• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • خواتین کے لئے الگ اور محفوظ سواری ،دی پنک ٹرانسپورٹ۔۔۔عمران علی

خواتین کے لئے الگ اور محفوظ سواری ،دی پنک ٹرانسپورٹ۔۔۔عمران علی

انسان معاشرے کی بنیادی اکائی ہے، ہم سب معاشرے میں بسنے والے ایک دوسرے سے باہم مربوط ہیں، ہم ایک دوسرے سے میل جول، تعلقات اور معاملات کے بغیر جینے کا تصور بھی نہیں کر سکتے ہیں، انسانوں کے باہمی تعلقات ضرورت کے تحت تو ہوتے ہی ہیں لیکن ان کے دیگر اوربھی پہلو ہیں کہ جن کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا، پاکستان دنیا کے ترقی پذیر ممالک کی صف میں موجود ہے اور پائیدار ترقی کے حصول کے اہداف کی دوڑ میں اپنی سعی کیے جارہا ہے، پاکستان کی آبادی کا نصف سے کچھ زائد حصہ خواتین پر مشتمل ہے، جن کی تمام شعبہ ہائے زندگی میں بھرپور شرکت و شمولیت کے بغیر مضبوط معاشی ترقی کا خواب پورا ہونا ناممکن ہے، دور حاضر میں اگر آپ مختلف سطح پر امتحانات کے نتائج کا تجزیہ کریں تو آپ کو یقیناً ادراک ہوجائے گا کہ پاکستان میں بچوں کے مقابلے میں بچیوں کی تعلیمی قابلیت میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے، اکثر امتحانات میں تو پہلی دس پوزیشنوں پر صرف اور صرف بچیوں نے کامیابیوں کے جھنڈے گاڑھ کر اپنے والدین، اساتذہ اور اداروں کے نام روشن کیے، مگر ان شاندار ذہنوں کی حامل بچیوں کے لیے بہت سے ایسے معاشرتی و معاشی چیلنجز موجود ہیں کہ جن  کی بناء پر ان کو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

خاص طور پر جنوبی پنجاب میں تو یہ مسائل بدترین نوعیت کے ہیں، جنوبی پنجاب روز ِ اول سے ہی وسائل کی بدترین کمی کا شکار رہا ہے، یہاں نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہیں، انڈسٹری کی عدم موجودگی سے نوجوان بچے اور بچیاں گھروں میں ٹیوشنز پڑھا کر اپنا گزارہ کرنے پر مجبور ہیں، لیکن جنوبی پنجاب میں بچیوں کی بابت مسائل میں سب سے بڑا مسئلہ  ذرائع آمدورفت کی عدم موجودگی ہے ،ہزاروں طالبات اور ملازمت پیشہ خواتین روزانہ کی بنیاد پر اپنے گھروں سے تعلیمی اداروں اور اپنی ملازمت کی جگہوں کے لیے سفر کرتی ہیں ۔

Advertisements
julia rana solicitors

مجھے بحیثیت استاد اور ٹرینر بہت سی بچیوں سے ،ان کے بہترین تعلیمی ریکارڈ کے باوجود تعلیم کو ترک کرنے کے حوالے سے بات چیت کا موقع ملا ،تو تقریباً سبھی کا  جواب یہی تھا کہ اپنی ٹرانسپورٹ کم وسائل کی وجہ سے رکھی نہیں جاسکتی اور پبلک ٹرانسپورٹ قطعی محفوظ نہیں ہے، اور واقعتاً میرا ذاتی مشاہدہ ہے کہ پبلک ٹرانسپورٹ میں خواتین کے لیے مخصوص نشستوں کا وجود صرف نام کی حد تک ہے، پبلک ٹرانسپورٹ کے عملے کی زبان اکثر بے لگام ہوتی ہے جس کا چاہے ڈرائیور ہو یا کنڈیکٹر بے دریغ استعمال کرتے ہیں، اگر کوئی خاتون اکیلی سفر کرنا چاہے تو اسے مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ دو سیٹوں کا کرایہ دے یا پھر مردانہ سواری کے ساتھ بیٹھے جو کہ اکثر اوقات ناممکن ہوجاتا ہے۔۔ایسے میں آبادی کے اس اہم ترین حصے کے لیے مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے، حکومت پنجاب کو چاہیے کہ لیہ، مظفر گڑھ، بھکر، میانوالی، لودھراں، رحیم یار خان، راجن پور اور وہاڑی کے اضلاع میں “Pink Transport” صرف اور صرف خواتین کے لیے مخصوص سروس کا اجراء کر ے جس پر رعایتی کرایوں کے ساتھ ساتھ تمام ممکنہ سفری سہولیات موجود ہوں ، ماضی میں ایسے اقدامات Plan International Pakistan نامی ترقیاتی تنظیم نے ضلع چکوال میں کیا تھا جو کہ ایک کامیاب تجربہ رہا، اس ٹرانسپورٹ کا مقصد طالبات اور ملازمت پیشہ خواتین کو محفوظ اور باکفایت سواری کی فراہمی ہونا چاہیے، اور سب سے اہم یہ کہ اس سواری کا پورا عملہ بھی خواتین یا خواجہ سراؤں پر مبنی ہونا چاہیے، اس عملے کو National Highway Authority کی طرف سے ڈرائیونگ اور Ticketing Services کی باقاعدہ تربیت دی جانی چاہیے تاکہ انکو معاشی طور پر مضبوط اور مؤثر شہری بنایا جاسکے، اس سروس کے لیے شہروں میں محفوظ اور مخصوص مقامات کو مختص کیا جائے اس ٹرانسپورٹ میں سکیورٹی کیمروں کی تنصیب ہونی چاہیے جس کو Safe City Project کے ساتھ منسلک کیا جانا چاہیے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے محفوظ رہا جا سکے ، اوائل میں یہ سروس تجرباتی طور پر ضلعی ہیڈ کوارٹرز سے شروع ہونی چاہیے اور بعد میں سروس کا دائرہ کار وسیع کیا جا سکتا ہے،اس سروس سے مستفید ہونے کے لیے طالبات اور ملازمت پیشہ خواتین کی باقاعدہ رجسٹریشن کرکے ان کو Pink Transport Service Prepaid Card ، دیے جانے چاہیے ہیں، خواتین کے لیے الگ اور محفوظ سواری انکا اولین حق ہے، اور انکے جائز حقوق کی فراہمی ایک ترقی یافتہ اور مضبوط پاکستان کی طرف ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔

Facebook Comments

سید عمران علی شاہ
سید عمران علی شاہ نام - سید عمران علی شاہ سکونت- لیہ, پاکستان تعلیم: MBA, MA International Relations, B.Ed, M.A Special Education شعبہ-ڈویلپمنٹ سیکٹر, NGOs شاعری ,کالم نگاری، مضمون نگاری، موسیقی سے گہرا لگاؤ ہے، گذشتہ 8 سال سے، مختلف قومی و علاقائی اخبارات روزنامہ نظام اسلام آباد، روزنامہ خبریں ملتان، روزنامہ صحافت کوئٹہ،روزنامہ نوائے تھل، روزنامہ شناور ،روزنامہ لیہ ٹو ڈے اور روزنامہ معرکہ میں کالمز اور آرٹیکلز باقاعدگی سے شائع ہو رہے ہیں، اسی طرح سے عالمی شہرت یافتہ ویبسائٹ مکالمہ ڈاٹ کام، ڈیلی اردو کالمز اور ہم سب میں بھی پچھلے کئی سالوں سے ان کے کالمز باقاعدگی سے شائع ہو رہے، بذات خود بھی شعبہ صحافت سے وابستگی ہے، 10 سال ہفت روزہ میری آواز (مظفر گڑھ، ملتان) سے بطور ایڈیٹر وابستہ رہے، اس وقت روزنامہ شناور لیہ کے ایگزیکٹو ایڈیٹر ہیں اور ہفت روزہ اعجازِ قلم لیہ کے چیف ایڈیٹر ہیں، مختلف اداروں میں بطور وزیٹنگ فیکلٹی ممبر ماسٹرز کی سطح کے طلباء و طالبات کو تعلیم بھی دیتے ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 2 تبصرے برائے تحریر ”خواتین کے لئے الگ اور محفوظ سواری ،دی پنک ٹرانسپورٹ۔۔۔عمران علی

Leave a Reply to marium Cancel reply