اے وطن کے سجیلے جوانو،میرے ٹھمکے تمہارے لیے ہیں۔۔۔رمشا تبسم

شعلے فلم کا انتہائی دلچسپ سین تھا جب ڈاکو گبر سنگھ یہ معلوم کرنے نکلا تھا کہ رام گڑھ والے اپنی لڑکیوں کو کونسی چکی کا آٹا کھلاتے ہیں۔اسی سلسلے میں ڈاکو نے ویرو کی محبوبہ بسنتی کو ناچنے کو کہا تاکہ معلوم ہو سکے آٹے میں واقعی طاقت ہے یا یہ آٹا کھا کھا کر صرف رام گڑھ والی لڑکیاں یونہی موٹی ہوتی جا رہی ہیں۔مگر ویرو نے بسنتی کو کسی بھی کتے کے سامنے ناچنے سے منع کیا، پر گبر سنگھ کی دہشت محبوب ویرو کی ہدایت کے آگے پھیکی پڑ گئی۔مگر ناچنے کا بے تحاشا شوق رکھنے والی معصوم بسنتی کو اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کا موقع کسی صورت ضائع نہ کرنا تھا لہذا وہ ناچنے لگ گئی اور جیسے ہی ناچنا شروع کیا تو بسنتی کے اندر کی ڈانسر پھدک کر باہر آ گئی۔پھر بستنی کو نہ ویرو کا ہوش رہا نہ کتوں کی موجودگی کا احساس،بسنتی نے پھر رام گڑھ کا آٹا بخوبی حلال کیا۔یوں کچھ مزید بسنتیاں سامنے آنا شروع ہو گئیں،جو ڈاکوؤں کے سامنے انتہائی خوف اور دہشت کے عالم میں بھی انتہائی دلچسپ اور پرفیکٹ ڈانس کرنے لگیں،چاہے اس وقت ڈاکو فلم کے ہیرو کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں ہی کیوں نہ کاٹ رہا ہو،مگر بسنتیوں کے ناچ گانے کا ہنر زور پکڑتا گیا۔۔

پھر ایک وقت آیا کہ بسنتیوں نے ڈاکوؤں، چوروں ،گاؤں کے ظالم و جابر چوہدریوں کو کہنا شروع کیا
“مینو نوٹ وکھا میرا موڈ بنے”
بس پھر کیا تھا ہیرو کے سامنے سمٹ سمٹ کر ناچنے والی ہیروئن ان ڈاکوؤں اور ظالموں کے سامنے ناچ ناچ کر شوق پورا کرنے لگی۔
پھر زمانہ بدلتا گیا ۔فضا بدلی، شوق بدلا، پاکستان کی فضا کچھ زیادہ ہی رنگین ہو گئی۔جب یہاں پر ایک نوجوان نے کرکٹ کپ جیت کر سیاست میں قدم رکھا اور کسی بھی طرح سے سیاست میں کامیابی کے قریب نہ آ سکا۔پھر اپنے جلسوں کو گانوں اور ڈانس سے سجانا شروع کیا۔سیاست میں کامیابی ملی ہو یا نہ مگر میوزک اور ڈانس میں بہت کامیابی اور داد وصول کی ،حتی کہ 2014 میں انتہائی مشکل حالات میں دھرنا دیا۔ سڑکوں پر بیٹھے اور ایسے مشکل حالات میں بھی ناچ گانے کے جوہر بخوبی دکھائے گئے۔
دھرنے میں ڈی جے والے بابو نے کپتان ,ٹیم کپتان اور کپتان کے تمام ویرو اور بسنتیوں کے پسند کے گانے لگائے اور رات کے گانوں کا خرچہ تقریباً پانچ کروڑ طے کیا گیا،جس کیلئے  عمران خان کا دھرنا ناکام ہونے کی صورت میں ڈی۔جے والے بابو کو بھی عدالت کا رخ کرنا پڑا کیونکہ کپتان نے ناکامی والا یو ٹرن لے کرڈی جی والے بابو کی رقم بھی ادا نہ کی ۔خیر دھرنے میں فنِ موسیقی اور رقص میں مزید نکھار آتا گیا۔راتوں کو دھرنے میں جشن کا سماں ہوتا کہ ہر بسنتی کہہ رہی ہوتی
“میں اڈی اڈی آواں ہوا دے نال”

اور ہر ویرو کہہ رہا ہوتا تھا کہ
“آ جا گوفاؤں میں آ۔آ جا گناہ کر لے”

اور پی ٹی آئی  کی انتظامیہ کہہ رہی ہوتی تھی کہ

“کیا تمہیں پتہ ہے اے جلسہ گاہ۔ان سب کے دلبر آنے والے ہیں۔چھاپہ  نہ پڑوانا جلسہ گاہ میں ۔ہم گانے لگا کر سب کو نچوانے والے ہیں ”

خیر چونکہ ہماری پیاری بولڈ اور انتہائی بُرا ڈانس کرنے والی مہوش حیات کو تمغئہ امتیاز ملا اور تحریک انصاف والوں نے کہا کہ ناچ گانا ایک آرٹ ہے اور یہ فن ہے اور کبھی بھی فن بُرا نہیں ہوتا۔فن کی قدر کرنی چاہیے اس لیے راقم نے ہر طرح کے گانے کی قدر کرنا شروع کر دی کیونکہ نئے پاکستان کے ریاست مدینہ کے امین عمران خان صاحب فن کی قدر کرتے ہیں ۔صرف اللہ کو جان دینے والے شہریار آفریدی فن کے قدردان ہیں۔ہر وقت دانت نکالنے والے عارف علوی فن کے بہت ہی زیادہ قدردان ہیں اور محترمہ شیریں مزاری تو اپنے خوبصورت رنگین بالوں کی طرح رنگین طبیعت کی مالک ہیں لہذا فن کاروں کو چن چن کر انکے ٹھمکے باریکی سے دیکھ کر انکے فن کی قدر کرتی ہیں جیسا کہ بسنتی میرا مطلب مہوش حیات کو پاکستان میں لڑکیوں کی سفیر منتخب کیا۔
نیا پاکستان کیا بنا یہاں ناچ گانے والوں کی قدر شروع ہو گئی، اتنی قدر تو ڈاکوؤں نے بسنتیوں کی نہیں کی جتنی قدر نئے پاکستان والے بسنتیوں کی کر رہے ہیں۔لہذا کپتان کے نئے اور رنگین پاکستان بنتے ہی قوم پکار اٹھی
“ہم ڈانسر قوم ہیں۔ہم ٹھمکوں والی قوم ہیں
ہم سب کی یہ ںہچان
ہم سب کا ڈانسر خان میرا مطلب ہینڈسم خان”
اور ملک کی بسنتیاں پکار اٹھی ہیں
“میرے تیرے گھڑے دی مچھلی آ۔ہاتھ پا کے تے پھڑ مینوں سجناں وے”
مطلب میں انگلش میں سمجھا دیتی ہوں آکسفورڈ سے نہیں پڑھی مگر تھوڑی بہت انگلش میں نے بھی سیکھی ہے
“I am fish of your fish bowl just put your hands in bowl and catch me”
اور catch اس لیے بھی کیونکہ کپتان ایک زبردست کھلاڑی ہے اور ہر طرح کا کیچ پکڑ سکتا ہے چاہے میدان میں ہو یا فش باؤل میں۔ اور اگر نہ بھی پکڑ سکے تو اب کپتان کو خفیہ طور پر دوسروں کے کیچ پکڑ کر پکڑانے کا انتظام بھی موجود ہے جیسا کہ اس گانے سے ظاہر ہوتا ہے
“اندھیری راتوں میں
سنسان راہوں پر
ایک مسیحا نکلتا تھا
جو سب کے پوسٹر اتار کر عمران خان کے پوسٹر لگاتا تھا”
خیر اب تو ہماری بسنتی مطلب نیلم منیر کے مطابق انہوں نے آئی۔ایس۔پی۔آر کے ایک پروجیکٹ کے لئے ٹھمکے لگائے ہیں۔اور اس پر نیلم منیر پر قوم کو فخر ہے۔حق سچ اللہ جانے یا جانے کپتان والے۔
ہمیں تو جس انداز میں نیلم منیر نے خبر سنائی اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عوام کو اب نیلم منیر کا شکرگزار ہونا چاہیے کہ انہوں نے قومی ڈانس متعارف کروایا ہے اور اب قومی ڈانسر کا تمغئہ ان کو دلوانے کے لئے عوام کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا اور کوئی خاص  پٹیشن سائن کرنا شروع کردینی چاہیے تاکہ وقت ضائع نہ ہو جائے ۔
اب نیلم منیر کے قوم اور فوج کے لئے ٹھمکے لگانے کے جذبے کو بھی اس گانے سے ظاہر کیا جائے تو زیادہ ہو گا۔
“اے وطن کے سجیلے جوانوں
میرے ٹھمکے تمہارے لئے ہیں”

Advertisements
julia rana solicitors

اور اب پوری عوام یہ جان گئی ہے   کہ پاکستان میں پہلی بارحکومت اور سلیکٹرز ایک پیج پر ہیں اور عوام کہہ رہی ہے
“اے ڈانسرو گواہ رہنا
اے بسنتیوں گواہ رہنا
سلیکٹر اور سلیکٹڈ نے ساتھ رہنے کی قسم کھائی ہے”

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”اے وطن کے سجیلے جوانو،میرے ٹھمکے تمہارے لیے ہیں۔۔۔رمشا تبسم

  1. بسم اللہ الرحمن الرحیم
    اسلام علیکم !
    لمحہ شکریہ ہے رمشا جی۔۔۔۔ کہ انھیں چاندنیاں اور گول تکیے کی کمی محسوس نہیں ہوئی ورنہ ماحول بنانے میں ایک منٹ بھی نہ لگتا ۔۔۔۔۔ اور ریکھا صاحبہ ۔۔۔۔ دل چیز کیا ہے آپ میری جان لیجیے کہتی ہوئی حاضری دینے میں ذرا بھی نہ ہچکچاتی ۔۔۔۔۔۔ آپ کا انداز بیاں رمشا جی ۔۔۔۔۔ کمال کا ہے کہ بندا اک دم جکڑا جاتا ہے ۔۔۔۔ اس بار تو طنزو مزاح سے مزین تحریر بھی حقائق سے پر تھی ۔۔۔ جس سے عوام
    ( آنکھیں چرائےہوئے) نے اپنی اپنی بسنتیوں کو کتوں کے آگے ناچتے دیکھ کر بھی ان دیکھا کر دیا ۔۔۔۔۔۔۔ بلکہ دوسروں کی بسنتیوں کے ٹھمکوں سے لطفا خوب فیض یا ب ہوتے رہے۔۔۔ اللہ تعالی پاکستان کی حالت پر رحم فرمائے اور پاکستانی عوام کو آگہی عطا کرے ۔۔۔۔۔آمین ثم آمین یا رب العالمین

Leave a Reply