مسکراہٹ۔۔ثمرہ حمید خواجہ

زرد زرد اور مرجھائے پتے
ہوا کے بے رحم جھونکوں سے ٹوٹ کر
خاک پر گِر رہے ہیں
ان کے آنسو
کوئی نہیں دیکھ پاتا
یہ قیمتی موتی
اس مسکراہٹ کی یاد میں بہہ رہے ہیں
جو تازہ پتوں کے ہونٹوں پہ رقصاں ہے
یہ کتنی دلفریب مسکراہٹ ہے
جسے خزاں چھین لے
تو پھر وہ کبھی واپس نہیں آتی!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply