بیوقوف بیوی کی نشانیاں

کیا آپ کو معلوم ہے
* ایک بیوی کی حیثیت سے ایک عورت کا کردار کس قدر اہمیت کا حامل ہے؟
* کیا ایک بیوی ایک خاندان کے بہتر مستقبل کی معمار ہو سکتی ہے؟
* کیا آپ کا شماربری اور جاہل قسم کی بیویوں میں تو نہیں ہوتا؟
* اگر ایسا ہے تو کیا آپ نے کبھی اپنی ذات میں ان خامیوں کو تلاش کرنے کی کوشش کی ہے جو آپ کو  اس صف میں شمار کرتی ہیں۔
* کیا آپ ان خامیوں کو دور کر کے خود کو ایک بہتر خاتون،بیوی اور ماں ثابت کر سکتی ہیں؟
تلخ حقائق:

ایک سروے کے مطابق گذشتہ چند عشروں کے دوران پاکستان میں طلاق کی شرح میں خوفناک حد تک اضافہ ہوا ہے ۔2005 تا2008پاکستانی عدالتوں میں خلع اور طلاق کے 75000 مقدمات درج ہوئے۔2008تا2011کے دوران1,24141مقدمات رجسٹر کیے گئے۔ایک محتاط اندازے کے مطابق گزشتہ دو برس کے دوران اس شرح میں دو گنا اضافہ ہوا ہے۔صرف لاہور شہر میں ہر روز طلاق کے 100سے زائد کیسز رجسٹر ہوتے ہیں۔یہ اعدادو شمارپاکستان کے خاندانی نظام اور معاشرت کے لئے خطرے کا الارم ہیں اور اس حقیقت کو بخوبی عیاں کرتے ہیں کہ ہم سب آج کس سمت میں رواں دواں ہیں۔وجوہات خواہ کچھ بھی ہوں یہ حقیقت توواضح ہے کہ ہمارا خاندانی نظام،ہماری معاشرت ہماری تہذیب مسلسل زوال کا شکار ہے۔


معاشرے کے اہم کردار:

میاں ،بیوی اوربچے خاندانی مثلث کے وہ تین ضلعے ہیں جو آپس میں مل کرزندگی کا نظام تشکیل دیتے ہیں۔ان میں سے ایک ضلع بھی اگر اپنے کردار سے منحرف نظر آئے تو ادھورے پن کا احساس زندگی کو مکمل نہیں ہونے دیتا۔بیوی کی حیثیت سے ایک عورت ہمارے معاشرے میں نہایت اہم کردار ادا کرنے کی مجاز ہے۔اس کردار سے انحراف معاشرے کی جڑیں کھوکھلی کر دیتا ہے۔ اس آرٹیکل میں ہم نے بعض بیویوں کی کچھ ایسی ہی خامیوں کی نشاندہی کرنے کی کوشش کی ہے جن کو اگر دور کر لیا جائے تو خاندانی ادارہ صحیح معنوں میں معاشرے کی ایک بہترین اکائی ثابت ہو سکتا ہے جو معاشرے کو طاقتور کردار اور ایسے تخلیقی ذہن فراہم کرتا ہے جو مستقبل کے نئے زاویوں کی تشکیل کرتے ہیں۔
1: پہلی نشانی

شوہر کے رشتے داروں سے نفرت کرنا:
ایک جاہل بیوی ہمیشہ اپنے شوہر کے رشتے داروں سے نفرت کرتی ہے اور ان کے ساتھ گھل مل کر رہنے کے بجائے ایک مناسب فاصلہ برقرار رکھنے کی کوشش کرتی ہے۔شوہر کے ماں باپ اور بہن بھائیوں کے ساتھ کبھی خوشدلی سے پیش نہیں آتی اورمعمولی باتوں پر سسرالیوں سے لڑجھگڑ  کرگھر میں تناؤ کی کیفیت پیدا کرلیتی ہے۔
2: شوہر کو اہمیت نہ دینا

جاہل بیوی کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ وہ کبھی شوہر کو وہ اہمیت نہیں دیتی جس کا وہ حق دار ہے۔ایسی اکثر بیویاں شوہر کو محض پیسہ کمانے کی مشین سمجھتی ہیں اور شوہر کی بجائے اس کی آمدنی پر زیادہ توجہ مرکوز رکھتی ہیں۔شوہر کو بہرصورت بیوی کی ایک مناسب اور بے غر ض توجہ درکار ہوتی ہے جس سے لاپرواہی فاصلوں کو جنم دیتی ہے۔
3: گھر پہ توجہ نہ دینا

جہالت کی ایک نشانی اپنے گھر پر توجہ نہ دینا بھی ہے۔ایسی بیوی گھریلو معاملات سے لاپرواہ سی نظر آتی ہے۔حتیٰ کہ گھر کے ضروری کام کاج اور اہم معاملات بھی جو ایک عورت ہی کی توجہ کے متقاضی ہوتے ہیں ادھورے پن کا شکار نظر آتے ہیں۔ایسی خاتون کا گھر صفائی ستھرائی سے عاری نظر آتا ہے ۔یہ ماحول آہستہ آہستہ گھر کے افراد کے رویوں میں بھی رچ بس جاتا ہے اور معیارِزندگی کو زوال کا شکار بنا دیتا ہے۔
4: بچوں پر توجہ نہ دینا

ایک جاہل اور لاپرواہ مزاج کی حامل بیوی گھر کے ساتھ ساتھ بچوں کے معاملات میں بھی بے توجہی برتتی ہے۔وہ نہ تو خود زندگی کے درست طور طریقوں کو اہمیت دیتی ہے اور نہ ہی بچوں کو ان کا درس دیتی نظر آتی ہے۔اس ماحول میں پلنے والے بچے کبھی بھی زندگی کی صیح اقدار سے آگاہ نہیں ہوپاتے کیونکہ بحرحال ایک بچے کی پہلی درس گاہ ماں کی گود ہی ہوتی ہے۔ بچوں کے معاملے میں اس فرض اس سے کوتاہی میاں بیوی کے درمیان شکوے شکایتوں کی دیوار کھڑی کر دیتی ہے۔

5: وقت کی پابندی نہ کرنا

جاہل بیوی کو وقت کی اہمیت کا قطعاً ادراک نہیں ہوتا۔اسکے بچے سکول اور شوہر آفس ہمیشہ لیٹ ہی پہنچتا ہے۔ناشتہ، لنچ یا ڈنر وغیرہ کے کوئی اوقات مقرر نہیں ہوتے۔ٖاس خاتون کے گھریلو امور افراتفری کا شکار رہتے ہیں۔مناسب ٹائم مینجمنٹ کی عدم موجودگی افرادِخانہ کے مزاج میں چڑچڑے پن کوجنم دیتی ہے اور گھر کا پرسکون ماحول بد نظمی کی نظر ہو جاتا ہے۔
6: شوہر سے بدزبانی

معمولی لڑائی جھگڑوں میں بعض اوقات مصلحتاً خاموشی اختیار کر لینا اور غلطیوں کواگنور کر دیناگھریلو ماحول پر نہایت اچھے اثرات مرتب کرتا ہے۔مگر ایک جاہل بیوی ان خصوصیات سے ناآشنا ہوتی ہے۔معمولی باتوں پر بحث وتکرار اور پھر بدزبانی پر اتر آتی ہے ۔اس کا رویہ شوہر کے ساتھ عزت و احترام سے عاری ہوتا ہے۔بحث و تکرار، بد زبانی و بد تہذیبی کا یہ رویہ بالآخر شوہر کو گھر اور بیوی سے بددل کر دیتا ہے۔
7: شوہر کی گھر آمد کو اہمیت نہ دینا

اس آرٹیکل کو پڑھنے والی تمام خواتین سے میری گزارش ہے کہ ایک لمحے کے لئے ذرا یہ تصور کیجیئے کہ آپ ایک شوہر ہیں جو اپنے کام سے تھکا ہارا ،بھوکا پیاسا واپس آیا ہے اور آپ کی بیوی نے نہ تو آپ کی آمد ہی کو اہمیت دی ،نہ آپ کے ہاتھوں میں پانی کا گلاس تھمایا اور نہ کھانے کا پوچھا۔تو آپ کیسا محسوس کریں گی؟ ایک جاہل بیوی شوہر کی آمد پر ایسے ہی رویے کا مظاہرہ کرتی ہے۔
8: دوسری عورتوں کے سامنے شوہر کی برائی بیان کرنا

ایک جاہل بیوی شوہر کی خوبیوں پر کم اور خامیوں پر زیادہ توجہ رکھتی ہے۔نہ صرف یہ بلکہ وہ دیگر خواتین اور لوگوں کے سامنے بھی بڑے دکھ کے ساتھ ان خامیوں کا تذکرہ کرتی نظر آتی ہے۔اسے اس حقیقت کا شعور ہی نہیں ہوتا کہ شوہر کی خامیوں کا دوسروں کے سامنے یوں برملا اظہار ان خامیوں کو دور تو نہیں کرسکتا ہاں مگر گھر کی فضا میں کچھ پیچیدگیاں ضرور پیدا کر دیتا ہے۔
9: شوہر کے والدین سے بدتمیزی

شوہر کے ماں باپ کی عزت نہ کرنا اور ان کے ساتھ بدتمیزی سے پیش آناجاہل بیوی کی سب سے اہم نشانی ہے۔یہ رویہ گھریلو ماحول میں عدم برداشت کے عناصر کوجنم دیتا ہے ۔
10: شوہر سے سسرالیوں کی برائی اور شکایات بیان کرنا

شوہر کے گھر والوں کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آکرایک اچھا ماحول تشکیل دینے کے بجائے ایک جاہل خاتون نہ صرف ان کے ساتھ مقابلے اور تناؤ کی کیفیت پیدا کیے رکھتی ہے بلکہ شوہر سے ان غیبت اور جائز و ناجائز شکایات بھی بیان کرتی رہتی ہے اور گھر میں لڑائی جھگڑے کا موجب بنتی ہے۔گھر والوں کے ساتھ چھوٹے چھوٹے تنازعات جن سے سمجھوتا کر کے ایک سلیقہ شعار خاتون خوشگوار تعلقات کو تشکیل دیتی ہے، ایک جاہل خاتون ان کو اناکا مسئلہ بنا لیتی ہے۔
11: شکی بیوی

شوہر کو شک کی نگاہ سے دیکھنا ایک جاہل بیوی کی اہم خاصیت ہے۔یہ بے بنیاد شکوک و شبہات نہ صرف ذہن کو بلکہ گھرکوبھی جہنم بنا دیتے ہیں۔
12: فضول خرچ بیوی

فضول خرچی بھی جاہل بیوی کی نشانیوں میں سے ایک ہے۔ایسی خواتین شوہر کی آمدنی وگھر کے خرچ میں کوئی تناسب نہیں رکھتیں اور نہ غیر ضروری اخراجات کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔اس معاملے میں مسلسل لاپرواہی آخرکا ر مالی تنگی کو جنم دیتی ہے۔
13: نخرے والی بیوی

ہمارے یہاں اکثر بیویوں میں بات بات پر موڈ آف کر لینے اور بلا وجہ نخرے میں رہنے کی عاد ت پائی جاتی ہے۔ایسی خاتون خود کو دوسروں سے الگ تھلگ کوئی اونچے درجے کی مخلوق سمجھتی ہے۔شوہر کے ساتھ اس رویئے کا مسلسل برتاؤ آہستہ آہستہ نہ صرف اس روئیے کی اہمیت کو ختم کر دیتا ہے بلکہ شوہر کے دل میں بیزاری کے جذبات بھی پیدا کرتا ہے۔
14: شوہر کی حوصلہ افزائی نہ کرنا

ایک جاہل بیوی کبھی شوہر کی کسی کامیابی یا کسی خوبی کی تعریف کرکے اس کی حوصلہ افزائی کی ضرورت محسوس نہیں کرتی۔ہمارے اس معاشرے میں جہاں ایک انسان کو قدم قدم پر لوگوں کے حوصلہ شکن رویوں کا سامنا رہتا ہے بیوی کی طرف سے حوصلہ افزائی کے دو بول شوہر کے لئے بڑی اہمیت کے حامل ہو سکتے ہیں۔
15: کھانے میں شوہر کی پسند کا خیال نہ رکھنا

اکثر اوقات شوہر کی پسند کے مطابق کھانا بنانے کا اہتمام اس رشتے کو مزید پائیدار اور خوشگوار بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ مگر اس شعور سے عاری ایک بیوی کو کھانے پینے کے معاملے میں شوہرکی پسند اور نا پسند کاپتہ ہی نہیں ہوتا اور وہ پتہ لگانے کی کوشش بھی نہیں کرتی۔ اصل میں ایک جاہل خاتون کی نظر میں شوہر کی پسند اور نا پسند کوئی اہمیت ہی نہیں رکھتی۔
16: گھر کا بجٹ نہ بنانا

ایک جاہل خاتون کبھی گھر کا بجٹ بنانے کی زحمت گوارا نہیں کرتی۔گھر کے اخراجات پر اس کا کوئی کنٹرول نہیں ہوتا۔مشکل وقت کے لئے پس انداز کی گئی رقم خواہ کتنی ہی قلیل کیوں ناہو اکثر کسی بڑی پریشانی سے بچا لیتی ہے یہ خاتون اس حقیقت سے نابلد ہوتی ہے۔
17: شوہر کے ذاتی استعمال کی چیزوں کا خیال نہ رکھنا

جاہل بیوی کبھی شوہر کے ذاتی استعمال کی چیزوں کا خیال نہیں رکھتی اور نہ انھیں مناسب جگہ پر رکھتی ہے۔

18: کام پر جانے کی تیاری میں شوہر کی مدد نہ کرنا

ملازمت پر یاکسی بھی اہم کام کے سلسلے میں گھر سے باہر جاتے ہوئے شوہر کی تیاری میں مدد کرنا بظاہر ایک چھوٹا سا عمل ہے لیکن اس رشتے کو مضبوط بنانے میں نہایت اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ایک جاہل بیوی اس معاملے میں بھی لاپرواہی کا مظاہرہ کرتی ہے۔
19: دوسرے لوگوں کے سامنے شوہر کی عزت نہ کرنا

ایک جاہل بیوی کو شوہر کی عزت و احترام کا کچھ پاس نہیں ہوتاوہ نہ صرف گھر میں بلکہ دوسرے افراد کے سامنے بھی شوہر سے یہی سلوک روا رکھتی ہے اور شوہر کے لئے شرمندگی کا باعث بنتی ہے۔بیوی کا یہ نا مناسب رویہ اس میں دراڑ ڈالنے کا سبب بن جاتا ہے۔
20: بار بار میکے جانے کی ضد کرنا

گھر پر توجہ دینے اور اسے سنوارنے کی بجائے یہ خاتون آئے دن میکے جانے کی ضد کرتی ہے۔گھر کواس کی موجودگی کی کس حد تک ضرورت ہے وہ اس بات کا ادراک کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کرتی۔بیوی کی گھر سے غیر موجودگی ایک حد سے بڑھ جائے تو شوہر کے اندر گھر سے عدم دلچسپی کے عناصر کو جنم دیتی ہے۔اور بالآخر گھر محض ایک مکان بن کے رہ جاتا ہے۔
21: فضول مشاغل میں وقت ضائع کرنا

ایک جاہل بیوی کی اہم نشانی یہ ہے کہ وہ اپنا بہت سا وقت فضول مشاغل کی نظر کر دیتی ہے۔مثلاً دیر تک ٹی وی دیکھنااور کمپیوٹر یا موبائل پر وقت ضائع کرنا۔ایسی خاتون کے اکثر کام ادھورے پڑے نظر آتے ہیں اوربچوں اور گھر کی صفائی ستھرائی اور کچن کے معاملات میں بھی لاپرواہی کا غلبہ نظر آتا ہے۔
22: شوہر کے آتے ہی موڈ آف کر لینا

گھر کا ماحول یا دیگر معاملات اگر بیوی کی مرضی و پسند کے مطابق نہ ہوں تو اپنی سمجھداری اور حسنِ تدبیر سے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرنے کی بجائے ایک جاہل خاتون غصہ و ناراضگی کو اپنا وطیرہ بنا لیتی ہے۔شوہر کی گھر واپسی پر بھی اس کا موڈ آف ہی رہتا ہے۔یہ رویہ گھریلو ماحول میں بیزاری کی کیفیات کو جنم دیتا ہے اور شوہر کے لئے ذہنی کرب کا باعث بن جاتا ہے۔
23: فضول قسم کی فرمائشیں کرنا

اکثر بیویاں آئے دن شوہروں سے نت نئی فرمائشیں کرتی رہتی ہیں۔پاکستان جیسے ملک میں جہاں اکثر گھرانوں میں ضرورتوں کے لئے بھی جگہ کم پڑ جاتی ہے حد سے زیادہ خواہشوں کا وجود ایک حساس اور ذمہ دار شوہر کے اندراحساسِ کمتری کے جذبات کو جنم دیتا ہے۔
24: گھریلو ماحول پرسکون رکھنے کی کوشش نہ کرنا

ایک جاہل بیوی کبھی گھر کے ماحول میں بہتری لانے اور اسے پرسکون بنانے کی ضرورت محسوس نہیں کرتی۔ایسی خاتون کا بچوں پر کنٹرول بہت کم ہوتا ہے۔حتیٰ کہ شوہر کے آرام کے اوقات،گھر پر مہمانوں کی آمداور ایسے ہی دیگر اہم معاملات میں بھی وہ بچوں کی چیخ وپکار ،لڑائی جھگڑے اور شوروغل کو کنٹرول کرنے کی کوشش نہیں کرتی۔گھر کے ماحول کو پرسکون بنانے میں عدم دلچسپی یا ناکامی آہستہ آہستہ بچوں کی نفسیات کو بگاڑ کی طرف مائل کر دیتی ہے۔
25: شوہر سے اس کے گھر والوں کی شکایتیں کرنا

شوہر سے اس کے ماں باپ ،بہن بھائیوں اور دیگر گھر والوں کی جھوٹی سچی شکایات کرنا ایک جاہل بیوی کا روزمرہ کا وطیرہ ہوتا ہے۔اس کا یہ رویہ کبھی گھر کا ماحول درست نہیں ہونے دیتا۔
26: شوہر کو کم آمدنی کے تعنے دینا

شوہر کی آمدنی اگر کم ہو تو اکثر بیویاں شوہر کی حوصلہ افزائی کرنے اور آمدنی کے مطابق بجٹ ترتیب دینے کے بجائے شوہر کو کم آمدنی کے تعنے دینا شروع کر دیتی ہیں۔ایک جاہل بیوی کو کبھی اس بات کا احساس نہیں ہوتا کہ اس کا یہ طرزِعمل آمدنی تو نہیں بڑھا سکتا البتہ دلوں اور ذہنوں میں فاصلے ضرور بڑھا دیتا ہے۔
27: شوہر کے مہمانوں کی آمد پر موڈ خراب کرلینا

ایک جاہل بیوی کو شوہر کے مہمانوں یا رشتہ داروں کی آمد نہ صرف نا گوار گزرتی ہے بلکہ وہ ان کی آمد پر باقائدہ موڈ آف کر لیتی ہے اور چڑچڑے پن کا مظاہرہ کرتی ہے۔ہمارے معاشرے میں جہاں افرادِ خانہ رسیوں کی طرح آپس میں جڑ کر خاندانی نظام کا جال بنتے ہیں،اس ایک رسی کا کھنچاؤ بعض اوقات خاندانی نظام کے پورے جال میں تناؤ کی صورتِ حال پیدا کر دیتا ہے۔
28: شوہر کے عیبوں کی پردہ پوشی نہ کرنا

ہر انسان کی ذات میں خوبیوں کے ساتھ ساتھ کچھ عیب بھی ضرور پائے جاتے ہیں۔ہمارا معاشرتی نظام اپنی بہتر نشو ونما کے لئے میاں بیوی دونوں سے ایک دوسرے کے لئے تحمل وبرداشت اور ایک دوسرے کی خامیوں اور عیبو ں کو چھپانے اور ان کا دوسرے لوگوں کے سامنے چرچا نہ کرنے کا تقاضاکرتا ہے تاکہ خاندانی نظام کی یہ گاڑی درست پٹڑی پر گامزن رہے۔مگر ہمارے ہاں بیویوں کا ایک جاہل طبقہ ایسا بھی پایا جاتا ہے جو ہمارے دیسی معاشرے کی ان سنہری قدروں کو کبھی خاطر میں نہیں لاتا۔
29: شوہر کی بات کو توجہ سے نہ سننا

ایک جاہل بیوی میں یہ اہم خاصیت بھی پائی جاتی ہے کہ وہ کبھی شوہر کی بات کو توجہ سے نہیں سنتی۔بظاہر وہ یہ ظاہر کرتی ہے کہ وہ پوری توجہ سے سن رہی ہے مگر اس کا دھیان کسی اور کام کی طرف ہوتا ہے۔یہ روش کبھی ذہنی ہم آہنگی پیدا نہیں ہونے دیتی۔
30: شوہر کی تعریف نہ کرنا

انسان دوسروں سے عام طورپر اور اپنے قریبی لوگوں سے خاص طور پر اپنی تعریف سننے کا متمنی ہوتا ہے۔ایک بیوی کی طرف سے شوہر کی کسی اچھائی یا خوبی کے لئے کہے گئے تعریف کے چند کلمات اس رشتے کی پائیداری کے لئے نہایت اہم ہو سکتے ہیں ۔مگر ایک لاپرواہ قسم کی بیوی اس ضرورت کی طرف کبھی دھیان نہیں کرتی۔
31: ہر وقت خرچ کی تنگی کا رونا رونا

اکثر بیویاں ایک معقول معیارِزندگی کے میسر ہوتے ہوئے بھی نہ صرف شوہر کے سامنے بلکہ دوسرے لوگوں کے سامنے بھی مالی تنگی کا رونا روتی رہتی ہیں۔بے اطمینانی اور ناشکری کا یہ رویہ رفتہ رفتہ گھر کے ماحول میں احساسِ محرومی کا عنصر شامل کر دیتا ہے۔

32: چھوٹی چھوٹی باتوں پر بحث کرنا

ایک جاہل بیوی چھوٹی چھوٹی باتوں پر بحث شروع کر دیتی ہے اور بالآخر نوبت لڑائی جھگڑے تک پہنچ جاتی ہے۔یہ رویہ شوہر کے مزاج میں بیزاری و چڑچڑاپن پیدا کر دیتا ہے۔
33: بچوں کے سامنے شوہر کے عیب بیان کرنا

ایک باپ اپنے بچوں کے لئے ان کی زندگی کا پہلا رول ماڈل ہوتا ہے اور وہ باپ کی خامیوں کو بھی خوبیاں سمجھ کر اپناتے ہیں تو دوسری طرف ماں کی ذات پہلی رہنما ہوتی ہے۔ ایک بچے کی آنکھیں اسی رہنما کی نظروں سے دنیا کو دیکھنا سیکھتی ہیں۔بچوں کے سامنے شوہر کے عیب بیان کرنا ایک جاہل بیوی کا انتہائی احمقانہ طرزِعمل ہوتا ہے جو بچوں کے دل و ذہن میں بے اعتمادی کا عنصر پیدا کر دیتا ہے۔
34: شوہر کے غصے یا موڈ کی پروہ نہ کرنا

ایک جاہل بیوی کو شوہر کے غصے یا موڈ کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی بلکہ وہ اپنی ہی ڈگر پر چلتی رہتی ہے اور اپنی ہی ذات میں مگن رہتی ہے۔وقت کے ساتھ ساتھ بچے بھی یہی طرزِعمل اپنا لیتے ہیں اور شوہر کو اپنی ذات بے معنی لگنے لگتی ہے۔
35: شوہر کو بِنا بتا ئے گھر سے باہر پھرنا

اکثر جاہل قسم کی بیویوں کو بلا وجہ گھر سے باہر پرنے کی عادت ہوتی ہے جبکہ ہمارے معاشرے کے زیادہ تر گھرانے ایک بیوی سے اس طرزِعمل کی توقع نہیں رکھتے۔بیوی کی گھر میں عدم موجودگی سے بے خبری نہ تو ہماری معاشرتی اقدار کے مطابق ہے اور نہ آج کے حالات کا تقاضا۔ایک جاہل بیوی کی یہ روش ایک حد سے تجاوز کر جائے توگھریلو زندگی میں پیچیدگیوں کو جنم دیتی ہے۔
36: گھر کی اشیاء کی حفاظت نہ کرنا

ایک جاہل بیوی کی نظر میں گھر کی قیمتی اشیاء کی کوئی قدر و قیمت نہیں ہوتی۔اصل میں اسے چیزوں کو سنبھال کررکھنے کی عادت ہی نہیں ہوتی۔کئی چیزیں جو بوقتِ ضرورت کام دے سکتی ہیں لاپرواہی کے سبب ٹوٹ پھو ٹ کا شکار ہو جاتی ہیںیا ردی کی نظر ہو جاتی ہیں۔
37: بچوں کی تعلیم و تربیت سے لاپرواہی

بچوں کے کھانے پینے اور صفائی و آرام کا خیال رکھنے کے ساتھ ساتھ ان کی تعلیم و تربیت اور ذہنی نشو ونمامیں بھی ایک ماں کا نہایت اہم کردار ہوتا ہے اور یہی کردار انسان کے گھریلو ماحول کو دیگر مخلوقات کے گھریلو ماحول سے جدا کرتا ہے۔مگر اکثر خواتین بچوں کی دیگر ضروریات کا تو خیال رکھتی ہیں مگر ان کی تعلیم اور تربیت میں غفلت برتتی ہیں اور ان کو زندگی گزارنے کے صیح طور طریقوں سے آگاہ کرنے کی کوشش نہیں کرتیں۔مختصر یہ کہ بچوں کی تعلیم و تربیت سے لاپرواہی جہالت کی اہم نشانیوں میں سے ایک ہے۔
38: شوہر کے سامنے دوسری خواتین کے شوہروں کی کامیابیوں یا اچھائیوں کی تعریف کرنا

اکثر جاہل بیویوں میں شوہر کے سامنے دوسری خواتین کے شوہروں کی کامیابیوں اور خوبیوں کا تذکرہ کرنے کی عادت پائی جاتی ہے۔شوہر سے وابستہ بہت زیادہ توقعات جب پوری نہیں ہو پاتیں تو اکثر بیویاں شوہر کا دوسروں سے موازنہ کرنے کا یہ طرزِ عمل اپنا لیتی ہیں۔ایک جاہل بیوی کو کبھی اس بات کا احساس نہیں ہوتا کہ اس کا یہ رویہ آہستہ آہستہ شوہر کے ذہن میں بیزاری وبدگمانی کے جذبات پیدا کردیتا ہے۔
39: شوہر کے آرام کا خیال نہ کرنا

ایک جاہل بیوی کو کبھی شوہر کے آرام و تھکاوٹ کی پرواہ نہیں ہوتی۔شوہر اگر آرام کر رہا ہو یا سو رہا ہوتب بھی وہ بچوں کے شور شرابے ،ٹی وی یا میوزک وغیرہ کا شورکنٹرول کرنے کی کوشش نہیں کرتی۔
40: شوہر کے لئے کبھی کوئی تحفہ نہ خریدنا

چھوٹے چھوٹے تحائف رشتوں میں خوبصورتی پیدا کرتے ہیں۔اور گھر کے ماحول کو خوشگوار بنا دیتے ہیں۔ ایک لاپرواہ بیوی ایسی کوئی ضرورت محسوس نہیں کرتی۔
41: اپنی صفائی کا خیال نہ رکھنا

گھر کی صفائی کے ساتھ ساتھ ایک جاہل بیوی خود اپنی صفائی کا بھی خیال نہیں رکھتی۔بیوی کی شخصیت گھر بہت اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔ایک بیوی کی اپنی ذات سے یہ لاپرواہی اس کی شخصیت کو دبا دیتی ہے اور وہ کبھی شوہر گھر اور بچوں پر مثبت اثرات مرتب نہیں کرپاتی۔
42: مغرور بیوی

اکثر خواتین میں انتہا ئی درجے کا غرور پایا جاتا ہے۔وہ اپنی ذات کو دوسروں سے اعلیٰ تصور کرتی ہیں اور شوہر کے ساتھ بھی اسی قسم کا سلوک روا رکھتی ہیں۔غرور کی یہ دیوار اگر ایک حد سے زیادہ بلند ہو جائے تو ایک دوسرے کا وجود ہی نظروں سے اوجھل ہو جاتا ہے۔
43: عدم برداشت کا رویہ

جاہل بیوی میں برداشت کا مادہ بہت کم ہوتا ہے۔وہ ذراذرا سی ناگوار بات پر برہم ہو جاتی ہے اور غصے کا اظہار شروع کر دیتی ہے۔وہ اس حقیقت کا ادراک کرنے کی کبھی کوشش نہیں کرتی کہ مزاج کے خلاف اور نا گوار باتوں کو برداشت کر کے مشکل حالات کو بھی ایک خوبصورت موڑ دیا جا سکتا ہے جو گھر کو جنت بنا سکتا ہے۔
44: بار بار ناراض ہو کر میکے جانا

گھر کے معاملات کو گھر ہی میں حل کرنے کی کوشش نہ کرنا اور بات بات پر ناراض ہو کر میکے چلے جانا جاہل بیویوں کی اہم نشانی ہے۔حا لات خواہ کچھ بھی ہوں ایک عورت کی مسلسل توجہ اور کوشش گھر کو شوہر اور بچوں کے لئے کس قدر پر سکون جگہ بنا سکتی ہے ایک جاہل خاتون کو اس کا ادراک نہیں ہوتا۔

45: سخت لہجے میں بات کرنا

ہما را لہجہ سننے والے کے قلب و ذہن پر ہمارے لفظوں سے زیادہ اثر ڈالتا ہے۔ ایک جاہل بیوی کو اس کا شعور نہیں ہوتا اورشوہر سے بات کرتے ہوئے بھی اس کے لہجے سے ہمیشہ سختی جھلکتی ہے۔یہ رویہ آہستہ آہستہ دلوں میں دوریاں پیدا کر دیتا ہے۔
46: شوہر کو بیوقوف اور خود کو عقلمند سمجھنا

ایک جاہل بیوی خود کو دنیا کی عقل مند ترین مخلوق سمجھتی ہے۔گھر کے تمام معاملات میں وہ اپنی مرضی اور رائے کو اہمیت دیتی ہے ۔چونکہ شوہر اس کی نظر میں عقل و دانش سے عاری ہوتا ہے اس لئے اس کی رائے کی بھی کوئی اہمیت نہیں ہوتی۔
47: شوہر سیر وتفریح پر جانے کی بات کرے تو ٹال دینا

کبھی کبھار سیرو تفریح کے لئے جانا میاں بیوی کے رشتے کو مظبوط بناتا ہے۔اکثر خواتین کو گھر کے معاملات اور کام کاج میں مصروف رہنے کی اس قدر عادت ہوتی ہے کہ اگر شوہر کبھی سیرو تفریح ہر جانے کا ارادہ کرے تب بھی وہ وقت نہیں نکال پاتیں۔اس طرح ایک ہی ڈگر پر چلتی زندگی اکتاہٹ کا سبب بن جاتی ہے۔
48: شوہر کی مشاغل میں دلچسی نہ لینا

ہر انسان فارغ اوقات میں ذہنی سکون کی خاطر کچھ مشاغل اختیار کرتا ہے۔ایک شوہر کے بھی کچھ مشاغل ہوتے ہیں۔بیوی کی ان مشاغل میں دلچسپی دونوں کے رشتے کو مزید خوبصورت اور مضبوط بنا دیتی ہے۔مگر ایک لاپرواہ بیوی کبھی ان مشاغل میں دلچسپی نہیں لیتی بلکہ انھیں فضول تصور کرتی ہے۔
49: صرف اپنی بات منوانے کی کوشش کرنا

ایک جاہل بیوی میں ضد اور ہٹ دھرمی کی خصوصیات بدرجہ اتم موجود ہوتی ہیں۔شوہر کی مرضی و رائے کی اس کی نظر میں کوئی اہمیت نہیں ہوتی اور وہ ہر معاملے میں صرف اپنی بات منوانے کی کوشش کرتی ہے۔میاں بیوی کے رشتے اور گھر کے ماحول پر یہ رویہ انتہائی برے اثرات مرتب کرتا ہے۔
50: ہر بات میں چڑچڑے پن کا مظاہرہ کرنا

Advertisements
julia rana solicitors london

چڑچڑاپن ایک جاہل بیوی کا اہم خاصہ ہے۔اوروہ بات بات پر ناگواری اور چڑچڑے پن کا مظاہرہ کر کے گھر کا ماحول خراب کر لیتی ہے۔نہ صرف شوہر بلکہ گھر کے تمام افراد اور خاص طور پر بچوں پر اس کے نہایت برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
محترم قارئین!
اس آرٹیکل میں ہم نے جاہل بیویوں کی کچھ خصوصیات کو بیان کرنے کی کوشش کی ہے جن کو اگر دور کر لیا جائے تو ایک گھرواقعی جنت کا نمونہ پیش کر سکتا ہے۔آرٹیکل کو مزید بہتر بنانے کے لئے ہمیں اپنی قیمتی رائے سے آگاہ کریں۔اس ضمن میں ادارہ آپ کا شکر گزار رہے گا۔
!

Facebook Comments

مہمان تحریر
وہ تحاریر جو ہمیں نا بھیجی جائیں مگر اچھی ہوں، مہمان تحریر کے طور پہ لگائی جاتی ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply