عمران خان کا بیانیہ اور اسکی بنیاد۔۔راجہ کاشف علی

سیدعلی گیلانی کا خط بحیثیت قوم ہمارے منہ پر طمانچہ ہے!

سفارتی محاذ پر جس کامیابی کا دعویٰ حکومت کررہی ہے وہ کہیں موجود تھا ہی نہیں۔

یہ بالکل ایسی ہی بات ہے جیسے ٹماٹر 300 روپے کلو مارکیٹ میں چل رہے ہوں اور وزیر خزانہ بیان دے 17 روپے مارکیٹ میں مل رہے ہیں یا یوں سمجھ لیں پوری دنیا کے سروے کہہ رہے ہیں ،پاکستان میں مہنگائی 14 فیصد ہوچکی اور وزراء کہہ رہے ہیں پچھلی حکومتوں کے مقابلے میں مہنگائی ابھی بھی کم ہے۔

ٹماٹر اور مٹر کی قیمتیں ہمارے موجودہ نظام کا ایک استعارہ سمجھ لیں۔ جھوٹ بولنے کی ایسی مہارت ہے جس کی ماضی میں کوئی نظیر نہیں ملتی۔

کہا گیا نوازشریف اور زداری کے دس سالہ دور حکومت میں ہونے  والی میگا کرپشن نے ملکی اکانومی کا بیڑا غرق کردیا لہذا تحقیقات کیلئے ہائی لیول وسیع اختیارات رکھنے والا کمیشن بنا کر ہم پتا چلائیں گے کہ اس غریب قوم کے پیسے کو کیسے لوٹا گیا۔ اس کمیشن میں کون کون سی اعلی شخصیات شامل تھیں مجھے بتانے کی ضرورت نہیں آپ مجھ سے بہتر جانتے ہیں۔

اب کمیشن کی رپورٹ کیا کہہ رہی ہے؟

ہمیں نہیں پتا رپورٹ کہاں ہے لیکن ایف بی آر کے چیئرمین شبر زیدی جو کمیشن کا حصہ تھے فرماتے ہیں۔۔”تحقیقات میں کسی کرپشن کا کوئی سراغ  نہیں ملا تمام پیسہ اکاؤنٹ نمبر ون میں آیا اور بالکل درست جگہوں پر خرچ ہوگیا”

اس کے دو مطلب بنتے ہیں۔

اول: ہم یہ بات تسلیم کرلیں کہ کنٹینر پر چڑھ کر جو لیلیٰ مجنوں  کی داستان قوم کو سنائی جاتی رہی ہے اس کی کوئی بنیاد نہیں تھی۔

دوئم: آپ کا سارا بیانیہ اس بنیاد پر کھڑا ہے کہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ نے مل کر ملک کو لوٹا۔

“گزشتہ دس سالوں میں قومی خزانے میں کوئی خوردبرد نہیں ہوئی ایک پیسہ بھی کسی کی جیب میں نہیں گیا”

مطلب آپ نے گزشتہ حکومتوں کو کلین چٹ دے دی ہے!

یہ میں نہیں کہہ رہا آپ کی اپنی تحقیقات کہہ رہیں ہیں!

تو پھر آپ کا بیانیہ کس بنیاد پر کھڑا تھا؟ سفید جھوٹ پر ؟۔۔۔۔وہ اربوں روپے کی منی لانڈرنگ جس کا تذکرہ آپ کرتے تھکتے نہیں تھے وہ کس ہوا میں اُڑ گئی؟

اس کا کچھ پتا چلانے کیلئے متذکرہ بالا کمیشن کی خدمات حاصل کرلیں؟

ویسے ایک خبر کے مطابق آج بھی پاکستان میں ایسی منی لانڈرنگ ہورہی ہے جو ماضی میں بھی نہیں ہوئی تھی۔ مارکیٹ سے ڈالر غائب ہے، (Capital) زر کہاں غائب ہورہا ہے؟ مارکیٹ پِٹ رہی ہے، غریب پِس چکا، اسٹاک ایکسچینج کی حالت سب کے سامنے ہے!

کیوں؟؟؟

دراصل اب جو مافیا برسراقتدار ہے سسلین مافیا اور گارڈ فادر ان کے عشرِ عشیر بھی نہیں تھے۔

Advertisements
julia rana solicitors

داستانیں چند دن میں عام ہونے والی ہیں۔ پیسہ لندن براستہ دبئی کیسے منتقل ہورہا ہے؟؟

Facebook Comments

راجہ کاشف علی
سیاسی اور سماجی تجزیہ نگار، شعبہ تعلیم سے وابستہ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply