جلیلہ حیدر اور بلوچستان۔۔۔نادر زادہ

پاکستان بالخصوص اہلیان بلوچستان کے لیے اعزاز کی بات ہے  کہ جلیلہ حیدر بی بی سی کی  رپورٹ کے مطابق دنیا کی  100 بااثر خاتون  کی فہرست میں   شامل ہو گئی ہیں ۔ جلیلہ حیدر کا تعلق اُس بد قسمت قوم اور صوبے سے ہے جن کے   نوجوان طبقے کی پوری زندگی لاشیں  اٹھانے اور لاشیں دفنانے یا شہر کی  گلیوں بازاروں  یا پریس کلبوں کے سامنے احتجاج میں گزررہی ہے ۔ مگر اعزاز کی بات ہے کہ اسی خون آلود شہر کی  بیٹی دنیا کی  100 بااثر خواتین میں شامل ہوگئی ہے ۔

جلیلہ حیدر یوں تو کئی سالوں سے ایک سول ایکٹیوسٹ اور وکیل ہے لیکن  نیشنل اور انٹرنیشنل میڈیا کی توجہ کا مرکز  وہ تب بنیں  جب  2018  میں  پریس کلب کوئٹہ کے سامنے 2 دہائیوں سے جاری ہزارہ قتل عام سے تنگ تا دم مرگ بھوک ہڑتالی کیمپ لگا کر  آرمی چیف کو کوئٹہ آنے پر مجبور کردیا اور آرمی چیف جنرل قمر باجوہ صاحب اور دیگر اعلیٰ سول و عسکری قیادت کے سامنے جس طرح کوئٹہ کے شہریوں کے  تحفظات ،شکایات اور اداروں کی کوتاہیوں کو  پیش کیا ، جس پر مخالفین بھی داد دینے پر مجبور ہوگئے  ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

جلیلہ حیدر کے  مطابق وہ خود جیو نیوز اور ٹویٹر پر دوستوں کی مبارک باد کے پیغامات سے آگاہ ہوئی کہ وہ اس  فہرست   میں شامل ہوگئی ہیں  اور وہ اُس وقت بلوچستان یونیورسٹی میں جنسی ہراسگی سے متاثرہ بچیوں کے حق اور اس کے ملزموں اور درندہ صفت انسانوں کے خلاف احتجاج میں مصروف تھی ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply