ایکسپو کراچی بک فیئر 2016

ہوش سنبھالا تو دیکھا والدہ کو بے صبری سے پہلی تاریخ کا انتظار رہتا ہے اور وجہ حیران کن تھی . مہینہ شروع ہوتے ہی وہ قریبی بک شاپ پر جاتیں اور دو ، تین ڈائجسٹ لے آتیں .کتابیں دیکھتی رہتیں . ایک دن جب میں ان کے ساتھ تھی اور وہ کتابیں دیکھنے میں مصروف تھیں . میری نظر بچوں کے رسالوں پر پڑی اور ٹھہر گئی . والدہ جب اپنے ڈائجسٹ لئے دکان کے کاؤنٹر پر پہنچی تو میں نے بھی دکان دار کو تعلیم و تربیت اور بچوں کا باغ پکڑا دیا .
والدہ مسکرائی اور کہنے لگیں ، کچھ اور بھی لینا ہے تو لے لو ۔
یہ کھلی دعوت ملتے ہی میں نے وہاں موجود وہ سب رسالے خرید لئے جو ایک 8 سال کی بچی خرید سکتی ہے .
پھر یہ عیاشی ہر مہینے ہونے لگی ، اور پھر یہ ایسی بری عادت بن گئی کہ کتاب کو دیکھ کر خریدیں بغیر گھر آجاؤ تو لگتا ہے اپنے وجود کا کوئی حصّہ چھوڑ آئی ہوں .
کہتے ہیں کتاب بہترین دوست ہے . میرے لئے کتاب دوست سے کچھ بڑھ کر ہے . پاؤلو کولہو نے اپنی کتاب الکیمسیٹ میں لکھا تھا کہ کتاب زندگی کے اس بہترین دوست کی طرح ہے جو آپ سے صرف تب بات کرتی ہے جب آپ چاہے .
کتاب بچپن سے لے کر آج تک میری ساتھ رہی . سفر کی ساتھی تنہائی کی ساتھی ، اداسی کی ساتھی .
جب سے کتاب پڑھنے کی لت لگی ، ہر وقت ایسی دکانوں اور سٹالز کی تلاش رہی ، جہاں کتابیں مناسب قیمتوں پر دستیاب ہوں .
اس معاملے میں سب سے بہتر سیکنڈ ہینڈ بکس شاپ رہتیں ہیں . جہاں جاتی تھی ان دکانوں کی تلاش شروع .
کراچی میں شادی طے ہوئی تو مبارک باد میں میری والدہ نے کہا تھا تمہیں فرئیر ہال مبارک ہو. ( فرئیر ہال کراچی میں پرانی اور کبھی کبھی نایاب کتابیں حاصل کرنے کی بہترین جگہ ہے )
یوں میری پہلی کوشش تھی کہ جلدی جلدی شادی کا کچھ عرصہ گزرے اور میں فرئیر ہال کی رہ لیں سکوں .
شوہر نے کبھی کورس کی کتاب مکمل نا پڑھی تھی لیکن وہ مجھے فرئیر ہال لیں جانے پر تیار ہوں گئے . پھر میں نے ہر پندرہ دن بعد فرئیر ہال جانے کی روٹین بنا لی .
بہت ساری معیاری کتابیں آدھی قیمت پر مل جاتی ہیں . ایک نیا سلسلہ جو پیچھلے سال سے زندگی کا حصّہ بنا وہ تھا ایکسپو بک فیئر . ایکسپو بک فیئر میں پاکستان کے نامور پبلیشرز اپنا اسٹال لگاتے ہیں .
اس سال بھی 15 سے 19 دسمبر تک ایکسپو بک فیئر کراچی میں سجا . ایکسپو کے 1،2،3 ہال میں داخل ہو تو لگتا ہے کتابوں کا سیلاب آگیا ہو . اس بار ترکی اور انڈیا کے پبلیشرز کی کتابیں بھی دیکھنے کو ملیں .
بک کارنر جہلم اور اٹلانٹس کے سٹال پر اتوار کے دن سب سے زیادہ رش دیکھا گیا . نیشنل بک فاؤنڈیشن پر بہترین کتب موجود تھیں . جنگ پبلیشر کے اسٹال پر کچھ مختلف نوعیت کی اچھی کتب نظر آئیں. برہان الدین حسن صاحب کی کتاب Uncensored کا اردو ترجمہ پاس پردہ کے نام سے جنگ پبلیشرز سے ہی خریدی .Pages Publisher کے پاس انڈین پبلیشرز کی نایاب کتابیں موجود تھیں . مختلف اسٹالز پر خوبصورت قرآن سے لے کر ہر مکتب فکر کی کتب دستیاب تھیں. خوشی تب ہوئی جب بچوں کی کتابوں کے سٹالز پر بچوں کا روش دیکھا ، ان کے ہاتھوں میں کتابوں سے بھرے تھیلے دیکھے .اٹلانٹس پبلیکیشین کے روح رواں جناب فاروق احمد صاحب سے ملاقات ہوئی تو وہ کافی مطمئن نظر آۓ . بتانے لگے کہ کتابیں پڑھنے کی جو عادت ہمیں تھی وہ ہمارے بچوں کو نہ ہو سکی. مزید بتایا کہ ایک وقت پاکستان پر ایسا آیا کہ ہم بچوں کے ادب کے لئے کچھ نہ کر پاۓ . اب دوبارہ سے چند لوگوں نے یہ بیڑا اٹھایا ہے کہ بچوں کے لئے ادب لکھا جائے یا کم از کم انھیں پہلے سے لکھے ہوۓ کو ہی پڑھنے کی عادت ڈالی جائے . ان کے خیال میں بچوں کو پڑھنے کی عادت ہوگئی تو ساری زندگی رہے گی لیکن جب ایک انسان 18 برس اس دنیا میں گزار لے تو پھر اس سے کوئی امید لگانا حماقت ہو گی .
ساتھ بیٹھے توکل اکیڈمی کے سربراہ نے کہا کہ جسے خون ایک بار منہ سے لگ جائے تو اس کے بغیر گزارا نہیں اسی طرح کتاب کی عادت پڑ جائے تو اس کے بغیر بھی رہا نہیں جا سکتا .
تین ، چار گھنٹے ایکسپو بک فیئر میں گزارنے کے بعد اور اپنی بیشتر پسند دیدہ کتب خرید لینے کے باوجود میں دل پر پتھر رکھ کر بک فیئر سے باہر نکلی .
مرے خیال سے اگر اس قسم کے اور کتب میلوں کا انعقاد کیا جائے تو کتاب بینی کی عادت پروان چڑھ سکتی ہے .
جہاں تک بات ہے میرے کتابیں خریدنے کی عادت کی تو امید ہے کہ کتابوں کی یہ خریداری اس سال کی آخری خریداری ہو لیکن ابھی سال ختم ہونے میں 10 دس باقی ہیں …

Facebook Comments

آمنہ احسن
کتابیں اور چہرے پڑھنے کا شوق ہے ... معاملات کو بات کر کے حل کرنے پر یقین رکھتی ہوں ....

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply