بھارتی مقبوضہ جموں کشمیر میں جس قدر انسانی حقوق کی پامالی ہورہی ہے،اس سے پہلے دنیا میں کہیں بھی ایسا نہیں ہوا ہے۔مودی کو ہٹلر تو کہا جاتا ہے،لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہٹلر بھی اس قدر جابر اور ظالم نہیں تھا،آپ اس بات سے بھی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ہٹلر نے بھی ریڈ کراس کو شدید جنگی ماحول میں بھی کہیں بھی آنے جانے اورامدادی سرگرمیوں سے نہیں روکا،لیکن جموں کشمیر کی یہ صورتحال ہے کہ وہاں کسی کو بھی کہیں آنے جانے کی اجازت نہیں،بلکہ ادویات تک آپ سے ضبط کرلی جاتی ہیں۔ان خیالات کا اظہار نامورسیاسی و ادبی شخصیت انڈین نیشنلسٹ پارٹی کی ممبر ڈاکٹرنور ظہیر جو کہ اس وقت برطانیہ کے دورہ پر آئی ہوئی ہیں،نے 15اگست 2019کے ہندوستان کی طرف سے ریاست جموں و کشمیر سے متعلق آرٹیکل 370اور 35aکو ختم کرکے تب سے اب تک “لاک ڈاؤن “کے بعد کے حالات او ر مستقبل کے ممکنہ طریقہ کار پر منعقدہ سیمینار جموں و کشمیر نیشنل عوامی پارٹی برطانیہ برانچ لیوٹن کی طرف سے منعقدہ سیمینار میں کیا۔
ڈاکٹر نور ظہیر نے کہا کہ خدشہ ہے کہ وہاں بڑی تعداد میں بیماریاں پھیلیں گی،لوگ کرفیو کی وجہ سے چار دیواری میں رہنے پر مجبور ہیں،کسی گھر میں کوئی بیمار ہے،کہیں لاش پڑی ہے،جو تعفن پھیلانے کا باعث بن رہی ہے،یہ تاریخ کے بدترین حالات ہیں،13000 سے زائد 15 سال سے کم عمر لڑکے پولیس نے اغوا کررکھے ہیں ،جن کے بارے کچھ علم نہیں ہے۔سیمینارمیں این جی او،کے ایچ سی آر کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر نذیر گیلانی،لیوٹن کے کونسلر سمیرہ خورشید،خدیجہ ملک،جویریہ حسین،جاوید حسین،وحید اقبال،آصف مسعود،امجد علی،کالمہ ڈیجیٹل نیوز ویب سائیٹ کے ایڈیٹر انعام رانا،و دیگر نے شرکت اور گفتگو کی۔
یاد رہے ڈاکٹر نور ظہیر کامیرڈ سجاد ظہیر کمیونسٹ پارٹی کے سرخیل کی بیٹی اور متعدد کتابوں کی مصنف بھی ہیں،انہوں نے کشمیر کے معاملے پر انڈیا میں کھلبلی مچا رکھی ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں