پاکستان اور ریاست مدینہ کے حقیقی خدوخال۔۔۔بدر غالب

پاکستان کو اکثر مدینہ ثانی کہا جاتا ہے۔ یہ شاید نام کی مماثلت ہے کہ ُستان ُ کو  ُمدینہ ُ کے پیرائے میں، اور  ُپاک ُ  کو ُطابہ ُ کی مثل لیا جاتا ہے، بالفاظ دیگر پاکستان یعنی  مدینہ طابہ۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ صرف نام کی مماثلت ہے یا پھر پاکستان کو مدینہ ثانی کے طور پر ظہور میں لایا گیا تھا؟

مشہور صوفی بزرگ حضرت واصف علی واصف کے بقول، ُپاکستان نور ہے اور نور کو زوال نہیں ُ۔ اسی طرح سے صوفی برکت علی جو کہ حال ہی کے ایک مشہور بزرگ گزرے ہیں، انھوں نے فرمایا کہ وہ پاکستان کے محب ہیں، اور وہ دن دور نہیں جب اقوام عالم کے فیصلے پاکستان میں ہوا کریں گے۔

پاکستان کے موجودہ حالات کو دیکھ کرتجزیہ نگار عمومی طور پر حاکم بدآہن پاکستان کے روشن مستقبل کے متعلق کوئی خاص حوصلہ افزاء رائے نہیں رکھتے۔ بلکہ خصوصاً غیرملکی تجزیہ نگار اکابرین تو شاید پاکستان کو مزید پیش قدمی کرتا  بھی نہیں دیکھتے۔ تاہم، ان تمام حالات میں صوفیاء کے پاکستان اور اس خطے کے متعلق مثبت اقوال پاکستانی قوم کے حوصلوں  میں  ایک نئی روح پھونکتے ہیں اور پُرامید سوچوں کے نئے دریچے کھولتے ہیں۔

لیکن سوال یہ اٹھتا ہے کہ یہ سب کیسے ممکن ہوگا کہ پاکستان حقیقی معنوں میں مدینہ ثانی ثابت ہو؟ اس کے خدوخال شاید کچھ اس طرح نظر آتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ پاکستانی قوم میں ایک ایسی قیادت اٹھائیں گے جو انصاف کے اصولوں پر مبنی نظام ریاست استوار کرے گی۔ ان انصاف کے اصولوں کی اساس سچائی، امانتداری، اور ایفائے عہد کی بنیاد پر رکھی جائے گی۔ وہ قیادت آخری الہامی پیغام میں درج ہر طرح کے سیاسی، سماجی، معاشی اور معاشرتی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ پیغام میں   ریاستی اور انفرادی ذمہ داریوں کو پورا کرنے اور عوام الناس سے بھی ان سے متعلقہ ذمہ داریوں کو ادا کروانے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہوں  گی۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اب دیکھنا یہ ہے کہ کب پاکستانی قوم پر نعمت شاہ ولی کی پیش گوئیوں کے مطابق اللہ تعالیٰ کا فضل ظاہر ہوتا ہے، اور غربِ ہند (موجودہ پاکستان) کے مسلمانوں کے ہاتھ کام چلانے والے لوگ معجزانہ طور پر آ جاتے ہیں۔

Facebook Comments

بدر غالب
ماسٹر ان کامرس، ایکس بینکر، فری لانس اکاوٰنٹنٹ اینڈ فائنانشل اینیلسٹ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply