• صفحہ اول
  • /
  • مشق سخن
  • /
  • مولانا کا آزادی مارچ اور پاکستان کا آئینی مستقبل۔۔بدر غالب

مولانا کا آزادی مارچ اور پاکستان کا آئینی مستقبل۔۔بدر غالب

مولانا فضل الرحمٰن کے آزادی مارچ کو اب ایک ہفتے سے کچھ اوپر دن بچے ہیں۔ عمرانی حکومت نے بھی وزیر دفاع محترم پرویز خٹک کی قیادت میں پس پردہ مذاکرات کا آغاز کر دیا ہے۔ حکومتی حکمت عملی میں بنیادی نکتہ سیاسی سے زیادہ پختون روایات اور اس کے تحت دباؤ  میں لا کر مولانا کو اسلام آباد کی جانب رخ کرنے سے روکنا ہے۔ تاہم، فی الوقت مولانا صاحب ڈٹے ہوئے ہیں اور ان کی پسپائی کے کوئی واضح آثار دکھائی نہیں پڑتے۔

اگر مولانا صاحب اپنے لانگ مارچ کو اسلام آباد میں رسائی دینے کے قابل ہو جاتے ہیں تو یہ شاید پاکستان کے کمزور ترین لمحوں میں سے ایک لمحہ ہو گا۔ اس کمزوری کی وجہ دراصل وہ آئینی کمزوریاں ہیں جن کی وجہ سے نوبت یہاں تک پہنچ جائے گی کہ آئین پرشاید برائے نام چلنا بھی ریاست پاکستان افورڈ نہ کر سکے۔ ایسے حالات میں اگر ریاستی ادارے سخت اقدامات پر مجبور ہوتے ہیں تو سب سے زیادہ حاکم بدآہن نقصان ریاست کا ہی ہو گا۔ ریاست پاکستان کے لیے مزید کسی اندرونی خلفشار کا شکار ہونا زہر قاتل ثابت ہو سکتا ہے۔

لیکن ریاست کو بھی اس بات پر تدبر کی اشد ضرورت ہے کہ اگر مملکت کے لیے کارآمد اور عوام میں اپنی بہتر کارکردگی کی وجہ سے مقبولیت کا درجہ پانے والی قیادت کو دیوار سے لگایا جائے تو پھر عوام الناس کی سوچوں کے دھارے شدید متاثرہوتے ہیں، سماجی اور معاشی ناہمواریاں بڑھنے کی وجہ سے گرداب شدید ہوتے جاتے ہیں اور امور ِریاست و سلطنت کا پہیہ جمود کا شکار ہو جاتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

یہاں یہ کہنا بھی ضروری ہے کہ مملکت کے مختلف ستونوں میں سے ٹسل جس بھی جانب سے شروع ہو، اسے ہر ایک جانب سے ایک ناپسندیدہ بلکہ ناقابل قبول سیاسی، سماجی و معاشرتی رویہ تصور کیا جانا چاہیے۔ ٹسل بازی سے نجات کے درست طریقہ آئین پاکستان کی اصل روح اور اساس کی جانب لوٹنے میں ہے، اور اسی آئین پاکستان میں پاکستانی قوم کی حقیقی بقاء پنہاں ہے۔

Facebook Comments

بدر غالب
ماسٹر ان کامرس، ایکس بینکر، فری لانس اکاوٰنٹنٹ اینڈ فائنانشل اینیلسٹ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply