میرٹ, سیاست اور جبی سیداں۔۔سید ذیشان حیدر بخاری

جبی سیداں آزاد کشمیر بلکہ پورے پاکستان کا سب سے زیادہ پڑھا لکھا گاؤں ہے۔اس گاؤں نے ریاست کی خدمت اور ترقی کے لئے بے شمار ڈاکٹرز, انجینئرز, وکلاء, بیوروکریٹس, اساتذہ مہیا کیے جواپنے اپنے متعلقہ میدان میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ گاؤں کے بزرگوں کا زیادہ تر اٹھنا بیٹھنا پونچھ شہر کے ساتھ تھا جو کہ تقسیم سے قبل بھی تعلیمی آماجگاہ سمجھا جاتا تھا۔ اس طرح اس دھرتی کے باسیوں میں تعلیم سے محبت نسل در نسل آتی گئی۔محنت, لگن اور اپنے شعبے میں مہارت کی وجہ سے اس گاؤں کے لوگ ریاست بھر میں اپنا ثانی نہیں رکھتے۔ گاؤں کی زیادہ تر آبادی ملازمت بالخصوص شعبہ تعلیم سے منسلک چلی آ رہی ہے۔ گورنمنٹ بوائز پرائمری سکول جبی سیداں ضلع حویلی کے سکولز میں ایسا سکول ہے جو کہ قبل از تقسیم موجود تھا اور علم کی شمع روشن کرنے میں اپنا بھرپورکردار ادا کرتا چلا آرہا تھا۔ گاؤں کے لوگ ملازمت پیشہ ہونے کی وجہ سے سیاست سے کوسوں دور رہے۔ اپنی محنت, لگن اور مہارت کے بل بوتے پر گاؤں کے لوگ ریاست بھر میں منعقد کیے جانے والے کسی بھی مقابلے کے امتحان میں ہمیشہ سر فہرست ٹھہرتے، گاؤں کے لوگوں کی ایک بڑی تعداد اس وقت بھی ریاست کے ہر شعبےبالخصوص تعلیم میں اپنی خدمات ادا کر رہی ہے۔
پھر یوں ہوا کہ جبی سیداں گاؤں اپنے باسیوں سمیت حلقے کی سیاست کی نذر ہونا شروع ہو گیا۔ حلقے کی سیاست نے اقرباء پروری, برادری ازم, رشوت, سفارشی کلچر کو پروان چڑھاتے ہوئے ہر محکمہ اور ہر میدان میں میرٹ کا سرِ عام قتل کرنا شروع کر دیا جس کا سب سے بڑا نقصان گاؤں کی نوجوان نسل کو بیروزگاری کی صورت میں اٹھانا پڑا۔

پھر بھی مسلمان دہشت گرد ہیں۔۔۔سید ذیشان حیدر بخاری ایڈووکیٹ

گزشتہ 10 سے 12 سالوں کے دوران گاؤں کے پانچ سے 10افراد بھی ملازمت حاصل نہ کر سکے اور یوں تقریباً گاؤں کی دو نسلیں بیروزگاری کا شکار ہو گئیں۔ حلقے کے اندر گاؤں کے لوگوں کو سیاسی طور پر انتقام کا نشانہ بنایا جانے لگا، لیکن اس سب کے باوجود حلقے کی قیادت گاؤں کے لوگوں سے تعلیم حاصل کرنے کی جستجو, لگن اور چاہت نہ چھین سکی۔ ابتدائی طور پر جان بوجھ کر سڑک اور ڈسپنسری جیسی بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہی رکھا گیا جو بعد میں گاؤں کے لوگوں کے منہ بند کرنے کے لئے نمائشی طور پر آدھے گاؤں کو سڑک اور نہ ہونے کے برابر ایک ڈسپنسری کی صورت میں دی گئی لیکن حلقے کی سیاسی قیادت نے بھرپور اور سوچے سمجھے منصوبے کے تحت، نہ رہے بانس اور نہ بجے بانسری کے مصداق ما قبل تقسیم چلنے والا بوائز پرائمری سکول کو بند کر کے تالا لگا دیا ۔ تاکہ وہ جڑ ہی ختم کر دی جائے جس کی وجہ سے گاؤں کے لوگ خصوصاً نوجوان نسل ہر میدان میں کامیاب ہوتی آ رہی ہے۔

قارئین کرام! مولائے کائنات کا یہ فرمان کہ کفر کی حکومت تو چل سکتی ہے لیکن ظلم کی نہیں۔۔ اللہ پاک نے ظالم کی رسی کھینچ لی اور جبی سیداں کے لوگوں بالخصوص نوجوان پڑھے لکھے طبقہ کی حالت زار دیکھتے ہوئے حالیہ الیکشنز میں راجہ فاروق حیدر خان کی صورت میں ایک مسیحا ان کی اس مشکل کو آسان کرنے کے لئے بھیجا۔ وزیر اعظم فاروق حیدر خان جو کہ اپنے الیکشن کی کمپین میرٹ کی دستیابی اور اس کے ممکنہ تحفظ کو بنیاد بنا کر کرتے رہے۔۔ اقتدار میں آنے کے بعد موصوف نے اپنا وعدہ ایفا کیا اور ریاست میں موجود بوسیدہ, گھسی پٹی اور بے شمار بیماریوں کا مرقع پبلک سروس کمیشن کو از سرِ نو فعال کرنے اور سیاسی اثرو رسوخ سے آزاد کرنے کے ساتھ ساتھ ریاست کے محکمہ تعلیم میں NTSکا نفاذ کرتے ہوئے میرٹ کا تحفظ یقینی بنایا۔ جس کا خاطر خواہ فائدہ میرے گاؤں کے پڑھے لکھے نوجوانوں کو ہوا اور ایک بار پھر ملازمتوں کی بہار نے گاؤں کا رخ کیا۔ موجودہ حکومت کے قلیل قیام کے دوران میرے گاؤں کے بے شمار نوجوان ہر شعبہ میں دوبارہ سے سرفہرست آ رہے ہیں۔

ضلع حویلی،میری جنت۔۔۔سید ذیشان حیدر بخاری

Advertisements
julia rana solicitors

اس طرح راقم ذاتی طور پر اور اپنے پورے گاؤں کی طرف سے جناب وزیر اعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر خان کے اس اقدام پر خراج تحسین پیش کرتا ہے اور یہ مطالبہ کرتا ہے کہ NTSکا دائرہ کار محکمہ تعلیم کے ساتھ ساتھ ریاست کے دیگر محکمہ جات تک بھی بڑھایا جائے، تاکہ ریاست کے ہر شعبہ میں ماہر اور قابل افراد کو ہی شامل کیا جا سکے اور سفارش، رشوت اور اقربا پروری کا مکمل خاتمہ ہو ممکن ہو۔

Facebook Comments

سید ذیشان حیدر بخاری ایڈووکیٹ
سید ذیشان حیدر بخاری ضلع حویلی کے ایک گاؤں جبی سیداں میں پیدا ہوئے.موصوف نے اپنی ابتدائی تعلیم گورنمنٹ ہائرسیکنڈری سکول جلال آباد سے حاصل کی.گریجویشن مکمل کرنے کے بعد کچھ عرصہ تک مختلف NGOs میں جاب کرتے رہے.لگ بھگ چھ سال تک کمپیوٹر کی فیلڈ سے بھی جڑے رہے.موصوف کو ملازمت ایک آنکھ نہ بہائی. موصوف اپنی پڑھائی مکمل کرنے کے لئے آزاد جموں وکشمیر یونیورسٹی مظفر آباد کا رخ کیا جہاں سے آپ نے ایل ایل بی کا امتحان امتیازی گریڈ میں پاس کیا.آج کل موصوف سینٹرل بار مظفر آباد میں بطور وکیل اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں..اور ادب کے حوالے سے موصوف نے اپنی پڑھائی کے دوران سہ ماہی سحر, اور چراغ کے نام سے بچوں کے لئے دو رسالہ جات بھی شائع کئے اور اس دوران ایک اخبار صدائے چنار کے ساتھ بھی اپنی خدمات بطور رضاکاررپورٹر وقتاً فوقتاً دیتے رہے... ایک آن لائن میگزین ماہنامہ رنگ برنگ کی ادارتی ٹیم کا حصہ بھی رہے...

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply