دعا۔۔مہر ساجد شاد

خالق کے ساتھ رشتہ مضبوط ہو یا کمزور ہو ،دعا سب کرتے ہیں ،یقیناً خالق کیساتھ تعلق کی نوعیت ہی دعا کی کیفیت کی بنیادی وجہ ہے۔
دعا کرنے کا انداز ہر کسی کا جدا ہے، کوئی چلتے پھرتے دعا کرتا ہے، کوئی نماز کا وقت آنے کا انتظار کرتا ہے اور پھر دعا کیلئے ہاتھ پھیلاتا ہے، کوئی ہاتھ جوڑ کر بیٹھ جاتا ہے اور دعا پیش کرتا ہے، کوئی سر سجدے میں رکھتا ہے تو اپنے خالق سے دعا کرتا ہے، کوئی رات کے پچھلے پہر کا انتظار کرتا ہے اور مصلّے بچھا کر آنسو بہاتا ہے اور عرض پیش کر دیتا ہے۔

انداز کوئی بھی ہو ہماری عمومی کیفیت ہماری چند رٹی ہوئی دعائیں ہیں ،چند رواجی جملے ہیں، یقیناً بہت سی دعائیں مقبول و مسنون ہیں انکی اپنی اہمیت ہے، لیکن عام طور پر دعا کے الفاظ ہمارے نہیں ہوتے ہمارے یاد کیے ہوئے ہوتے ہیں ،یہ دل سے نہیں نکلے ہوتے اس لئے یہ سوز و گداز سے محروم ہوتے ہیں۔

عموماً ہماری دعا شروع ہونے سے پہلے اختتامی فقرے کا تعین کر چکی ہوتی ہے، اسی لئے دعا میں یکسوئی اور خشوع و خضوع نہیں ملتا، انداز کوئی بھی ہو خالق کی عظمت دل میں نہ ہو اور خالق کی بارگاہ میں موجود ہونے کا یقین نہ ہو تو دعا صرف رسم بن جاتی ہے۔

دعا مانگتے ہوئے بارگاہ الہی میں حاضر ہونے کا احساس موجود ہو اسکی شان عالی کا اعتراف اپنی انکساری میں صاف موجود ہو اپنے الفاظ کو پوری عقیدت اور عاجزی سے ادا کیا جائے، دعا مانگتے ہوئے سوچ یہ ہو کہ آج براہ راست بارگاہ الہی میں عرض گذار ہونے کا یہ آخری موقع  ہے ،اسکے بعد شاید یہ دوبارہ نصیب نہ ہو تو دعا کیلئے خصوصی کیفیت بن جائے گی۔

استاد محترم جناب اشفاق احمد فرماتے ہیں کہ ان کے عیسائی اٹالین دوست ایک صاحب علم و دانش پروفیسر انگارتی بتاتے تھے کہ دعا کی بہترین صورت یہ ہے کہ اسے لکھ کر مانگا جائے ، بالکل خط کی طرح اپنے خالق سے ہم کلام ہوں، الفاظ چنیں فقرے بنائیں اور ترتیب سے لکھ لیں، ساری عرض ادب عقیدت اور محبت سے پیش کریں۔ خط کی طرح اس پر بھی نظر ثانی کریں پھر عاجزی سے پڑھ کر دعا کریں، اس دعا والے خط کو پاس رکھیں جب اسے چھوئیں گے، اسکا خیال کریں گے تو یہ ساری دعا پھر دل میں آجائے گی یہ کیفیت ہے ،یہی تعلق ہے جو ہمیشہ بنا رہنا چاہیے۔

Advertisements
julia rana solicitors

خواتین وحضرات !
دعا کو عادت بنائیں، یہ تکبر کو ختم کر دے گی اور عاجزی پیدا کردے گی، مخلوق سے محبت بڑھے گی اور رب رحمن بھی راضی ہوگا۔
خالق چاہے تو دعا تقدیر کو بدلنے والا حکم خصوصی بن سکتی  ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply