ہم اور ہماری ہڈیاں ۔۔بشریٰ نواز

آج کے دور میں ہڈیوں کی کمزوری اور ٹوٹ پھوٹ ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے ہڈیوں کی کمزوری تقریباً تیس سال کی عمر سے شروع ہو جاتی ہےکچھ چیزیں ہماری عادات میں ایسی شامل ہو گئی ہیں جن کے بارے میں ہم آگاہ ہی نہیں، جن میں تیز مرچوں والے کھانے اور تیز میٹھی اشیاء شامل ہیں اٹھنے بیٹھنے کا غلط انداز بھی ہڈیوں کو کمزور کر دیتا ہے ہڈیوں کی کمزوری انسانی زندگی کے لیے جان لیوا ثابت ہوتی ہے عام طور پر ہڈیوں پر مشتمل انسانی ڈھانچہ سخت ہوتا ہے پھر بھی اس میں وقت کے ساتھ ساتھ تبدیلی ہوتی ہے،ہر عمر میں پرانی ہڈیوں کے کئی حصے گھستے رہتے ہیں اور پھر نئے شامل ہوتے ہیں ورزش اور کیلشیم کے مناسب استعمال سے ہماری ہڈیاں محفوظ رہ سکتی ہیں ہماری ہڈیاں ہماری صحت کا سرمایہ ہیں جوانی میں اس سرمائے کا جتنا خیال رکھیں گے بڑھاپے میں ہماری صحت اسی قدر برقرار رہے گی اکثر لوگ جو بچپن میں مناسب مقدار میں کیلشیم استعمال نہیں کر سکے ان میں ہڈیوں کی ٹوٹ پھوٹ کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

عمر میں اضافے کے ساتھ ساتھ ہڈیوں کی افزائش کا عمل رک جاتا ہے ہڈیوں کی صحت پر توجہ دینے سے اس نقصان سے محفوظ رہا جا سکتاہے چونکہ ہڈیوں کی کمزوری اور ٹوٹ پھوٹ کا مرض تب تک سامنے نہیں آتا جب تک کسی کی کوئی ہڈی ٹوٹ نہ جائے ،ہڈیوں کی صحت کے لیے وٹامن ڈی بہترین ہے یہ دودھ دہی پنیر اور مکھن میں وافر مقدار میں موجود ہے طبی ماہرین اس غذائی جز  و کےزیادہ استعمال پر زور دے رہے ہیں اور وٹامن ڈی حاصل کرنے کا ایک اہم ذریعہ دودھ بھی ہے۔
اب یہ بات قابل ذکرہے کہ کیا ہم مناسب مقدار میں وٹامن ڈی استعمال کر رہے ہیں وٹامن ڈی کے استعمال کے ساتھ ساتھ واک اور ورزش بھی بہت ضروری ہے ورزش بچوں نوجوانوں اور خواتین کے لیے یکساں مفید ہے، دنیا میں لاکھوں افراد ہڈیوں کے مرض میں مبتلا ہیں لیکن توجہ سے اس بیماری سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔
اللہ آپ کا خامی و ناصر ہو۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply