• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • وَتُعِزُّ مَن تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَن تَشَاءُ ۖ بِيَدِكَ الْخَيْرُ ۖ۔۔۔۔۔۔سجاد اعوان

وَتُعِزُّ مَن تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَن تَشَاءُ ۖ بِيَدِكَ الْخَيْرُ ۖ۔۔۔۔۔۔سجاد اعوان

ہاں! یہ وہی دیدہ ور ہےجس کےلیے ہزاروں سال نرگس اپنی بےنوری پر روتی رہی ہے۔‏ہاں! یہ وہی ہے،برس ہابرس یورپ میں رہنےکےباوجود مثلِ قائداعظم جسے،”جلوہءِ دانشِ فرنگ”خیرہ نہیں کرسکا، کہ “خاکِ مدینہ ونجف “اس کی آنکھ کا سرمہ ہے۔
‏تبھی اس کےخطاب کا آغاز “ایاک نعبد”سےہوتا ہےاور اختتام محمد ص پر درود سے ،‏الحمدلله،ثمہ الحمدلله۔

‏اب اس مملکتِ خداداد کی باگ ڈور بہترین اور مضبوط ہاتھوں میں ہے، جو بےغرض اور مخلص ہے۔‏”نگاہ بلند، سخن دل نواز، جاں پرسوز”
‎‏وہ نہ صرف مسلم اُمہ کا رہنما ہے بلکہ اقوامِ عالم بھی سر اٹھائےاسے تحیر آمیز، مسحور نظروں سے دیکھ رہی ہیں۔

‏اب پانسہ پلٹ چکاہے! وقت اور مہلت ختم ہو چکی ہے،اب سوائےپچھتاوے کےسابقہ حکمرانوں کےدامن میں کچھ نہیں بچےگا،یہ دنیاوی مال ودولت ایک سراب سےزیادہ کچھ نہیں۔‏ ان کےاور ان کےجاہل حواریوں کےپاس اب صرف بےجا نقص نکالنےاور خود پر کڑھنےکےسوا کوئی کام نہیں بچا،‏یہ اصولِ قدرت ہے،اگر اللہ کی دی ہوئی نعمت کی قدر نہ کی جائے تو وہ واپس لےلی جاتی ہے۔‏ سابقہ بدکردار حکمرانوں کےساتھ بھی یہی ہوا ہے۔‏ان کی مہلت ختم ہوچکی ہے، سب کچھ واپس لےلیا گیاہے۔

‏اللہ قادرِ مطلق ہے! وہ جسےچاہے، اپنی مخلوق کےلیے مدد کا وسیلہ بنادے۔
‏اللہ پاک نے ان بدکردار و ضمیر فروشوں کو وقت دیا کہ یہ بحیثیتِ اسلامی سلطنت کےحکمران،اپنی بھاری ذمہ داریوں کو سمجھیں اور مظلوم مسلمانوں کی فلاح کا بیڑہ اٹھائیں،لیکن افسوس کہ انہوں نےاس وقت کو دنیاوی مال دولت اکٹھی کرنےمیں ضائع کردیا۔‏ان پچیس برسوں میں کشمیر ایشو کےساتھ ان کرپٹ حکمرانوں کےاخلاص و سنجیدگی کا یہ عالم رہا کہ سالہاسال کشمیر کمیٹی فضل الرحمن جیسے بے بنیاد اور خودغرضی انسان کو سونپےرکھی گئی!جس سےکشمیر کے بارے میں سوال کیا جاتا تو جواب میں “کیا انڈیا پر حملہ کردوں “کہہ کر مکروہ ہنسی ہنسنے لگتا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

‏تحریکِ آزادی کشمیر میں بارِدگر تیزی کی لہر نوےکی دہائی  میں آئی ،تب سےاب تک کم وبیش پچیس برس ہونےکو آئے۔اس دوران پاکستان میں نون لیگ اور پی پی دودو تین تین بار برسرِاقتدار رہیں۔‏کیاان پچیس برس میں ایک بار بھی جنرل اسمبلی کااجلاس نہ ہوا؟کوئی  انٹرنیشنل فورم نہ ملا کہ کشمیر پر یہ بات کرتے،
‏ستر سال کشمیری اس مسیحا کے انتظار میں رہے جو ان کے درد کو سمجھے اور دنیا کو سمجھائے،‏مگر افسوس کہ تمام سابقہ حکمران صرف پاکستان کو لوٹنے میں مگن رہے۔‏اب یہ ذمہ داری اللہ کریم نے عمران خان کے سپرد کی ہے۔
‏بےشک
‏وَتُعِزُّ مَن تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَن تَشَاءُ ۖ بِيَدِكَ الْخَيْرُ ۖ۔۔۔
یوں لگ رہاہےجیسےپاکستان پس ماندگی ودہشت گردی کےالزامات سےآلودہ چولا اتار کر اور کرپٹ حکمرانوں کےنرغےسےنکل کرعزت کےاجلےلباس میں ملبوس،ایک باکردار اورعظیم قائد کےزیرِسایہ کھڑاہورہاہے!
‏چہرےپر اسلام کی ضیا ہے،‏معتبر اور پُراعتماد۔۔۔‏اوراقوامِ عالم حیرت و رشک بھری نظروں سےاسےدیکھ رہی ہیں،دعا گو!
‎‏⁦

Facebook Comments

سجاد اعوان
Thinker,planner,ideologist, political & Social activist, public speaker, writer & true Pakistani.

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 9 تبصرے برائے تحریر ”وَتُعِزُّ مَن تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَن تَشَاءُ ۖ بِيَدِكَ الْخَيْرُ ۖ۔۔۔۔۔۔سجاد اعوان

  1. سجاد صاحب آپ کی کاوش اچھی ھے ۔ ماشاأللہ
    عمران خان جنرل اسمبلی میں بہت اچھے بولے ھیں۔ کئی بار ھال تالیوں سے گونجا ھے۔ انہوں نے بڑے مضبوط دلائل دئے ھیں۔ اپنا موقف عالمی پلیٹ فارم پر رکھ کر داد لینا کوئی آسان نہیں ھوتا۔ انڈیا کے نمائندے نے بطور جواب اپنا بیان دیا جس کے جواب کو ھمارے نمائندے نے ٹھوس دلائل سے رد کر دیا۔
    چائنا ترکی ملائشیا نے بھی ھمارے موقف کی حمایت کی۔
    لیکن یہ بھی ناقابل انکار حقیقت ھے کہ ھماری معیشت دگرگوں حالات سےگزر رھی ھے۔ موجودہ حکومت عوامی توقعات پر پوری اتر رھی ھے نہ اپنے کئے ھوئے وعدوں کے لئے کوئی عملی نظام متعارف کرا سکی ھے۔ اگر عمران خان پانچ سالوں میں بھی معیشت کو نہ سنبھال پائے تو عوام انُکو دوبارہ چانس دینے کا نہیں سوچیں گے۔

    1. و علیکم سلام صفدر بھائی ،
      آپ کی رائے کا بہت شکریہ ،
      میں بھی آپکی طرح امیدوار ہوں کہ خان بہت جلد حالات پر قابو پا لے گا ا انشاالللہ

  2. بہت عمدہ تحریر
    ماشاءاللہ
    ہمیں اپنے کپتان پہ پورا اعتماد ہے، اور جیسے عالمی فورم پہ مسلہ کشمیر اٹھایا ہے ہمیں اب کشمیر آزاد ہوتا نظر آرہا ہے انشاء اللہ

  3. وَتُعِزُّ مَن تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَن تَشَاءُ ۖ بِيَدِكَ الْخَيْرُ ۖ۔۔۔۔
    کے عنوان سے سجاد اعوان صاحب آپکی تحریر پڑھی تحریر بہت اچھی ہے الفاظ کا خوبصورت انتخاب کیا گیا جو یقینی طور پر قابل تعریف ہے لیکن یہ الفاظ جس شخصیت کے بارے میں آپ نے تحریر کئے ہیں وہ قطعی طور پر اس کے لائق نہیں ہے ۔ایک لیڈر کیلیے فن خطابت اور اپنے انداز سے داد حاصل کرنا کوئی بہت بڑا کارنامہ نہیں ہے بلکہ اصل کارنامہ تو طرز عمل ہے۔میں نے جو اب تک موصوف کے طرز عمل سے جو نتیجہ اخذ کیا ہے اس کے مطابق میں انہیں بحروپیوں سے زیادہ اہمیت نہیں دیتا ۔کیونکہ ایک بہروپیہ بھی اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہوئے خود کو کئی اشکال میں تبدیل کر لیتا ہے لیکن اس کا باطن وہ نہیں ہوتا جو دوسروں کو دکھا رہا ہوتا ہے۔فن خطابت کے ہنر کا ماہرعمران خان تقاریر کے ذریعے لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کا ماہر ہے لیکن عملی طور پر اس کے قول و فعل میں تضاد پایا جاتا ہے جس کی متعدد مثالیں اور شواہد موجود ہیں تاریخ اسلام اٹھا کر دیکھیں تو بدقسمتی سے کئی اسلامی سربراہان مملکت تقاریر کے ذریعے لوگوں کو قائل کرنے کے فن کے ماہر تھے لیکن ان کے عمل ان کے قول سے کوسوں دور تھے۔لہذا جس طرح انہیں تحسین نہیں دی جاسکتی اسی طرح میں بھی عمران خان کو اس وقت تک لیڈر نہیں مانتا جب تک وہ ان فیصلوں اور اقدامات پر نظر ثانی نہیں کرتا جنہیں بطور اپوزیشن وہ حرام کا درجہ دیتا تھا۔ میری راے یہ ہے موصوف کے حالیہ خطاب پرانہیں اس قدر القابات سے نہ نوازیں ایسا نہ ہو کہ اس کی اصلیت اشکار ہونے پر بعد میں خود سے ہی آنکھیں نہ ملا پائیں۔

    1. مرزا صاحب ہم امیدوار ہیں کہ عمران خان ہم کو شرمندہ نہی کروائے گا
      انشاالللہ بہت جلد حالات پر قابو پا لے گا ،
      آپ بھی ملک کی بہتر ی اور امن و سلامتی کی دعا کیا کریں ،
      فیڈ بیک کا بہت شکریہ ، سلامت رہیں

Leave a Reply