مُنّا بھائی ایف سی پی ایس (قسط5)۔۔۔۔ڈاکٹر مدیحہ الیاس

مُنّا بھائی ایف سی پی ایس (قسط4)۔۔۔۔ڈاکٹر مدیحہ الیاس

آج مُنا بھائی کا وارڈ ڈے تھا اور انھوں نے صبح سے ہی انرجی conserve کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔۔ لہذا صبح آتے ہی اپنی مرضی کے مطابق سجائے گئے پی جی آفس کے بیڈ پہ دراز ہو گئے۔۔ ان کے بیڈز ایچ اوز نے پریزینٹ کیے۔ دو بجے تک مُنا بھائی کو کسی نے نہیں جگایا۔
ایگزیکٹ دو بجے سرکٹ مُنا بھائی اور آن ڈیوٹی ایچ اوز کیلئے طرح طرح کے   کھانے   لے آیا۔۔ اور آ کے منا بھائی کے کندھے دبانا شروع ہو گیا”میرا بھائی تھک گیا ہو گا۔۔۔ ابھی پورا وارڈ سنبھالناہے رات تک۔۔ بھائی یہ دیسی گھی کے لڈو کھاؤ۔۔ ” سرکٹ منا بھائی کے منہ کی طرف لڈو بڑھاتے ہوئے بولا۔۔

Advertisements
julia rana solicitors london

پھر منا بھائی نے سارے ایچ اوز کو بلا کے انھیں کھانا کھلایا اور بڑے پیار سے سمجھایا کہ” کسی کو کوئی بھی مسئلہ ہو, کوئی مریض کی کمپلین ہو, پیشنٹ کریٹیکل ہو تو پریشان بالکل نہیں ہونے کا۔۔ اپن کو بتائے بغیر, شور مچائے بغیر خود ہی ڈیل کرنے کا۔۔۔ ہاں اگر کسی اٹینڈنٹ نے بدتمیزی کی تو فوراً اپن کو بتانے کا۔۔۔ اپن اس کے مریض سمیت اسکی پوری فیملی کو ایسا گولڈن لگائے گا کہ نسلیں یاد کریں گی اس کی ۔۔”
Sir
۔۔ when your round will start?
ڈاکٹر شینا (ایچ او ) نے ڈرتے ہوئے پوچھا
“۔۔ اپن do round on آٹھ بج کے سولہ منٹ sharp۔۔۔ تو ٹینشن نہ لے چھوٹی ۔۔ chill کر۔۔ یہ لے ۔۔ لڈو کھا۔۔۔” منا بھائی بوکھلاہٹ چھپاتے ہوئے بولے۔۔
ایچ اوز کے جانے کے بعد منا بھائی سرکٹ کے کان میں بولے ۔۔” یہ انگریجی میں کیا بولتی ہے رے۔۔۔
باولی اپن کو پروفیسر سمجھ رہی ۔۔۔ راؤنڈ تو پروفیسر کے کرنا کا ہوتا نا رے۔۔۔”
منا بھائی اور سرکٹ کا مشترکہ قہقہہ فضا میں بلند ہوا۔۔۔
“سمجھنے دو بھائی۔۔ سمجھنے دو۔۔۔ تم کوئی پروفیسر سے کم ہو۔۔ پورا وارڈ سنبھالا ہوا ہے بھائی نے۔۔۔ یہ لو , یہ میٹھی لسی پیو۔۔ ”
سرکٹ نے لسی کا گلاس پیش کیا اور منا بھائی فرض سمجھ کے غٹا غٹ پی گئے۔۔۔ پھر چوبیس گھنٹے کی ڈیوٹی کیلئے انرجی conserve کرنے کا فارمولا اپلائی کر کے دوبارہ خراٹے لینے لگے۔۔
اس دوران کئی بار دروازہ بجا مگر منا بھائی میٹھی لسی کے نشے میں ٹن دنیا و ما فیہا سے بیگانہ خواب خرگوش کے مزے لوٹتے رہے۔۔۔ دن کی روشنی رات کے اندھیرے کی نذر  ہوچکی تھی , کہ اچانک دھماکے کی سی آواز سے دروازہ پھر  بجا۔۔ منا بھائی ہڑبڑا کے اٹھ گئے۔۔ کون کی صدا کے جواب میں سرکٹ کی آواز گوش گزار ہوئی, “بھائی۔۔ ڈنر ٹائم۔۔۔ ” دروازہ کھلتے ہی سرکٹ کھانے کے تین چار ٹفن , فانٹا کی بوتلوں کا ڈالا, چائے کا تھرمس لے کر اندر آ گیا اور آتے ہی منا بھائی کے کندھے دبانے لگا۔۔۔” میرا بھائی تھک گیا ہو گا, پورا وارڈ سنبھالا ہوا ہے بھائی نے۔۔”
منا بھائی نے ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے بریانی کا ٹفن اپنے سامنے سرکا لیا۔۔ اور سارے ایچ اوز کو بلا کے ایک بار پھر مفتا کھلایا۔۔ جب سب جانے لگے تو ڈاکٹر شینا کو روک کے بولے۔۔
I round after eat۔۔ go ready۔۔
وہ اوکے سر کہہ کہ نکل گئی اور پیچھے سے سرکٹ اور منا بھائی منہ پہ ہاتھ رکھ کے ہنسنے لگے۔۔۔
کھانا کھانے کے بعد سرکٹ نے منا بھائی کو تیار کیا, اوورآل پہنایا, سٹیتھ گلے میں لٹکائی, بال بنائے, پرفیوم کی بوتل چھڑکی اور راؤنڈ کیلئے بھیج کے خود برتن اٹھا کے واپس چلا گیا۔
وارڈ میں گھومتے ہوئے bay 3 کی کھڑکی سے نظر آنے والے منظر نے منا بھائی کا پارہ ساتویں آسمان پہ چڑھا دیا۔ ڈاکٹر شینا گھٹنوں کے بل بیڈ پر چڑھے مریض کا گریبان پکڑ کر جھنجوڑ رہی تھی۔۔ منا بھائی نے جب یہ دیکھا کہ لیڈیز اکیلے ہی غنڈے کا مقابلہ کر رہی ہے اور باقی سب آس پاس کھڑے تماشا دیکھ رہے ہیں تو دروازے پہ ہی کھڑے ہو کے شیر کی سی آواز میں دھاڑے۔۔۔ پیچھے ہو جاؤ سارے۔۔۔ اور تیر کی سی تیزی سے جا کے اس بندے کی چھاتی پہ زوردار گھونسا رسید کیا۔۔ مکا لگتے ہی اس کی رکی ہوئی سانسیں بحال ہو گئیں, کلائی پہ نبض محسوس ہونے لگی, شینا بولی, pulse آ رہی ہے۔۔ سسٹر ای سی جی نکالیں۔۔ اسی دوران مریض نے آنکھیں بھی کھول دی اور ای سی جی کا ریتھم بھی نارمل ہو گیا تھا۔۔۔
منا بھائی نے شینا سے پوچھا, اس نے تیرے کو کیا بولا تھا رے ؟
شینا بولی
Sir patient was BPless, pulse less, ecg showed V۔Fib , so I started CPR while waiting for defibrillator۔
۔ But sir, your Cardiac thump worked and rhythm reverted to ۔۔۔sinus
اس کی زبان سے جہاز کی سی تیزی سے نکلنے والے انگریزی کے الفاظ کی سپیڈ منا بھائی کے دماغ کے میمری کارڈ میں فیڈ چند الفاظ والی ڈکشنری میں سرچ کرنے کی سپیڈ سے کہیں زیادہ تھی۔۔۔ لہذا منا بھائی نے اوکے کہنے پر ہی اکتفا کیا اور واپس کمرے میں آ کر سوچنے لگے۔۔۔ “اپن کے گھونسے سے تو ہمیشہ سانسیں بند ہوئی ہیں لوگوں کی۔۔۔ آج اس گھونسے نے سانسیں چلا دی۔۔۔ بات کچھ سمجھ نہیں آنے کی۔۔
اپنا گھونسا غداری کرے ہے رے۔۔۔”
پھر منا بھائی نے پورے وارڈ کا راؤنڈ کیا۔۔ جو پیشنٹس موبائل تھے,انھیں وارڈ بوائے کے ساتھ گھومنے پھرنے اور فریش ہونے کیلئے کیفے  ٹیریا بھجوا دیا, باقی مریضوں کے وارڈ آرڈرز میں
Change clothes
Spray perfume
Ludo X HS
ایڈوائز کر کے وارڈ میں ہی انکی تفریح کا انتظام کر لیا۔۔۔ رات گئے تک ہر bay میں منا بھائی کی supervision میں تین تین Ludo کے میچ ہوتے رہے, دوائیاں بھی چلتی رہی, ہنسی مذاق والی لڑائیاں بھی چلتی رہی, اور مریضوں کے چہروں پہ خوشی کی انگڑائیاں بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں تھی۔۔۔ اسی اثناء میں کب رات ڈھلی, کب سب نیند کی پُر سکون وادی میں اترے, کسی کو نہیں معلوم تھا۔۔ صبح ساڑھے سات بجے ورکر نے bay 3 کے بیڈ 5 کے مریض کے ساتھ سوئے ہوئے ڈاکٹر منا کو جگایا اور انھیں پی جی روم میں جا کے سونے کو بولا تو انھیں معلوم ہوا کہ اس سے زیادہ پیاری نیند انھیں آج تک نہیں نصیب ہوئی۔
(جاری ہے )

Facebook Comments

ڈاکٹر مدیحہ الیاس
الفاظ کے قیمتی موتیوں سے بنے گہنوں کی نمائش میں پر ستائش جوہرشناس نگاہوں کو خوش آمدید .... ?

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply