طوفان سے پہلے۔۔۔ڈاکٹر خالد سہیل

ایک وہ دور تھا
جب وہ خاموش رہتی تھی
اپنے خاندان‘اپنے مذہب‘ اپنے کلچر
کے سارے غم’سارے دکھ’ سارے ظلم’ سارے جبر
چپکے سے سہتی تھی
کچھ نہ کہتی تھی
وہ سوچا کرتی تھی
ایک دن
اس کے خاندان والے اس کے سماج والے
اس کا خاموش احتجاج سن لیں گے
ان کا ضمیر جاگ جائے گا
اور وہ
سالوں’ دہائیوں’ صدیوں سے ہونے والا
ظلم اور جبر ختم کر دیں گے
لیکن ایسا نہ ہوا
جب اس نے ظلم کے خلاف احتجاج کیا
تو اسے باغی کا خطاب دیا گیا
وہ نہیں جانتی تھی
وہ ظلم کے عادی ہو چکے ہیں
ان کے دل پتھر کے ہو چکے ہیں
اب اسکے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے
اب وہ پھٹنے کے قریب ہے
ہم سب جانتے ہیں کہ وہ شخص
جو ایک طویل مدت تک چپ رہتا ہے
جذبات کو دبائے رکھتا ہے
جب پھٹتا ہے
تو بہت تباہی مچاتا ہے
چاروں طرف خاموشی ہے
طوفان سے پہلے کی خاموشی
اگر اب بھی ظلم اور جبر نہ رکا تو
ایسا طوفان آئے گا جو
سب ظالموں سب جابروں کو بہا کر لے جائے گا۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply