بڑےبزنس آئیڈیازکی دُکان۔۔۔مہر نوید

انٹرنیٹ پر بہت سے لوگ دوسروں کو بزنس سکھا رہے ہیں جو کہ اچھی بات ہے لیکن میرے ذہن میں چند سوال ہیں جو شاید میری طرح اور بھی بہت سے لوگوں کے دماغ میں ہوں۔

فیس بُک پر آپ کو بہت سی ایسی تحریریں مل جائیں گئی جن میں آپ کو بزنس آئیڈیاز دیے جاتے ہیں اس کے علاوہ ویڈیوز بھی بے شمار ہوتی ہیں زیادہ تر سپانسرڈ ہوتی ہیں مطلب جو پیج یا  ویڈیو یا پھر پوسٹ پبلش کرتا ہے ،اسے پرموٹ کرنے کیلئے ایڈ چلایا جا رہا ہے اور اس کے پیسے وہ فیس ُبک کو دے گا۔

اب کوئی بھی پروفیشنل بندہ خود اپنی جیب سے پیسے لگا کر کسی کو یہ آئیڈیاز کیوں دکھائے گا۔۔۔اس کا ایک ہی جواب ہو سکتا ہے وہ خود کو پرموٹ کر رہا ہے۔

ان پیج، گروپس، چینلز  وغیرہ میں موجود زیادہ تر مواد مختلف قسم کی ویب سائیٹس یا پھر بلاگ سے لیا گیا ہوتا ہے اور اکثر کا مواد کاپی شُدہ ہوتا ہے۔اب ہر بندہ انگلش کو سمجھ اور پڑھ نہیں سکتا جس کا فائدہ یہ لوگ اٹھاتے ہیں۔۔

کوئی بھی بڑا آئیڈیا جب تک دماغ میں یا پھر تحریری طور پر ہے اس وقت تک وہ بے کار ہے اس کا فائدہ تب ہے جب آپ اس سے عملی طور پر کچھ کریں گے۔

مجھے ایک بھائی صاحب  کا بزنس آئیڈیا پڑھنے کو ملا اور یہ آئیڈیا فری میں نہیں تھا ، مجھے ا س کے پیسے ادا کرنے پڑے یہ صاحب بزنس آئیڈیا کی کہانی کچھ اس انداز میں بیان کرتے ہیں۔۔۔انہیں اپنے بچے کے لیے شُوز خریدنا تھے اور وہ شاپ پر جاتے ہیں اور وہا ں انہیں ایک شُوز کا جُوڑا پسند آتا ہے ۔۔جس کی قیمت  250 روپے تھی جو کہ اس بھائی صاحب کو زیادہ لگی ۔ اب ان کے اندر کا بزنس مین جاگتا ہے اور یہ معلومات اکھٹی کرتے ہیں کہ کیسے یہ شوز خو د سے بنا کر فروخت کیے جا  سکتے ہیں۔

یہ خود سے ریسرچ کرنے کے بعد   ایک پورا پیپر ورک تیار کر کے شُوز کی قیمت نکالتے ہیں۔ تو وہ  شُوز 450 کا فروخت ہو نے کے لیے تیار ہو تا ہے ۔ جو چیز خود کو 250 روپے میں مہنگی معلوم ہو رہی تھی جب خود کی خیالی دنیا میں اس کو تیار کیا تو اس کی قیمت بازار میں فروخت ہونے  والے شُوز سے کئی گنا زیادہ تھی  ۔ یہ سب پیپر ورک تھا اگر یہ شُوز خود سے پریکٹیکلی تیار  کیا جائے تو شاید اس کی قیمت اور بھی بڑھ جائے۔

ایک ریسرچ کے مطابق  بزنس کے بارے میں ہونے والی ورکشاپس  ، ٹریننگز یا پھر سیمینارز میں شامل ہونے والے لوگوں میں سے %98 لوگ واپس گھر جا کر سب  کچھ بھُول جاتے ہیں ٖٖٖٖ۔۔۔ان لوگوں میں سے %2 لوگوں کے دماغ  میں یہ باتیں رہ جاتی ہیں۔

میرا مشورہ تمام دوستوں کو یہی ہے اگر کوئی سچ میں بزنس کرنا چاہتا ہے تو پہلے وہ یہ فیصلہ کرے اسے کس قسم کا بزنس کرنا ہے اس کے بعد وہ اپنے طور پر ریسرچ کرے ،انٹرنیٹ پر اس کام سے متعلق آرٹیکل پڑھے ،ویڈیوز دیکھے، اس کے بعد جو لوگ یہ کام کر رہے ہیں۔ان سے جا کر ملاقات کرے  اور ان سے تھوڑی تھوڑی کر کے معلومات حاصل کریں کیونکہ ایک دن میں یا پھر ایک ملاقات میں کوئی بھی آپ کو سب کچھ نہیں بتائے گا آپ اس کاروباری بندے سے یہ بھی کہہ سکتے ہیں۔۔۔کہ”میں کچھ دنوں کیلئے آپ کے ساتھ کام کرنا چاہتا ہوں جس کا میں کوئی معاوضہ نہیں لوں گا”۔ اس طرح سے آپ کو کام کا آئیڈیا ہو جائے گا یہ ضروری نہیں کہ آپ ایک بندے سے ہی معلومات حاصل کریں جو لوگ یہ کاروبار کامیابی سے چلا رہے ہیں ان میں سے 4، 5 سے ملیں۔ان کا کام دیکھیں اور ان سے سیکھیں آپ کا ٹائم بھی ضائع نہیں ہو گا اور مستقبل میں آپ کا سرمایہ بھی نہیں ڈوبے گا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

بزنس آئیڈیاز کی زیادہ تر تحریریں محض ناول یا پھر ٹائم پاس سمجھ کر پڑھیں اور واہ واہ کر دیا کریں۔

 

Facebook Comments

مہر نوید
ایک ایسا بلاگر جس کی یہ خواہش ہے اللہ ہم سب کو حق اور سچ بات کرنے کی توفیق دے۔آمین Twitter: @MaharNaveedPAK

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply