خالق کی دریافت۔۔۔مہرساجدشاد

گلیلیو گلیلی(1564-1642) کو جدید سائنس کا بانی (Father of Modern Sciences) کہا جاتا ہے۔اس نے بظاہر دوربین ایجاد کی اور کائنات کے چھپے ہوئے بھید دیکھنا ممکن بنائے لیکن دراصل اس نے خالق کی دریافت کیلئے میتھیڈالو جی دریافت کی، اہل علم خدا کو براہ راست دیکھنا چاہتے تھے یہ درست میتھڈ نہیں تھا خدا کی معرفت صرف بالواسطہ انداز میں ہی ممکن تھی، اس کی نشانی ساڑھے تین ہزار سال پہلے حضرت موسی کے واقعہ طور میں موجود تھی کہ موسی خالق کی ایک تجلی کو براہ راست نہ دیکھ سکے، خالق کو جاننا صرف اس کی مخلوق پر غور و فکر کر کے ممکن ہے، یعنی قابل مشاہدہ مخلوق کو دریافت کر کے ناقابل مشاہدہ خالق کی عظمت کو جانا جائے اس کی معرفت حاصل کی جائے۔گلیلیو نے دوربین سے کائنات میں ہمارے نظام شمسی کا مشاہدہ کیا اور ارسطو کی جیوسنٹرک تھیوری (Geocentric Theory) کو غلط ثابت کیا اور ہیلیوسینٹرک تھیوری (Heliocentric Theory) کو دریافت کیا یعنی سورج زمین کے گرد نہیں گھومتا بلکہ زمین سورج کے گرد گھومتی ہے۔ دراصل گلیلو نےچیزوں کی پیمائش کی جا سکنے والی صفات وزن حجم وغیرہ کو ناقابل پیمائش صفات شکل رنگ وغیرہ سے الگ کیا اس نے سائنس کی لاتعداد دریافتوں کو ممکن بنایا اور یہ سائنسی دریافتیں ہی آج ان کے خالق خدائے واحد کے وجود کو ثابت کرتی ہیں۔
رب تعالی کے وجود پر پرانے دور میں اس سے سادہ غیر سائنسی دلیل اور کہیں نہیں،
ایک عربی بدو سے سوال کیا گیا
ما دلیل علی وجود رب تعالی
یعنی رب تعالی کے وجود کی دلیل کیا ہے
بدو نے جواب دیا
سبحان اللہ !
مینگنی اونٹ پر دلالت کرتی ہے،
قدم کے نشان چلنے والے پر دلالت کرتے ہیں
، تو برکتوں والا آسمان اور کشادہ راستوں والی زمین اور موجوں والے سمندر کیا اُس ذات پر دلالت نہیں کریں گے جو بڑا باریک بین اور باخبر ہے۔
(تفسیر ابن کثیر، جلد اوّل صفحہ ۱۰۶)
رب کو پہچاننا ہے تو رب کی نشانیوں کو دیکھو، آج کائنات میں سائنس ہمیں قدم قدم پر نشانیاں دیکھا رہی ہے، لیکن رب کی بہترین نشانی انسان کا اپنا وجود ہے۔
#مہرساجدشاد

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply