یہ مذاق نہیں ایک خوبصورت اور اہم مگر تلخ سچ ہے کہ لاکھ گناہ گار اور برا انسان ہوگا مگر بھٹو روز قیامت تک اگر زندہ کہلانے کا حقدار ہے تو صرف اور صرف اس وجہ سے کہ چاروناچار ہی سہی لیکن اسکی حکومت کے پارلیمانی فیصلےکی بدولت قادیانی ریاستی قانون کے تحت کافر قرار دیئے گئے ہیں۔یہ ایک اٹل اور انمٹ حقیقت ہے کہ جب تک قادیانیوں کو کافر کہا, لکھا اور مانا جائے گا تب تک بھٹو پوری شان اور پورے وقار سے زندہ رہے گا ۔ویسے اگر بغض کا مظاہرہ ترک کرکے بڑے دل گردے سے یہ بات بھی تسلیم کرلی جائے کے 22 کروڑ آبادی کا خوف کم کرنے اور سب سے بڑھ کر اسلامی بم یا اسلامی ایٹمی طاقت کا مرکز پاکستان کو بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے تو حسن ظن ہوگا اسکی خاطر۔اور یہ بات بھی اگر لگے ہاتھ تسلیم کرلیں تو بہت بڑا انصاف ہوگا اسکی شخصیت سے کہ عالم اسلام کو پاکستان کی قدرومنزلت سے متعارف کروانے والا اور سب کو ایک صفحے پر لانے والا بھی بھٹو ہی تھا۔
بھٹو کے یہ کارنامے اور نیکیاں کوئی اس سے چھین نہیں سکتا،ہاں بھٹو کل بھی زندہ تھا اور آج بھی زندہ ہے اور تاقیامت زندہ رہے گا۔مجھے بھٹو سے اختلاف ضرور ہے مگر اسکی ذات سے بغض نہیں کہ میں اسکی نیکیوں کو پس پشت ڈال کر فقط اسکی برائیوں اور گناہوں کی قوالی کرتا رہوں۔جب جب میں قادیانیوں کی بے بسی اور بانھیں کافر کہنے کی ایک عام مسلمان کے ہاتھوں پوری آزادی دیکھتا ہوں تو دل کے کسی کونے سے بھٹو کے لیئے دعا نکلتی ہے اور یہ نعرہ غیر ارادی طور پر زبان پر آجاتا ہے کہ ہاں بھٹو زندہ ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں