اقوام متحدہ میں مقدمہ کشمیر اور کپتان کا تدبر۔۔۔عمران علی

سیاست بہت مشکل اور دشوار گزار راستہ ہے، جنوبی ایشیاء کے علاقے عمومی طور پر اس کے بارے میں تصور کیا جاتا ہے کہ سیاست میں قسمت آزمائی کرنے کے لیے خاندانی سیاست کے ساتھ ساتھ مالی طور پر مستحکم ہونا بہت ضروری ہے، ویسے بھی سیاست کے پرانے کھلاڑی اس میدان میں  نئے آنے والوں کو نہ خوش آمدید کہتے ہیں اور نہ ہی ان کے لیے جگہ چھوڑنے کو تیار ہوتے ہیں، پاکستان کا سیاسی منظر نامہ بھی کچھ خاص مختلف نہیں ہے، وہی فرسودہ خاندانی سیاسی نظام، چند خاندانوں کی امور ِ اقتدار پر گرفت رہی، جس کی باگ دوڑ اگلی نسلوں میں منتقل ہوگئی ہے، ایسے میں جب پاکستان تحریک انصاف ایک سیاسی قوت بن کر ابھری تو سیاست کے سورماؤں کی آنکھ میں روزِ  اوّل سے ایسی کھٹکی کہ عمران خان کے سیاسی مخالفین نے انکی سیاسی زندگی کو ضرب لگانے کی  غرض سے ذاتی زندگی کو اس قدر نقصان پہنچانے کی کوشش کی کہ تمام انسانی قدروں کا جنازہ ہی نکال دیا گیا، مگر پھر بھی عمران خان تحریک انصاف کی قیادت کرتے کرتے اگست 2018 کو وزیراعظم پاکستان بن گئے، حکومت میں آتے بہت سارے انتظامی اور مالیاتی مسائل تو وراثت میں ملے ہی تھے، لیکن ساتھ روایتی سیاسی حریفوں نے ان کو اور ان کے ساتھیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنائے رکھا، اس سال 5 اگست 2019 کو جب نریندر مودی نے پھر اقتدار میں آتے ہی مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے اپنے ناپاک عزائم کا اظہار کرتے ہوئے، آرٹیکل 370 کو کالعدم کرکے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرکے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو یکسر مسترد کردیا، ایسی صورتحال میں وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر پوری دنیا کے سامنے اپنی عوام کی بھرپور معاونت کے ساتھ مقدمہ کشمیر پر ایک لاجواب حکمت عملی اختیار کی اور پوری پاکستانی قوم کو کشمیریوں کی تحریک کا مجاہد بنا دیا، پوری قوم یک زبان ہوکر ہر جمعہ  کو یومِ یکجہتی کشمیر کے طور پر پورے ملی جوش و جذبے سے مناتی رہی، اور آخر کار وہ دن آیا 27 ستمبر 2019 جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان نے پوری دنیا کے سامنے نہ صرف کشمیر کا بلکہ پوری امت مسلمہ کا مقدمہ لڑا، وزیراعظم نے اپنی تقریر میں پوری دنیا کو مخاطب کرکے کہا۔۔

میرے لیے عزت کی بات ہے کہ میں اپنے ملک کے لئے بڑے فورم پر بات کررہا ہوں
آج صرف 4 مسائل پر بات کروں گا ,پاکستان مشکل حالات اور چیلنجز سے گزر رہا ہے ,ماحولیاتی تبدیلی پر دنیا میں شعور کی کمی محسوس ہوتی ہے ,اقوامِ متحدہ میں اپنے ملک کی نمائندگی کرنے پر فخر ہے ,پاکستان اور بھارت کے دریاؤں پر پانی گلیشئر سے آتا ہے ,عالمی رہنما اس وقت ماحولیاتی تبدیلی کی بات کررہے ہیں ہم نے خیبرپختونخوا میں 5 ارب درخت لگائے ,آئندہ پانچ سال میں پاکستان میں 10 ارب درخت لگائیں گے انسان کی صلاحیتیں ہی دنیا کے لئے امید لاتی ہیں کوئی ملک اکیلا کچھ نہیں کر سکتا ,پاکستان میں 80 فیصد پانی گلیشئرز کا آتا ہے ,ہر سال اربوں ڈالر غریب ملکوں سے امیر ملکوں کو منتقل ہوجاتے ہیں۔

یہ سلسلہ جاری رہا تو بڑی آفت کا سامنا کرنا پڑے گا ,سیاستدان غیر قانونی طریقے سے اربوں ڈالر منتقل کرتے ہیں ,اللہ نے انسان کو بڑی طاقت دی ہے وہ کچھ بھی کر سکتا ہے ,غریب ملکوں کو اشرافیہ لوٹ رہی ہے ,پاکستان کو کرپٹ اشرافیہ نے لوٹا ,نام نہاد اور جعلی کمپنیوں کے  ذریعے منی لانڈرنگ ہورہی ہے ,امیر اور غریب منی لانڈرنگ سے فرق بڑھتا جا رہا ہے , ہم نے مغربی ممالک میں منی لانڈرنگ سے بنی جائیدادوں کا پتہ لگایا ,لوٹی ہوئی دولت کی واپسی پر انٹرنیشنل قوانین مدد نہیں کرتے,ہمارے ملک کا قرضہ 10 سالوں میں 40 گنا بڑھا ,امیر امیر تر اور غریب غریب ہوتا جا رہا ہے ,کرپشن کی روک تھام کے لئے کوئی ملک اکیلا کام نہیں کر سکتا ,میرا تیسرا نقطہ اسلامو فوبیا ہے ،دنیا بھر میں اربوں مسلمان مختلف ممالک میں رہ  رہے ہیں، اسلامی فوبیا سے تقسیم پیدا ہورہی ہے اسلامی فوبیا  نائن الیون کے بعد شروع ہوا، مغربی راہنماؤں نے دہشت گردی کو اسلام کے ساتھ جوڑا دہشتگردی کا کسی مذہب سے تعلق نہیں ۔اسلامو  فوبیا میں اضافے کی وجہ سے  بعض ملکوں میں خواتین کے لئے حجاب پہننا مشکل ہوگیا ہے۔

مغرب میں حجاب کو ہتھیار سمجھا جاتا تھا ہمیں اس مسئلے پر غور کرنا چاہیے، اسلامو  فوبیا  سے مسلمانوں کو تکلیف پہنچی، صورتحال خراب ہوئی ،کوئی مذہب انتہا پسندی کی تعلیم  نہیں دیتا ,یورپی اور مغربی ممالک میں لاکھوں مسلمان اقلیت کے طور پر رہتے ہیں ,مغربی ممالک میں بڑھتے اسلامو فوبیاں کو دیکھ کر دکھ ہوتا ہے ,کسی نے بھی ہندو مذہب کو دہشگردی کے ساتھ نہیں جوڑا، جاپان وار کے دوران خود کش حملے کیے گئے۔
کسی نے بدھ مت مذہب کو دہشتگردی سے نہیں جوڑا، دیوار سے لگائے جانے پر انتہاء پسند ی جنم لیتی ہےمیں نے مغربی ممالک میں کرکٹ کھیلی ،جانتا ہوں مغربی لوگ اسلام کو اچھا نہیں مانتے،.مدینہ نے پہلی فلاحی ریاست کا تصور دیا مدینہ کی ریاست پہلی فلاحی ریاست تھی جو امیروں سے پیسہ لیکر غریبوں میں تقسیم کرتی تھی اسلام میں رنگ نسل کی کوئی تقسیم نہیں ریاست مدینہ میں ٹیکس کی رقم غریبوں پر خرچ ہوتی تھی۔

نبی کریم ﷺ  ہمارے دلوں میں رہتے ہیں ,حضورﷺ ہمارے لیے کیا ہیں ہمیں دنیا کو سمجھانے کی ضرورت نہیں اللہ کے رسولؐ نے غلامی پر پابندی لگائی دنیا میں سب انسان آدم کی اولاد ہیں سب برابر ہیں۔
اسلام اقلیتوں کے خلاف ہر گز نہیں ,ہمارے نبی ص کی توہین پر مسلمانوں کو تکلیف ہوتی ہے جب توہین رسالت پر ردعمل آتا ہے تو مسلمانوں کو دہشت گرد کہا جاتا ہے ,دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ستر ہزار پاکستانیوں نے جان دی پاکستان کو اربوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ,میرا چوتھا نقطہ   ،اہم مسئلہ کشمیر ہے جس کے لئے میں آیا ہوں جب ہم اقتدار میں آئے تو سب سے پہلی ترجیح تھی کہ پاکستان پُر امن بنے ،افغانستان میں روس کے خلاف لڑنے والوں کو مغرب نے فنڈنگ کی ,روس کی شکست کے بعد ان گروپوں کو چھوڑ دیا گیا، سویت یونین کے خاتمے کے بعد امریکہ سب کچھ چھوڑ  گیا۔نائن الیون میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا ،دنیا بھر سے جنگجو آئے فوج نے تربیت دی ،مغرب نے پیسہ دیا، جو مجاہدین روس کے خلاف لڑے پھر ہمیں کہا  گیا ان کے خلاف لڑیں
بھارتی جاسوس کلبھوشن نے پاکستان میں دہشت گردی کا اعتراف کیا، پلوامہ میں 23 سالہ کشمیری نے فوج پر حملہ کیا ،انڈیا نے حملے کے کچھ دیر بعد الزام پاکستان پر لگا دیا۔

جب بھی مذاکرات کے قریب آئے بھارت نے راہ فرار  اختیار کی ،پاکستان نے جذبہ خیر سگالی کے تحت انڈین پائلٹ واپس کیا بھارت نے کہا پاکستان سے بھارت پر دہشتگرد حملے ہوتے ہیں ہم نے کہا  بھارت بلوچستان میں دہشت گرد حملوں میں ملوث ہے ,نریندر مودی آر ایس ایس کا تاحیات ممبر ہےکشمیر میں 80 لاکھ لوگوں پر 9 لاکھ بھارتی فوجی تعینات ہیں ,آرا ایس ایس ہٹلر کے نظریے پر کام کررہی ہے۔
آر ایس ایس مسلمان اور عیسائیوں سے نفرت کرتی ہے ,آر ایس ایس کا نظریہ مسلمانوں کی نسل کشی ہے ,آرا ایس ایس تمام طبقوں سے ہندوؤں کر برتر سمجھتی ہے ,نفرت کی اسی چنگاری نے مہاتماگاندھی کو قتل کیا . آر ایس ایس وہ تنظیم ہے جو ہٹلر اور مسولینی سے متاثر ہے ,آر ایس ایس کے لیڈروں کی باتیں دیکھیں یہ ان کے لئے عام بات ہے اس سوچ کے تحت بھارتی شہر گجرات میں مسلمانوں کا قتلِ عام کیا گیا۔

کرفیو ہٹے گا تو مودی کشمیریوں کا کیسے سامنا کرے گا آر ایس ایس کی وردی بھی نازیوں جیسی ہے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو اٹھنے پر خونریزی ہوگی یہ نہیں سوچا کہ کرفیو اٹھے گا تو کیا ہوگا,کیا مودی سمجھتا ہے کرفیو کے بعد کشمیری خاموشی سے بیٹھے  رہیں گے ،کرفیوں اٹھنے کے بعد کشمیر میں خون کی ندیاں بہیں گی،کسی نے سوچا ہے جب خون بہے گا تو کیا ہوگا جب کرفیوں اٹھے گا تو لوگ باہر نکلیں گے اور بھارتی فوجیوں کا قتلِ عام کریں گے ہم پر الزام لگاتے ہیں کہ پانچ ہزار دہشت گرد بھیجے ہیں ہم 9 لاکھ فوج کے سامنے پانچ ہزار دہشت گرد کیوں بھیجیں گے ؟۔۔کرفیوں اٹھنے کے بعد جو کچھ ہوگا اس کا الزام بھی پاکستان پر ہوگا بھارت میں کشمیر کے حامی راہنما بھی قید ہیں کیا بھارت میں کروڑوں مسلمان یہ سب نہیں دیکھ رہےبھارتی فوج نے تیرہ ہزار کشمیریوں کو جیلوں میں بند کر رکھا ہے اگر 8 لاکھ یہودی اسی طرح محصور ہوں تو کیا ہوگا؟

Advertisements
julia rana solicitors

آپ عوام کو انتہاء پسندی پر مجبور کر رہے ہیں دو ایٹمی ملک آمنے سامنے ہیں اس سے پہلے کہ  دیر ہوجائے یو این او کو اپنی ذمہ داری پوری کرنی ہوگی
روایتی جنگ شروع ہوگئی تو بہت کچھ ہو سکتا ہے۔
یو این او وہ کرے جس کے لئے وہ بنی ہے, وزیراعظم کی تقریر نے پوری قوم کا سر فخر سے بلند کردیا، عمران خان نے پوری دنیا کو واشگاف الفاظ میں بتا دیا کہ اگر پوری کے مسلمانوں نے رد عمل دکھانا شروع کردیا تو دنیا کے امن کے خرابی کی ذمہ داری باقی مذاہب کے ماننے والوں پر عائد ہوگی، امید   کی جا سکتی ہے کہ دنیا مسلمانوں کے لیے اپنی تنگ نظری کی روش کو بدلے گی اور کشمیر سمیت تمام مسائل حل ہوں گے،, یہ محض ایک تقریر نہیں تھی بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک پیغام تھا کہ مسلمان قوم ایک مسئلہ حقیقت ہے جن کے وجود کو تسلیم کیے بغیر اور انکے اسلاف کی تکریم کیے بغیر دنیا کا آ گے بڑھنے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا ۔ وزیر اعظم پاکستان نے پورے عالم اسلام کی جامع ترجمانی کر کے پوری دنیا کے مسلمانوں کے دل جیت لی

Facebook Comments

سید عمران علی شاہ
سید عمران علی شاہ نام - سید عمران علی شاہ سکونت- لیہ, پاکستان تعلیم: MBA, MA International Relations, B.Ed, M.A Special Education شعبہ-ڈویلپمنٹ سیکٹر, NGOs شاعری ,کالم نگاری، مضمون نگاری، موسیقی سے گہرا لگاؤ ہے، گذشتہ 8 سال سے، مختلف قومی و علاقائی اخبارات روزنامہ نظام اسلام آباد، روزنامہ خبریں ملتان، روزنامہ صحافت کوئٹہ،روزنامہ نوائے تھل، روزنامہ شناور ،روزنامہ لیہ ٹو ڈے اور روزنامہ معرکہ میں کالمز اور آرٹیکلز باقاعدگی سے شائع ہو رہے ہیں، اسی طرح سے عالمی شہرت یافتہ ویبسائٹ مکالمہ ڈاٹ کام، ڈیلی اردو کالمز اور ہم سب میں بھی پچھلے کئی سالوں سے ان کے کالمز باقاعدگی سے شائع ہو رہے، بذات خود بھی شعبہ صحافت سے وابستگی ہے، 10 سال ہفت روزہ میری آواز (مظفر گڑھ، ملتان) سے بطور ایڈیٹر وابستہ رہے، اس وقت روزنامہ شناور لیہ کے ایگزیکٹو ایڈیٹر ہیں اور ہفت روزہ اعجازِ قلم لیہ کے چیف ایڈیٹر ہیں، مختلف اداروں میں بطور وزیٹنگ فیکلٹی ممبر ماسٹرز کی سطح کے طلباء و طالبات کو تعلیم بھی دیتے ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply