• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • سوشل میڈیا کے بیجا استعمال نے میدان ویران اور ہسپتال آباد کر دیے۔۔۔عمران علی

سوشل میڈیا کے بیجا استعمال نے میدان ویران اور ہسپتال آباد کر دیے۔۔۔عمران علی

وقت کی برق رفتاری اور بدلتے کے تقاضوں کے مطابق ٹیکنالوجی میں جس قدر انقلابی ایجادات رونما ہوئی ہیں، اس نے بلاشبہ ثابت کیا ہے کہ حضرت انسان پروردگار عالم کی واقعتاً احسن تقویم پر پیدا کردہ اعلیٰ اور اشرف ترین مخلوق ہے، انسان نے اپنی عقل اور فہم و فراست کا بہترین استعمال کرکے زمین و آسمانوں کے بہت سے راز حاصل کر لیے ہیں,
زمین کا سینہ چیر کر اس سے معدنیات دریافت کر لیں، آسمانوں کی بلندیوں پر پہنچ کر چاند پر قدم رکھ دیا، سمندر کی تہہ میں اتر کر اس میں دفن خزانوں پر دسترس حاصل کرلی، انسان نے ایسی ایسی ایجادات کر لیں جو کہ ناقابلِ بیان حد تک حیران کن ہیں، ان ایجادات میں سب سے بڑھ کر شاندار ایجاد کمپیوٹر ٹیکنالوجی ہے، کہ جس نے دنیا کے رنگ ڈھنگ ہی بدل ڈالے، آج انسان کے ہاتھ میں باندھی گھڑی سے لے کر بحری بیڑے اور جدید ترین ہوائی جہاز مکمل طور پر کمپیوٹر پر منحصر ہیں، 80 سے 90 کی دہائی کے درمیان حضرت انسان کی تخلیقی صلاحیتیں اس وقت بام عروج پر پہنچی جب انٹرنیٹ کی ایجاد کی گئی اور کمپیوٹر اور انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کے سنگم نے تو گویا انسانی زندگی میں ایک انقلاب ہی برپا کر دیا، گھنٹوں کے کام منٹوں اور منٹوں کے کام معجزانہ طور پر سیکنڈوں اور لمحوں میں ہونے لگے، لیکن ابھی بھی ستاروں پر کمند ڈالنا باقی تھی اور انسانی زندگی مزید ہلچل کی متلاشی تھی تو اسی انسان کے تسخیری سفر نے ایک اور بڑا سنگ میل عبور کیا اور سوشل میڈیا کی ایجاد ہوئی،
انسان کی کھوج کا سفر جاری و ساری ہے، اور  نجانے   ابھی مزید کیا کیا ہوگا، سوشل میڈیا حقیقتاً ایک شاندار اور نہایت ہی اعلیٰ ایجاد ہے، جس نے معاشرے کے تمام شعبہ ہائے زندگی پر اپنے بھرپور اثرات مرتب کیے ہیں، واٹس ایپ، فیس بک، ٹویٹر، انسٹا گرام، سکائپ، سنیپ چیٹ، ٹک ٹوک اور ایمو کہنے کو تو صرف ایپلیکیشنز ہیں لیکن ان تمام جادوگروں نے پوری دنیا کے طرز عمل، سوچ اور حتیٰ کہ انسانوں کے باہمی تعلقات تک پر اپنے اثرات مرتب کیے ہیں، انہی ایپلیکیشنز کی بدولت لوگوں نے کروڑوں، اربوں روپے کمائے ہیں، سوشل میڈیا کی بدولت بہت سارے بچھڑے یار اکٹھے ہوئے ہیں، اگر ہم سوشل میڈیا کی اہمیت اور اس مثبت اثرات کا احاطہ کرنے بیٹھ جائیں تو شاید اوراق اور الفاظ دونوں کی ہی قلت ہوجائے، لیکن اس لازوال ترقی اور معلومات کے نہ تھمنے والے طوفان نے ہمارے ملک میں بہت سی اچھی اور حسین روایات کو بھی معدوم کر دیا ہے،
کہا جاتا ہے کہ” ترقی کی بھی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے” اور ہم نے تو اس انقلابی ترقی کی بہت قیمت ادا کی ہے، دنیا میں لوگ ہر ایک چیز کو اعتدال سے استعمال کرتے ہیں، لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں ٹیکنالوجی کے استعمال میں احتیاط اور اعتدال دونوں کی شدید کمی دیکھنے میں آئی ہے, جس کا خمیازہ نہ صرف موجودہ بلکہ آنے والی نسلوں کو بھگتنا پڑے گا، ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین کی تعداد میں نہایت تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کے نوجوان نسل پر زیادہ تر منفی اثرات واقع ہو رہے ہیں، گزشتہ دنوں کے پی کے سے تعلق رکھنے والے ٹک ٹاک سٹار کی درد ناک موت اور سندھ میں فیس بک لائیو پر ناکام عاشق نوجوان کی خودکشی کا واقع دل دہلانے کے لیے کافی ہے، پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین کی بڑی تعداد 14 سال 35 تک کے نوجوانوں کی ہے، یہ عمر کھیل کود کر صحت بنانے اور نشوونما پانے کی ہوتی ہے، مگر سوشل میڈیا بے استعمال نے سب بدترین اثر یہ ڈالا ہے کہ ہمارے میدان ویران ہوتے جا رہے ہیں، دوسری طرف حکومت کی جانب سے کھیلوں کی سرپرستی بھی نہ ہونے کے برابر ہے، ایک وقت تھا کہ پاکستان ہاکی، سکواش، کرکٹ، کبڈی اور فری سٹائل ریسلنگ کی بدولت دنیا میں اپنا ایک اعلیٰ مقام رکھتا تھا، مگر آج ہم سب کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ یہ تمام کھیل مکمل طور پر تباہی کا شکار ہو چکے ہیں، کھیل اور کھلاڑیوں ہمارے ہاں ہمارے ہاں ہمیشہ سے سہولیات کا فقدان رہا اور اربابِ اختیار کی جانب سے عدم توجہی رہی ہے لیکن پھر بھی، وسیم اکرم، عمران خان جاوید میاں داد، وقار یونس، شہباز سینٹر، سمیع ﷲ، جہانگیر خان، جان شیر خان، ناصر بھولو اور جھارا پہلوان جیسے عظیم ستارے اسی مادر وطن سے ابھرے اور کھیلوں کے افق پھر لازوال ٹھہرے، کیونکہ ان وقتوں میں نوجوانوں میں کھیلوں کا رجحان تھا جو کہ آج معدوم ہوتا جا رہا ہے، کھیل اور جسمانی مشقت کی قلت نے بیماریوں کے خلاف مدافعت کو شدید متاثر کیا ہے،
اور یہی وجہ ہے ہسپتالوں میں مریضوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے ، شوگر، بلڈ پریشر، دل کے عارضے میں تشویشناک حد تک اضافہ ہماری جڑیں کھوکھلی کر رہا ہے، اور سب زیادہ تکلیف دہ بات نوجوان بچے اور بچیوں میں موزی بیماریوں کا وقت سے پہلے پروان چڑھنا ہے، ہمیں من حیث القوم  اپنی ترجیحات کا از سر نو جائزہ لینا پڑے گا، سوشل میڈیا کے استعمال کو مفید بنانے کے لیے نوجوانوں کو اس کے استعمال کو محدود کرنا ہوگا تاکہ ان کا تعلیمی سفر اور میعار دونوں ہی متاثر نہ ہو پائیں ، آج کھیلوں کے ویران میدان اپنے کھلاڑیوں کے منتظر ہیں،
ریاست کی اولین ذمہ داری ہے کہ نوجوانوں کے لیے کھیلوں کی بہترین سہولیات کی جائیں، اور سہ ماہی بنیاد پر یونین کونسل سے تحصیل، تحصیل سے ڈسٹرکٹ، ڈسٹرکٹ سے ڈویژن کی سطح تک کھیلوں تمام جسمانی کھیلوں کا بھرپور انعقاد کروایا جائے، تاکہ نئے اور قابل کھلاڑیوں کا میرٹ پر انتخاب کیا جاسکے اور کھیلوں کو ہر سطح پر پروان چڑھایا جاسکے، ہمارے نوجوان ہمارا قومی اثاثہ ہیں، انکی تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر ان کو قومی ترقی میں ایسے شامل کیا جائے کہ یہ ملکی وقار میں اضافے کا باعث بن سکیں، اور وہ یہ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں، پاکستان پائندہ باد

Facebook Comments

سید عمران علی شاہ
سید عمران علی شاہ نام - سید عمران علی شاہ سکونت- لیہ, پاکستان تعلیم: MBA, MA International Relations, B.Ed, M.A Special Education شعبہ-ڈویلپمنٹ سیکٹر, NGOs شاعری ,کالم نگاری، مضمون نگاری، موسیقی سے گہرا لگاؤ ہے، گذشتہ 8 سال سے، مختلف قومی و علاقائی اخبارات روزنامہ نظام اسلام آباد، روزنامہ خبریں ملتان، روزنامہ صحافت کوئٹہ،روزنامہ نوائے تھل، روزنامہ شناور ،روزنامہ لیہ ٹو ڈے اور روزنامہ معرکہ میں کالمز اور آرٹیکلز باقاعدگی سے شائع ہو رہے ہیں، اسی طرح سے عالمی شہرت یافتہ ویبسائٹ مکالمہ ڈاٹ کام، ڈیلی اردو کالمز اور ہم سب میں بھی پچھلے کئی سالوں سے ان کے کالمز باقاعدگی سے شائع ہو رہے، بذات خود بھی شعبہ صحافت سے وابستگی ہے، 10 سال ہفت روزہ میری آواز (مظفر گڑھ، ملتان) سے بطور ایڈیٹر وابستہ رہے، اس وقت روزنامہ شناور لیہ کے ایگزیکٹو ایڈیٹر ہیں اور ہفت روزہ اعجازِ قلم لیہ کے چیف ایڈیٹر ہیں، مختلف اداروں میں بطور وزیٹنگ فیکلٹی ممبر ماسٹرز کی سطح کے طلباء و طالبات کو تعلیم بھی دیتے ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 2 تبصرے برائے تحریر ”سوشل میڈیا کے بیجا استعمال نے میدان ویران اور ہسپتال آباد کر دیے۔۔۔عمران علی

Leave a Reply