تحریک انصاف کے بیانیے کا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ ہم نے بائیس سال جدوجہد کی تب جا کر گوہر مقصود، یہ اقتدار، ہمارے ہاتھ آیا۔سوال یہ ہے اس دعوے کی حقیقت کیا ہے۔کابینہ سے آغاز کر تے ہیں ، میر کے دیوان کی طرح جو گلشن کشمیر ہے۔سب سے اہم وزارت ان حالات میں خزانہ کی ہے۔ اس کے مدارلمہام جناب حفیظ شیخ ہیں۔جدوجہد کے عظیم بائیس سالوں میں انہوں نے بیس منٹ بھی دیے ہوں تو بتائیے۔ان کی بے نیازی کا یہ عالم ہے آصف زرداری کا وزیر خزانہ رہنے کا باوجود بھری محفل میں مسکرا کر کہتے ہیں: معیشت سابقہ حکومتوں نے تباہ کی۔موصوف ق لیگ میں رہے ، پھر پیپلز پارٹی میں چلے گئے ۔ اس وقت عمران خان کی حکومت کے مشیر خزانہ تو ہیں لیکن نونہالان انقلاب میں سے کوئی ہمیںبتا سکتا ہے وہ کون سی مبارک تاریخ تھی جب انہوں نے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی؟ اطلاعات کا قلم دان محترمہ فردوس عاشق اعوان کے پاس ہے۔ق لیگ میں رہیں۔آصف زرداری کی حکومت میں وزیر اطلاعات رہیں۔عظیم جدوجہد کے بائیس سالوں میں محترمہ کی خدمات کیا ہیں اور کتنی ہیں؟ ہوا بازی کی وزارت غلام سرور خان کے پاس ہے۔1988میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر ایم پی اے بنے۔1990میں قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کا الیکشن ایک بار پھر پی پی پی کے ٹکٹ سے لڑے۔پنجاب کے وزیر صحت رہے۔1997میں بھی پیپلز پارٹی کے امیدوار بنے۔2004میں شوکت عزیز کی کابینہ کا حصہ بنے۔2008 کا الیکشن ق لیگ کے ٹکٹ پر لڑا۔جعلی ڈگری کیس کی کہانی تو آپ کو معلوم ہی ہو گی۔اسی طرح وزارت داخلہ جناب اعجاز شاہ کے پاس ہے۔ بائیس سالہ جدوجہد میں ان کی کیا خدمات ہیں؟ شفقت محمود صاحب ہیں۔موصوف بے نظیر بھٹو کے پولیٹیکل سیکرٹری ہوا کرتے تھے۔مشرف صاحب کے دور میں جب عمران خان بائیس سالہ جدوجہد میں مصروف تھے ، یہ صاحب مشرف کی کابینہ میں تشریف فرما تھے۔اعظم خان سواتی پارلیمانی امور کے وزیر ہیں۔ان پر اب کیا لکھنا کہ آپ اپنی تعارف ہوا بہار کی ہے۔خسرو بختیار صاحب بھی وزیر ہیں۔ ان کی بائیس سالہ جدوجہد بڑی شاندار ہے۔یہ ن لیگ میں بھی رہے۔ ق لیگ کو بھی عزت بخشی۔ شوکت عزیز کی کابینہ میں بھی وزیر تھے۔2018 میں یہ جہانگیر ترین کے بزنس پارٹنر بنے اور قافلہ انقلاب کا حصہ بن گئے۔ عمر ایوب صاحب بھی وفاقی وزیر ہیں۔ پہلی بار ق لیگ کی طرف سے ایم این اے بنے۔ان کی بائیس سالہ جدوجہد کا حاصل یہ ہے کہ یہ شوکت عزیز کی کابینہ میں وزیر تھے۔2008 کا الیکشن بھی ق لیگ کے ٹکٹ سے لڑا۔2013 میں یہ ن لیگ کے امیدوار تھے، ہار گئے۔2014 کا ضمنی الیکشن پھر ن لیگ کے ٹکٹ پر جیتا۔2018میں تحریک انصاف میں شامل ہو گئے۔کتنی عظیم جدوجہد ہے ؟جب جس پارٹی کو عروج ملا صاحب اسی پارٹی میں چلے گئے۔ اب تحریک انصاف کا دور ہے تو اس میں ہیں۔ کل کس نے دیکھا۔ فواد چودھری صاحب بھی وفاقی وزیر ہیں۔ ان کی بائیس سالہ خدمات انتہائی شاندار ہیں۔یہ مشرف صاحب کی مسلم لیگ کے میڈیا کوآرڈی نیٹر رہے۔یوسف رضا گیلانی کے دور میں یہ وزیر مملکت تھے۔پرویز اشرف صاحب کی وزارت عظمی میںیہ ان کے معاون خصوصی تھے۔2013 کے الیکشن میں یہ ق لیگ کے امیدوار تھے۔قومی اور صوبائی دونوں نشستیں ہار گئے۔ایک نشست پر پورے 82ووٹ ملے۔ 2016 میں یہ قافلہ انقلاب کا حصہ بنے اور آج بائیس سالہ جدوجہد کے مبلغ بقلم خود ہیں۔نورالحق قادری صاحب بھی وفاقی وزیر ہیں گالبا مشرف دور میں بھی وزیر رہے ۔تاہم یہ تو مجھے یاد ہے کہ جب یوسف رضا گیلانی وزیر اعظم تھے تو موصوف زکواۃ و عشر کے وفاقی وزیر تھے۔2017میں تحریک انصاف میں شامل ہوئے۔کل یہ بھی فرما رہے تھے ہماری بائیس سالہ جدوجہد ہے۔ مشرف ٹیم کی زبیدہ جلال، زرداری ٹیم کی فہمیدہ مرزا، ق لیگ کے طارق بشیر چیمہ، مشرف ٹیم کے شیخ رشید اور ایم کیو ایم کے نفیس وزرائے کرام کی تو بات نہیں کرتے کہ وہ اتحادی ہیں لیکن یہ تو پوچھا جا سکتا ہے کہ قافلہ انقلاب کے اپنے وزراء کا بائیس سال جدوجہد سے کتنا تعلق ہے؟یہی حال تحریک انصاف کے ایم این ایز کا ہے۔ چکوال سے میجر طاہر صادق ہیں۔ چودھری پرویز الہی کے رشتہ دار۔ سرگودھا سے عامر سلطان چیمہ ہیں چودھری تجمل حسین کے داماد۔چکوال سے ذولفقار دلہا ہیں ، یہ اسی الیکشن میں ن لیگ کے امیدوار صوبائی اسمبلی تھے۔جب تحریک انصاف کا امیدوار اور کورنگ امیدوار دونوں نا اہل ہو گئے تو راتوں رات ن لیگ کے امیدوار کو ٹکٹ دے کر قافلہ انقلاب میں شامل کیا گیا۔ جہلم سے چودھری فرخ الطاف ہیں، ان کا تحریک انصاف سے جو تعلق ہے سب کو پتا ہے۔میانوالی سے ثناء اللہ مستی خیل ہیں، ان کی بائیس سالہ جدوجہد یہ ہے کہ 2002میں ق لیگ میں تھے ،2008میں ن لیگ میں تھے۔2013میں آزاد تھے۔بھکر سے افضل ڈھانڈلا ہیں، 2013کا الیکشن ن لیگ کے ٹکٹ سے جیتے تھے۔چنیوٹ سے مہر غلام محمد لالی ہیں،پچھلے الیکشن میں وہ ن لیگ کے ایم این اے تھے۔فیصل آباد سے عاصم نذیر ہیں2002 اور2008میں ق لیگ میں تھے اور 2013میں ن لیگ میں۔ فیصل آباد ہی سے پیپلز پارٹی والے راجہ ریاض بھی تحریک انصاف کے ایم این اے ہیں۔ق لیگ والے ریاض فتیانہ بھی پی ٹی آئی کے ایم این اے ہیں۔ق لیگ اور ن لیگ والے محبوب سلطان بھی 2018 میں پی ٹی آئی میں شامل ہوئے اور اب ان کے ایم این اے ہیں۔ق اور ن لیگ میں عمر گزارنے والے غلام بی بی بھروانہ بھی 2018مین تحریک انصاف میں آئیں اور ان کی ایم این اے ہیں۔طالب حسین نکئی نے سارے الیکشن ق لیگ کے ٹکٹ پر لڑے ،2018میں قافلہ انقلاب کا حصہ بنے اور ایم این اے ہیں۔فخر امام بھی تحریک انصاف کے ایم این اے ہیں۔یہ ایک طویل فہرست ہے۔ اجمالی سا جائزہ آپ کے سامنے رکھ دیا ہے تاکہ آپ کو معلوم ہو سکے اس بائیس سالہ جدوجہد کی حقیقت کیا ہے ۔ تو جناب یہ ہے آپ کی بائیس سالہ جدوجہد؟
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں