• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • ایتھوپیا کے وزیر اعظم ابی احمد کو امن کا نوبل انعام دئیے جانے پر ایک انصافین کا نوبل کمیٹی کو خط۔۔۔اُسامہ اقبال خواجہ

ایتھوپیا کے وزیر اعظم ابی احمد کو امن کا نوبل انعام دئیے جانے پر ایک انصافین کا نوبل کمیٹی کو خط۔۔۔اُسامہ اقبال خواجہ

بخدمت جناب چئیر مین صاحبہ!

آپ کی خیریت نیک مطلوب ہے۔ کچھ دنوں سے یہ خبر گردش کر رہی تھی، کہ رواں برس کے نوبل انعام کا باضابطہ اعلان ہونے والا ہے۔ ویسے تو ہم بخوبی واقف ہیں کہ ان موقعوں پر تیسری دنیا کم ہی آپ کی یاداشت سے باہر نکل پاتی ہے۔ تاہم پھر بھی ہمیں اُمید تھی کہ اب کی بار آپ جیسی “دور بیں ” نگاہ رکھنے والے تیسری دنیا کے اِس ملک کو نظر انداز کرنے کی جسارت نہیں کریں گے۔ آخر کو ہم ہی تو ہیں جنہوں نے ایک ایسی شخصیت کو اپنا راہنما منتحب کیا، جس کی دھاک پہلی اور دوسری دنیا کے گورے، گوریوں میں بھر پور طریقے سے بیٹھ چُکی ہے۔ یقیناً ہمارے لیے ایک بڑا اعزاز ہے جو اب تک ایسی عظیم شخصیت نے ہماری امارت قبول کر رکھی ہے۔ وگرنہ کون نہیں جانتا کہ اب ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے وائٹ ہاؤس تک اس شخصیت کے چرچے ہیں۔ یہ تو اپنے ٹرمپ کی کم عقلی ہے جو وہ جا کر مودی کی ریلیاں “اٹینڈ” کرتا پھر رہا ہے۔ ورنہ بندہ اگر سیانا ہو تو پہلے اپنے گھر کی خبر لیتا ہے۔

خیر مزید تجسس میں آپ کو ڈالنا یقیناً حرام ہے۔ سو پہلے آپ کو نام بتائے دیتا ہوں، کیونکہ وہ وقت کی لاثانی اور لا فانی شخصیت ہیں۔ جی ہاں! میری مراد قبلہ جناب حضرت عمران خان ہیں۔ حضور کا اقبال بلند رہے، ان کی شان کیا بیان کروں۔ پہلے تو اتنا ہی کہوں گا کہ اگر آپ نے نوبل انعام کی گرتی ہوئی قدر و قیمت میں کچھ اضافہ کرنا تھا، اپنی گرتی ہوئی ساکھ بچانی تھی، اور  اپنے فیصلوں سے یورپ کی جانبداری کا داغ دھونا چاہتے تھے تو آپ پر یہ لازم تھا کہ  خود بارگاہ عمرانی میں حاضر ہو کر فریاد کناں ہوتے۔ روتے گڑگڑاتے، اپنی پگڑی خان کے قدموں میں بچھا دیتے پھر شاید سادگی کا یہ پُتلا آپ کی بات مان لیتا۔ اپنے خان کے انعام قبول کرنے کی بات تھی اور پھر آپ دیکھتے کہ کیسے آپ کو دنیا بھر سے داد ملتی۔ اور یقین مانیے  یہ خان کے لیے نہیں بلکہ آپ کے لیے مبارک کا مقام ہوتا۔ کیونکہ اس حقیر نظرانہ پہ جو ٹوئٹر ٹرینڈز آپ کے حق میں بننے تھے وہی اس قدر زیادہ ہوتے کہ دنیا آپ کی پچھلی تمام خطائیں بھول جاتی۔ تیاریوں کا کیا تھا، بس دھوبی کو شیروانی دینی تھی، مسکراتے ہوئے اپنا پچپن روپے کلومیٹر والا ہیلی کاپٹر دھلوانے بھیجنا تھا اور منہ پہ پانی کے ایک دو چھینٹے۔ یہ ایک دم ہینڈسم خان جی ٹپ ٹاپ تیار۔ مگر آپ نے تو ہماری ساری اُمیدوں پر پانی بلکہ سستا تیزاب پھیر دیا۔

ارے ایوارڈ دینا ہی تھا تو چلو خان نا سہی، خان کے وسیم اکرم پلس کو بخش دیتے۔ اس کنٹینر کو دے ڈالتے جس میں خان نے ایک سو چھبیس دن گزارے۔ اور نہیں تو ہماری خاتون اول کو دے ڈالتے جن کی پھونکوں اور وظائف کی بدولت خان آج تک یہاں ایک دم پہنچ گیا۔ لیکن ہمیں معلوم ہے یہ سب سازش ہے۔ اور اس سازش کا مرکزی کردار وائٹ ہاؤس میں بیٹھا ہے جو اوپر سے تو خان سے گہری دوستی کا دعوے دار ہےمگر اندر ہی اندر اس کی مقبولیت سے خائف بھی ہے۔ یہ یقیناً ٹرمپ کی چال ہے اور کچھ معلوم نہیں جو مودی نے بھی اب کی بار خان کو یہ ایوارڈ نہ دلوانے کے لیے کتنے پیسے دئیے ہوں۔ ارے اپنے گھر میں ہی جب شریف خاندان جیسے سیاسی حریف ہوں تو دوسروں سے کیا گِلا۔ یہ تو پہلے دن ہی سے تمہارے ہاتھوں میں کھیلتے آئے ہیں، ہو سکتا ہے انہوں نے بھی اس سازش میں کندھے فراہم کیے ہوں۔ لیکن یاد رکھنا عمران خان کو نوبل ایوارڈ نہ دے کر تم نے اپنے قد کاٹھ میں اضافہ نہیں کیا۔ بلکہ اس جانبدارانہ فیصلے نے آپ لوگوں کو دنیا بھر کی حسیناؤں کی نظر میں بھی گرا دیا ہے۔ یقین نہ  آئے تو ڈزنی لینڈ کی کسی بھی اداکارہ کا فون ملا کر پوچھ لیجیے، سب کی سب ایک دم فین نکلیں گی۔

اس سے پہلے کہ میں کوئی شعر لکھ کر خط کا اختتام کروں ایک گزارش کہ جناب اب بھی وقت ہے ایک بار پھر اپنے فیصلے پر دو بیٹریوں والی روشنی ڈالیں۔ نظر ثانی کر یں اور “یو ٹرن” لے لیں، ہمارا خان ایشیاء سے ہے تو کیا آپ اسے بھی ایوارڈ نہیں دیں گے۔ حضور! یاد رکھیں کہ اگر میرا اتنا لمبا چوڑا خط پڑھ کر بھی آپ نے یہ ایوارڈ ہمارے خان کی واسکٹ والی جیب میں نہ ڈالا تو یقین کریں سخت قسم کا دھرنا ہوگا۔ اور خان نے تو صرف 4 حلقے کھلوانے پر دھرنا دیا تھا ناں ، میں نے تین سو ایک میں سے ہر ایک نامزد اُمیدوار کا شجرہ نصب کھلوا لینا ہے اور پھر آپ کی داستاں تک نہ ہو گی داستانوں میں۔ اور ہاں ایک اور آخری بات، خط کے ساتھ ایک ڈی وی ڈی بھی لف کی ہے، جس میں خان کی کچھ دن پہلے کی مکمل تقریر سب ٹائٹلز کے ساتھ شامل ہے صرف اُسے ہی سن لیجئے مجھے یقین ہے اگر زیادہ قربت نہ بھی ملی تو بھی کم از کم آپ انصافین ضرور بن جائیں گی۔

Advertisements
julia rana solicitors

والسلام!

Facebook Comments

Usama Iqbal Khawaja
صحافی بننے کی کوشش میں، بول نیوز کے ساتھ منسلک ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply