اَن چاہے پیغامات اور ہمارے ادارے۔۔۔مہرساجدشاد

یہ ا  س وقت کی بات ہے جب ایک ٹیکسٹ میسج بھیجنے پر آج کال کرنے سے زیادہ خرچ آتا تھا، ہمارے شعبے میں دوستوں اور متعلقہ لوگوں کو فوتیدگی کی اطلاع پہنچانے کیلئے سب ہی ٹیکسٹ میسج کرتے تھے ،بعض دفعہ ایک میسج کئی بار مختلف لوگوں کی طرف سے ملتا اور کئی بار ہر کوئی یہ سمجھتا کہ فلاں نے میسج بھیج دیے ہوں گے، اس طرح اطلاع ہی نہ ہو پاتی۔ ایسے میں ہم نے یہ ذمہ داری اٹھائی کہ چونکہ اپنے شعبہ کی تنظیم میں شامل ہونے اور مارکیٹنگ سے منسلک ہونے کے باعث زیادہ لوگوں کے رابطہ نمبر ہمارے پاس محفوظ تھے لہذا اعلان کیا کہ خدا نخواستہ کوئی فوتیدگی ہو جائے تو مجھے دن رات میں کسی بھی وقت اطلاع دی جائے تو ہم اسے فوراً  اپنے شعبہ کے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچا دیں گے۔

آج جب سوشل میڈیا کا دور ہے تو ابھی بھی ہمارے بہت سے دوست خصوصا ً بزرگ سوشل میڈیا استعمال نہیں کرتے، ان کو اسی ٹیکسٹ میسج کے ذریعے اطلاع دینا ہوتا ہے۔
یہ سلسلہ کامیابی سے چلتا رہا۔ پھر کئی سال پہلے ایک دن پتہ چلا کہ میرے موبائل سے ٹیکسٹ میسج نہیں جا رہے، ساتھ ہی کئی دوستوں کی شکایت بھی موصول ہوئی کہ کل آپکی طرف سے فوتیدگی کی اطلاع نہیں آئی، ہم اس جنازہ میں شمولیت سے رہ گئے۔ تفصیلات معلوم کیں تو پتہ چلا کہ ہمارے ادارے PTA پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے سپیمنگ کا قانون لاگو کر دیا ہے اب اگر کسی نے بیس منٹ کے دورانیے میں 150 سے زیادہ ٹیکسٹ میسج کیے  تو وہ اس سپیمنگ کے قانون کے تحت مجرم ہو گا اور اسکی ٹیکسٹ میسجنگ بند کر دی جائے گی، جسے اشٹام پیپر پر PTA کی طرف سے جاری کردہ بیان حلفی حرف بہ حرف لکھ کر بھیجنے پر ہی بحال کیا جائے گا۔

مزید براں یہ نوید سنائی گئی کہ یہ قانون عوام کو غیر ضروری ، ان چاہے، اشتہاری اور فراڈ کیلئے بنائے پیغامات سے بچانے کیلئے کیا گیا ہے، خوشی ہوئی کہ چلو اس طرح ہمیں ان سپیم میسجز سے چھٹکارا مل جائے گا۔ ہم نے بیان حلفی اشٹام پیپر پر بھیجا اور بحالی سروس کی  یہ ترکیب نکالی کہ 150 نمبرز سے کم کے گروپ بنا لئے اور کام چلتا رہا۔ پچھلے دنوں ایک پیغام جنازہ کا وقت تبدیل ہونے کے بعد دوبارہ نشر کرنا پڑا، بس یہیں وقت کی غلطی ہو گئی اور سروس پھر بند، اور دوبارہ سے یہ طریقہ اختیار کرنا پڑا۔

لیکن ہمیں باقاعدگی سے تمام اقسام کے اَن چاہے، اشتہاری فراڈ کیلئے بنائے میسجز موصول ہو رہے ہیں، PTA کو متعدد مرتبہ انکے بتائے طریقہ کار کے مطابق شکایات بھی درج کروائیں لیکن یہ سب لوگ اسی طرح اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔

سوال یہ ہے کہ ان کئی سالوں کے دوران جب ٹیکنالوجی نے اس قدر ترقی کر لی ہے تو پھر آخر ہمارا یہ PTA کیوں بے نظیر اِنکم اسپورٹ پروگرام کے نام پر فراڈ سپیم میسجز روک نہیں پایا، اب ARY کے جیتو پاکستان کے نام پر اسی طرز کی فراڈ بازی ان سپیم میسجز میں جاری ہے۔ پرانے ونڈو اے سی اب شاید  ہی کہیں لگے رہ گئے ہوں لیکن انکے خریدار بھی میسجز بھیجتے ہیں۔ آپ کو پانی کی ٹینکی صاف کروانے، گھر سے دیمک ختم کروانے، اور فرنیچر پالش کروانے کے اشتہار ملتے ہیں۔ اب ہاؤسنگ سوسائٹیز بھی آپ کو نقد اور آسان قسطوں میں میسجز کے  ذریعے پلاٹ اور گھر بیچتی ہیں۔ بچوں کو ٹیوشن پڑھانے والے بھی آپ کو ڈھونڈ رہے ہیں اور اگر آپ کسی ملک کی امیگریشن چاہتے ہیں تو شرطیہ اور گارنٹی کیساتھ سب سے سستی سروس والے بھی میسجز کے ذریعے کلائنٹ ڈھونڈ رہے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

آخر یہ PTA مہینے میں دو ایک مرتبہ ہی زیادہ میسجز کرنے والوں کو کیوں پکڑتے ہیں ان کو روزانہ چوبیس گھنٹے سافٹ وئیر کے ذریعے ہر بیس منٹ میں 145 میسجز کرنے والے کیوں نظر نہیں آتے۔ اگر انہیں نہیں روک سکتے تو عوام کو اپنی غمی خوشی پر کسی تہوار یا عید پر میسجز کی قید کیوں ؟؟

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply