) کی دی گئی خبروں کی صداقت کی بنیاد پے سی آئی اے اور پینٹاگون نے جنرل پاشا اور کیانی سے پے در پے ملاقاتیں کیں اور بن لادن کو کو اس طرح سے مارنے کا پلان بنایا گیا کہ اس سے امریکہ مسلح افواج اور ایجنسی کی نیک نامی کے علاوہ امریکی صدر کو اگلے صدارتی انتخابات میں فائدہ ہو سکے۔ شک ہے، کہ اسی ڈیل سے ملنے والی “ایک ارب ڈالر”” کی خطیر رقم سے ہی کیانی نے آسٹریلیا میں جزیرہ خریدہ ہے۔

بات یہیں ختم نہیں ہوتی، کئی سکول آف تھاٹ یہ کہتے نہیں تھکتے، کہ بن لادن تو سن 2000کے اوائل میں ہی افغانستان میں مارا گیا تھا مگر اس کا ہوا قائم رکھا گیا تاکہ امریکہ افغانستان میں اپنی موجودگی کا جواز پیش کر سکے۔2مئی کے مشکوک آپریشن زیرو ڈارک تھرٹی (جو کبھی ہوا ہی نہیں)، بارے پاکستانی صدر مملکت اور وزیراعظم لاعلم تھے، مگر مصنوری یا فیس سیونگ آپریشن بارے کیانی اور پاشا باخبر تھے۔ صدر زرداری نے کیانی سے ملنے کے بعد ہی اس ضمن میں کوئی بیان دیا تھا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

یاد رہے، کہ بن لادن کو مارنے والی امریکی فوج کی ماہر ترین “S.E.A.L Team 6″ چینوک ہیلی کاپٹر کے انتہائی مشکوک حادثے میں ایبٹ آباد آپریشن کے محض دو دن بعد ہی ہلاک ہو گئی تھی۔ اس حادثے میں سیل ٹیم کے آتھ ارکان کے علاوہ 22 مزید امریکی فوجی بھی ہلاک ہوئے۔ اور قس طرح ان اموات سے اس راز پہ ہمیشہ کے لیے پردہ پڑ گیا، کہ ایبٹ آباد میں کیا واقعی کوئی ایسا آپریشن ہوا تھا جس مین بن لادن کی موت ہوئی یا یہ بھی بھارتی فوج کے ” سر جی، کل سٹرائیک تھی” کی طرح ایک ڈرامہ تھا؟

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”بن لادن کی مشکوک موت میں جنرل کیانی کا کردار۔۔۔سید فرہاد حسین شاہ

  1. ویسے تو مجھے اس معملے میں زیادہ گہرائی میں علم نہیں, یہ کالم پڑھا تو کافی دلچسپ حقائیق سامنے آئے.
    یہ صرف اس گورے کے الفاظ نہیں ہیں بلکہ لاکھوں پاکستانی لوگو کی آواز بھی ہیں. کیسے کسی کا ذہن مان سکتا ہے کہ پاکستان جیسا مظبوط ڈیفنس سسٹم رکھنے والے ملک کے اندر بغیر اجازت کوئی ہیلی کاپٹر میں آئے اور حکومت اور خاکی کو پتہ نہ چلے ؟؟؟؟ اور پونے گھنٹہ آپریشن کر کے خود کو اپنے مشن میں کامیاب ظاہر کر کے بنا کوئی ثبوت پیش کیا جاتا رہے.
    ویسے پاکستان میں ہر شخص اپنی جگہ پہ کسی نہ کسی طرح کرپٹ ہی ہے. عین ممکن ہے کہ کیانی کو اس آپریشن کا بخوبی علم تھا جیسا کہ کالم میں ذکر کیا گیا ہے.
    اب اس عمل کو کی کیا کہا جا سکتا ہے ؟ بہر حال پاکستان کے ڈیفنس سسٹم پہ ایک سوالیہ نشان رہ گیا جو ہمیشہ رہے گا.

Leave a Reply to سید احتشام علی شاہ Cancel reply