خیر البشر، خیر الرسل, محمد ﷺ خاتم الرسل۔۔۔محمد نعیم شہزاد

انسان کی ذات بنیادی طور پر دو اجزاء سے مرکب ہے، جسم اور روح۔ جسم نے مٹی سے وجود پایا اور پھر اس کی تخلیق پانی کی ایک بوند سے مقرر کر دی گئی۔ روح امرِ ربی ہے اور اس مٹی کے پُتلے کی تمام تر صلاحیتیں اور قوتیں اسی روح کے ہونے سے کار گر ہیں۔ روح نکل جائے تو انسان مُردہ اور اس کا جسم لاش قرار پاتا ہے۔ روح اور جسم کا یہ لطیف تعلق اللہ تعالیٰ کی قدرت کی نشانیوں میں سے ہے۔

اللہ تعالیٰ صرف خلاق ہی نہیں بلکہ رزاق، رب اور پروردگار بھی ہے۔ اور جیسا اس نے خود قرآن میں فرمایا ”لیس کمثلہ شیء” واقعتاً کوئی اس کی مثل و مثال نہیں بن سکتا۔ انسان نے سائنس اور ٹیکنالوجی میں ترقی کی، علوم و فنون میں مہارتیں حاصل کیں اور کائنات کو تسخیر کرنے کی جستجو میں محو ہے مگر اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ اس کو ہمیشہ ہی عاجز کر دیتی ہے اور اللہ تعالیٰ کی قدرت و طاقت کے مظاہر ہمارے ایمان و یقین کو مزید پختہ بنا دیتے ہیں۔ اللّٰہ تعالیٰ نے اس کائنات میں بنی نوع انسان کو تمام مخلوقات پر فضیلت دی اور اشرف المخلوقات کا درجہ عطا فرمایا اور زمین پر انسان کو اپنا خلیفہ قرار دیا۔ کیونکر ممکن تھا کہ اس قدر عزت افزائی کے بعد انسان کو اپنے حال پر چھوڑ دیا جاتا۔ بے پناہ انعام و اکرام سے نوازنے کے علاوہ جس بیش بہا انعام سے اللّٰہ تعالیٰ نے سرفراز فرمایا وہ رشد و ہدایت ہے جس پر عمل کر کے انسان دنیاوی زندگی کے ساتھ ساتھ اخروی زندگی میں بھی کمالات حاصل کر سکتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اللہ تعالیٰ کے ان ہی بے پایاں انعامات میں سے سب سے گرانقدر حضرت محمدﷺ کی بعثت ہے۔ ایک ایسی ذات جس کی زندگی کا ایک ایک لحظہ ایمان والوں کے لیے باعث اجر اور سعادت قرار پایا۔ اور شخصیت ایسی ہمہ جہت کہ ہر کوئی اس میں اپنے لیے نمونہ و مثال پاتا ہے۔ طرز ِفقیری ہو یا آئین جہاں بانی ہمہ قسم کا کردار اس ذات اقدس سے راہنمائی پاتا ہے۔ اخلاق حسنہ کا مرقع اور اُم المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے قول کے مصداق مجسم قرآن تھے۔ اور ایسے خصائص کریمہ سے متصف تھے کہ جو کوئی بھی ایک بار آپ سے ملاقات کا شرف حاصل کر لیتا آپ کا گرویدہ ہو کر رہ جاتا۔ الغرض آپ کی ذات مظہر صفات و کمالات ہے۔ اور رہتی دنیا تک منبع علم و عرفان اور واجب الاطاعت ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply