اپنے مستقبل کو محفوظ کیجئے!

آپ کی صحت!
جنسی طور پر پھیلنے والی بیماریوں سے بچاؤ آپ کی صحت کا تحفظ کرتا ہے اور آپ کو اور آپ کے پیاروں کو صحت مند رہنے میں مدد دیتا ہے۔

آپ کی آزادی!
آپ کی آزادی اور آپ کی انتخاب کرنے کی آزادی،اپنے خوابوں کو پانا اور ایک ایسی زندگی گزارنا جو جنسی لحاظ سے مکمل طور پر سرگرم ہو، درست معلومات کے بغیر ممکن نہیں کہ جماع کے دوران کیسے برتاؤ کیا جائے، اور اس بات کا بھی مکمل علم ہوناچاہیے کہ جب آپ بیماری کی روک تھام پر غور نہیں کرتے تو آپ کو کون سے خطرات کا سامنا ہوگا۔ آپ کے مقاصد آپ کی مکمل جنسی آزادی اور ان لوگوں کا احترام جو اس میں آپ کے ساتھ شریک ہیں۔

اپنی جنسیت کو جاننا!
آپ اپنی جنسیت کو جاننے کے لیے اپنے دوستو ں پر انحصار نہیں کر سکتے جو آپ کو اس بارے اپنے تجربات سے سکھائیں یا پھر انٹر نیٹ سے جو کہ ایسی تصاویر بھی دکھا دیتا ہے جو آپ دیکھنا ہی نہیں چاہ رہے ہوتے۔آپ کا جسم آپ کو جو نئے سگنل بھیجتا ہے انہیں پہچاننا سیکھئے ، ان کی وضاحت کیجئے اوراپنی سمجھداری کوبڑھائیں۔آپ جن تبدیلیوں سے گزر رہے ہیں ان کا مشاہدہ کیجئے ۔ اور اپنی جنسیت کے ارتقا سے پہلے یہ جانیے کہ آپ کے تجربات کا کیا نتیجہ نکل سکتا ہے، آپ کی ذاتی پسند ناپسنداور تصورات کیا ہیں۔ آزادی کے ساتھ اپنی خوشی سے جئیں۔

آپ کی جنسی زندگی کے بارے میں معلومات!

کیا آپ کے ذہن میں سوالات یا شبہات ہیں؟ یا آپ کو تجسس ہے،کیا آ پ کو اپنی جنسی زندگی کے حوالے سے مشورہ کرنے کی ضرورت ہے؟ کسی ایسے آدمی سے مشورہ کریں جوآپ کو پیشہ ورانہ جواب دے سکے۔

نا مکمل یا ادھوری معلومات نہ لیں جو آپ کو فکرمند چھوڑدے!
کیا آپ کے علم میں ہے کہ جہاں آپ رہتے ہیں وہاں فیملی ایڈوائزر (خاندان کے حوالے سے مشورہ دینے والے) موجود ہیں۔ انہیں انٹرنیٹ پر تلاش کریں اور ان سے رابطہ کرنے سے نہ ڈریں۔آپ کو ایسے ماہر افراد مل جائیں گے جو آپ کوایک بالغ فرد کے طور پر سنیں اور سمجھیں گے اور وہ آپ کو مشورہ دے سکتے ہیں کہ آیا آپ کو ڈاکٹر، ماہر امراض نسواں، ماہر امراض مردانہ، ماہر امراض جنسی یا کسی ماہر نفسیات سے مشورہ کرنے کی ضرورت ہے۔اپنی مدد آپ جیسے جوابات سے مطمئن نہ ہوں،آپ اپنی زندگی کے دوسرے پہلوؤں میں ایسا نہیں کریں گے تو اپنی جنسی زندگی کو لے کر ایسا رویہ کیوں اختیار کریں گے؟

جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماریاں!
جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماریاں ایسی بیماریاں ہیں جو ایک شخص سے دوسرے شخص کو جماع کے دوران منتقل ہوتی ہیں۔ سب سے زیادہ قابل ذکر کلیمیڈیا،گونریا،وائرل ہیپاٹائٹس،ہیومن پیپیلوما وائرس (ایچ پی وی)۔ آتشک،ٹرائکو مونیاسس اور ایچ آئی وی انفیکشن (انسانی قوت مدافعت ختم کرنے والا وائرس)

جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماریوں کے خطرے کو کم کرنے والے معتبر اشارے!
پرہیز!
سب سے محفوظ اور بلاشبہ سب سے کم مسرت انگیز طریقہ یہ ہے کہ جماع نہ کیا جائے۔

ویکسینیشن!
ہیپا ٹائٹس بی سے بچاؤ کی ویکسینیشن بالکل ضروری ہے اور1990 سے اٹلی میں لازمی ہے۔ ہیپاٹائٹس اے،ہیپاٹائٹس بی، ہیومن پیپیلوماوائرس(ایچ پی وی)سے ویکسین کے ذریعے موثر اور محفوظ بچاؤ ممکن ہے۔

یک زوجگی!
اگر آپ کو یقین ہے کہ آپ صرف ایک ہی شخص سے جماع کرتے ہیں اور وہ شخص بھی صرف اور صرف آپ کے ساتھ وفادار رہے گا تو آپ کے پاس جنسی طو ر پرمنتقل ہونے والی بیماریوں کے لگنے کے خطرہ کو کم کرنے کا بہترین حل ہے۔ آپ دونوں کو یک زوجگی (ایک دوسرے تک محدود رشتہ) کے رشتے میں منسلک ہونے کا فیصلہ کرنے سے پہلے کسی بھی انفیکشن کو چیک کر لینا چاہیے اور مکمل طور پر یقین کے لیے ٹیسٹ کروانا چاہیے۔اس انتخاب کے لیے دونوں کو مکمل اعتباراور ایمانداری کی ضرورت ہوگی اور اس بارے میں ہمیشہ اپنے ساتھی کیساتھ گفتگو کی جانی چاہیے۔

جنسی ساتھیوں کی تعداد کم کرنا!
جن لوگوں کے ساتھ آپ جماع کرتے ہیں ان کی تعداد کم کر دینے سے جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماریوں کے لگنے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔ یہ بہت اہم ہے کہ آپ اور جن لوگوں کے ساتھ آپ جماع کرتے ہیں وہ باقاعدگی سے اپنا چیک اپ اور ٹیسٹ کروانے جائیں او ر اپنی صحت کا خیال رکھیں۔ چونکہ کسی بھی یقین دہانی سے بیماری کا خطرہ ختم نہیں ہو سکتا یہ ضروری ہے کہ آپ اپنے ساتھی کو اپنی صحت کی کیفیت سے آگاہ کریں اور آپ ان سے بھی اس بارے میں پوچھ سکتے ہیں۔

کنڈوم کا استعمال!
کنڈوم کے درست استعمال کو اپنی عادت بنالینا جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماریوں سے بچنے کا بہترین طریقہ ہے۔

تشخیصی ٹیسٹ!
انفیکشن پھیلنے کے عمل کو روکنے کا بہترین طریقہ خود کو ہونے والی کسی بھی جنسی بیماری سے آگاہی ہے۔ ایس ٹی ڈی کے لیے مجوزہ ٹیسٹ کروانے کے لیے اپنے ڈاکٹر یا کنسلٹنٹ سے بات کریں۔ جب ایک بارٹیسٹ ہو جائیں توآپ کی جنسی زندگی کے ایسے پہلو ؤں کے بارے میں بات کی جا سکتی ہے جن کی وضاحت صرف ٹیسٹ کرنے سے نہیں ہو سکتی۔اپنے ڈاکٹر سے کھل کرکسی شرم کے بغیرکسی بھی جماع کے بارے میں بات کریں جو آپ نے کیا ہو، بات کریں اور اپنے ساتھی کو بھی ایسا کرنے کو کہیں۔
آپ کو اپنی صحت کی کیفیت سے اپنے ساتھی کو آگاہ رکھنا چاہیے۔اگر آپ کو پتہ چلتا ہے کہ آپ کو کوئی انفیکشن ہے تو آپ کو اپنا علاج کروانا ہوگا اور یقینی بنانا ہوگا کہ آپ کا پارٹنر بھی اپنا علاج کروائے۔آئندہ ہونے والے کسی بھی باہمی انفیکشن کو آپ صرف اس طریقے سے روک سکتے ہیں۔
معلومات کے لیے ہمیشہ اپنے ڈاکٹر یاکنسلٹنٹ یا انفیکشن اور امراض خبیثہ (ایس ٹی ڈی کلینک) سے بات کریں۔

کلائمیڈیا،مائیکوپلازما اور یوریاپلازما
کلائمیڈیا،مائیکوپلازما اور یوریاپلازما کے انفیکشن کیا ہیں؟
کلیمیڈیا (کلیمیڈیا ٹراکومیٹس)، ما ئیکوپلازما (مائیکوپلازما جینی ٹیلیم) اور یوریاپلازما (یوریاپلازما یوریا لائیٹیکییم) انفیکشن جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماریاں ہیں جو عورتوں اور مردوں کو یکساں طور پر متاثر کرتی ہیں۔ یہ سب ملتی جلتی بیماریاں ہیں اور ان کا علاج نہ کروانے سے سنجیدہ نتائج نکل سکتے ہیں ان سے کسی عورت کے تولیدی نظام کو نقصان ہو سکتا ہے اور بچوں کی پیدائش نہ ہونا بھی ہو سکتا ہے۔ سب سے مشکل اورشاید سب سے خطرناک بیماری کلیمیڈیا انفیکشن ہے۔

کلیمیڈیا کا انفیکشن کیسے پھیلتا ہے؟
کوئی بھی ایسا شخص جسے کلیمیڈیا کاانفیکشن ہو وہ اپنے پارٹنر کو بھی اندانم نہانی، مقعد یامنہ کے ذریعے جنسی عمل کرنے سے اس بیماری کا شکار کر سکتا ہے۔اگر اس بیماری کا شکار عورت ہے تو وہ اس بیماری کو انزال کے بغیر بھی پھیلا سکتی ہے۔ اگرچہ انفیکشن کا ماضی میں علاج ہی کیوں نہ کر دیا گیا ہو، اس بیماری کے شکار کسی پارٹنر سے جنسی عمل کرنے سے دوبارہ انفیکشن پھیل سکتا ہے۔

کلیمیڈیا کے کیاخطرات ہیں؟
ہر غیر محفوظ جنسی عمل(اندام نہانی،مقعد یا منہ کے ذریعے ) سے کلیمیڈیا کا انفیکشن پھیل سکتا ہے۔ رویے اور حیاتیاتی عوامل کی وجہ سے سب سے زیادہ کلیمیڈیا کا خطرہ بھرپور جنسی زندگی گزارنے والے نوجوان افرادکو ہوتا ہے چاہے وہ دگر جنسی ہوں یا ہم جنس پسند ہوں۔ پچیس سال سے کم عمر ہر عورت کو اپنے ڈاکٹر کو کلیمیڈیا کی علامات چیک کرنے کا کہنا چاہیے ۔اگر ٹیسٹ کا نتیجہ مثبت آئے تو پارٹنر کو فوراً اس کی اطلاع کرنی چاہیے اور دونوں کا علاج اکٹھا شروع ہونا چاہیے تاکہ ایک دوسرے سے انفیکشن کے دوبارہ پھیلنے کو روکا جا سکے۔

کلیمیڈیاکے انفیکشن کی علامات!
اکثر کلیمیڈیاکسی قسم کی علامات ظاہر نہیں کرتالیکن کسی عورت کے نظام تولید کو بہت سخت نقصان پہنچا سکتا ہے۔
عام طور پر پائی جانے والی علامات میں مردوں اور عورتوں میں اعضائے تناسل سے غیر معمولی مادے کا خارج ہونااور پیشاب کرتے ہوئے جلن کا ہونا۔ اگر انفیکشن مقعد کے نزدیک ہے تو مادہ مقعد کے راستے خارج ہوگاجس سے درد ہوتا ہے اور بعض اوقات خون بھی نکلتا ہے۔

میں خود کو کلیمیڈیا سے کیسے محفوظ رکھ سکتا ہوں؟
ذیل کے طریقوں سے کلیمیڈیا انفیکشن ہونے کے خطرے سے سے خود کو محفوظ رکھا جا سکتا ہے؛
ایک لمبے عرصے تک دونوں پارٹنر سختی سے صرف ایک دوسرے تک محدود رہیں . انفیکشن چیک کرنے کے لیے دونوں پارٹنر کا ایک سادہ ٹیسٹ جو نیگیٹو آئے ، جب بھی جماع کریں کنڈوم کا درست استعمال کریں .

سوزاک
سوزاک کیا ہے؟
سوزاک (جسے عام طورپر انگریزی میں کلیپ بھی کہتے ہیں) ایک جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماری ہے جو 15سے25سال کی عمر کے مر د اور خواتین کو عام طور پر ہوتی ہے۔یہ جنسی اعضا کو متاثر کرتی ہےاوربڑی آنت اور گلے کو بھی متاثر کرتی ہے۔اگر علاج نہ کیا جائے تو یہ آپ کی صحت کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہے۔ڈاکٹر کے بتائے گئے علاج پر احتیاط سے عمل کرنا چاہییے کیونکہ سوزاک کے بہت سے کیسز میں اس بیماری پر انٹی بایوٹک اثر نہیں کرتی۔

سوزاک کیسے پھیلتا ہے؟
کوئی بھی ایسا شخص جسے سوزاک ہو، وہ اندام نہانی،مقعد یا منہ کے ذریعے جنسی عمل سے اپنے پارٹنر کو متاثر کر سکتا ہے۔اگر متاثرہ پارٹنر مرد ہے تو انفیکشن انزال کے بغیر بھی پھیل سکتا ہے۔حتی کہ انفیکشن کا ماضی میں علاج کروا لیا گیا ہو، کسی متاثرہ شخص کے ساتھ جنسی عمل کرنے سے انفیکشن دوبارہ ہو سکتا ہے۔

سوزاک کے کیا خطرات ہیں؟
ہر غیر محفوظ جماع (اندام نہانی،مقعد یا منہ کے ذریعے)سے سوزاک پھیل سکتا ہے۔ آپ کو اپنے ڈاکٹر سے کھل کر اور ایمانداری سے بات کرنی چاہیے تا کہ وہ بتا سکے کہ کس ٹیسٹ کے ذریعے پتا لگ جائے کہ آپ سوزاک کے بیکٹیریا سے متاثر ہیں۔چونکہ سوزاک کی بیماری مقعد یا منہ کے راستے پھیل سکتی ہے، نوجوان ہم جنسی پسند افراد کوباقاعدگی سے اپنا چیک اپ کروانا چاہیے۔ اگر تشخیص مثبت آجائے تو پارٹنر کو بتانا چاہیے تاکہ دونوں کا اکٹھے علاج کر کے ایک دوسرے سے انفیکشن کے دوبارہ لگنے کو روکا جا سکے۔

سوزاک کی علامات!
اکثر اوقات سوزاک کی کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتی۔خاص طور پر عورتوں میں لیکن بیماری کا علاج نہ کروانے کا نتیجہ بہت خطرناک ہو سکتا ہے۔عام طور پر پائی جانے والی علامات میں، مردوں اور عورتوں میں اعضائے تناسل سے غیر معمولی مادے کا خارج ہونااور پیشاب کرتے ہوئے جلن کا ہونا اور عورتوں میں ماہواریوں کے درمیان خون کا نکلنا۔اندام نہانی اور پیشاب کی نالی (پیشاب کی نالی کے آخری حصہ)سے پیپ یا بلغم جیسے مادے کا اخراج ہوسکتا ہے۔ اگر انفیکشن بڑی آنت کے آخری حصے میں ہو تومادہ مقعد سے خارج ہوتا ہے جس کے دوران درد ہوتا ہے اور خون بھی نکل سکتا ہے۔مقعد پر خارش یا درد کے ساتھ پاخانہ آسکتا ہے۔

میں خود کو سوزاک سے کیسے محفوظ رکھ سکتا ہوں؟
سوزاک سے متاثر ہونے کے خطرے کو کم کرنے کے لیے۔ ایک لمبے عرصے تک دونوں پارٹنر سختی سے صرف ایک دوسرے تک محدود رہیں، انفیکشن چیک کرنے کے لیے دونوں پارٹنر کا ایک سادہ ٹیسٹ جو نیگیٹو آئے، جب بھی جماع کریں کنڈوم کا درست استعمال کریں

وائرل ہیپاٹائٹس
وائرل ہیپاٹائٹس کیا ہیں؟
وائرل ہیپاٹائٹس وائرس سے پھیلنے والا انفیکشن ہے جو مختلف قسم کے وائرس سے پھیلتا ہے اور جگر پر حملہ کرتا ہے۔سب سے زیادہ پائی جانے والی قسمیں ہیپاٹائٹس اے، ہیپاٹائٹس بی اور ہیپاٹائٹس سی ہیں۔

ہیپاٹائٹس اے
ہیپاٹائٹس اے کیا ہے؟
ہیپاٹائٹس اے ایک خطرناک بیماری ہے جو چند ہفتوں سے لے کر کئی مہینوں تک رہ سکتی ہے۔عام طور پر مریض مکمل صحت یاب ہو جاتا ہے۔ یہ اٹلی میں سب سے عام پائی جانے والی ہپاٹائٹس کی قسم ہے۔خاص طور پرجنوبی خطے میں جہاں یہ بیماری عام طور پر پائی جاتی ہے۔یہ پوری دنیا میں پائی جاتی ہے خاص طور پر وسطی امریکہ،جنوبی امریکہ، افریقہ،مشرق وسطی،ایشیا اور مغربی پسیفک میں۔

ہیپاٹائٹس اے کیسے پھیلتا ہے؟
ہیپاٹائٹس اے کھانے پینے کی آلودہ اشیاء یا پاخانہ سے آلودہ کوئی شے پیٹ میں جانے سے یا جنسی عمل کے دوران پاخانہ کا فضلہ پیٹ میں جانے سے پھیلتی ہے۔ایک شخص سے دوسرے شخص کو انفیکشن سے متاثر ہونے سے بچانے کے لئے باتھ روم کے بعد صابن سے ہاتھ دھونا ایک اچھی عادت ہے۔ اس بیماری کے متاثرہ پارٹنر کے ساتھ مقعد کے گر د منہ سے جنسی عمل کرنے سے انفیکشن کا خطرہ بہت بڑھ جاتا ہے۔

ہیپاٹائٹس اے سے بچاؤ
ہیپاٹائٹس اے سے ویکسین کے ذریعے بچا جا سکتا ہے۔بچوں، مسافروں (جن کو خطرہ ہوتاہے کہ ان کی صفائی کی حالت اچھی نہیں ہوگی) اور ایسے افراد جن کا جنسی رویہ خطرناک ہو۔یہ جاننے کے لیے کہ آپ بچپن میں ہونے والی کسی ویکسین سے جو آپ کو یا د نہ ہو یاآپ کے جسم کے مدافعتی نظام کے اینٹی باڈیز بنانے کی وجہ سے جو اس نے کسی سابقہ انفیکشن کے علاج کے دوران آپ کے جسم نے بنائی ہوں آپ ہیپاٹائٹس اے سے محفوظ ہیں، اپنے ڈاکٹر سے ٹیسٹ کرنے کا کہیں۔اگر آپ محفوظ نہیں ہیں تومتاثر ہونے سے بچنے کے لیے ویکسین کی دو خوراکوں کا کہیں۔ اسی دوران پانی اور صابن کے ساتھ احتیاط سے اپنے ہاتھ دھونے کی عادت کو اپنائے رکھیں۔

ہیپاٹائٹس اے کی علامات
کبھی کبھی ہیپاٹائٹس اے کی کوئی بھی علامات ظاہر نہیں ہوتی۔خون کا ٹیسٹ فوری طور پر انفیکشن اور متاثرہ شخص کی صحت کی حالت ظاہر کر سکتا ہے۔ علامات میں بخار، متلی،جی گھبرانا،بھوک کا ختم ہوجانا،تھکاوٹ،بہت گہرے رنگ کا پیشاب،سرمئی رنگ کا پاخانہ،پیٹ کے مروڑ،یرقان(جلد اور آنکھوں کی سفیدی کا پیلا پڑ جانا) شامل ہیں۔

ہیپاٹائٹس بی
ہیپاٹائٹس بی کیا ہے؟
ہیپاٹائٹس بی جگر کی بیماری ہے جو ایچ بی وی وائرس (انسانی ہیپاٹائٹس بی وائرس) پھیلتی ہے۔مریض کے ایچ بی وی وائرس سے متاثر ہونے کی ہسٹری اس وجہ سے مختلف ہے کہ کس عمر میں انفیکشن ہواتھا۔90فیصد سے زائد لوگ جو ایچ بی وی وائرس سے متاثر ہوتے ہیں وہ اس بیماری سے چھ ماہ میں چھٹکارا حاصل کرلیتے ہیں۔ ایسی صورت حال میں ایچ بی وی وائرس شدید انفیکشین نہیں ہوتا اور دائمی نہیں بنتا۔باقی کے دس فیصد افراد وائرس سے مکمل طورپر چھٹکارا حاصل نہیں کر سکتے اور انہیں دائمی اور طویل عرصے تک چلنے والی بیماری کا سامنا کرنا پڑ سکتاہے۔ جبکہ شیرخوار بچوں میں تناسب الٹا ہے، صرف دس فیصد انفیکشن سے ٹھیک ہوتے ہیں اور باقی نوے فیصد میں بیماری دائمی بن جاتی ہے۔ اس بیماری کا دائمی ہو جانا مریض میں کئی پیچیدگیوں کو جنم دیتا ہے جیسے فائبروسس، سیروسس (جگر کی سوزش) یا جگر کی بیماری، جگر کا ناکارہ یا جگر کی رسولی۔

ہیپاٹائٹس بی کیسے پھیلتا ہے؟
ہیپاٹائٹس بی جگر کی بیماری ہے جو ایچ بی وی وائرس (انسانی ہیپاٹائٹس بی وائرس)سے ہوتی ہے۔وائرس جسمانی رطوبتوں جیساکہ خون،منی کا مادہ یا اندام نہانی کی رطوبتوں سے پھیلتا ہے۔متاثر ہونے کے سب سے عام ذرائع:
غیر محفوظ جنسی عمل
ایک دوسرے کا بلیڈ اور دانت صاف کرنے کا برش استعمال کرنے سے
ایک دوسرے کی سرنج کا استعمال کرنے سے جو کہ صرف ایک ہی بار استعمال کی جانی چاہیے۔
ہیپاٹائٹس بی زچگی کے دوران ما ں سے بچے کو بھی پھیل سکتاہے۔

بیماری کے پھیلنے کے سب سے عام ذرائع جنسی عمل ہیں اور ہیپاٹائٹس بی وائرس ایچ آئی وی(وائرس جس سے ایڈز ہوتا ہے)سے50سے 100گنا زیادہ پھیلنے والی بیماری ہے۔

ہیپاٹائٹس بی سے بچاؤ!
ہیپاٹائٹس بی سے ویکسینیشن کے ذریعے بچا جا سکتا ہے۔ایسے تمام افراد جو جنسی لحاظ سے سرگرم ہیں یا جن کے کئی جنسی پارٹنر ہیں، جنہیں جنسی بیماری ہواور ایسے افراد جن کا پارٹنر متاثر ہو انہیں ویکیسی نیشن کی تجویز دی جاتی ہے۔اپنے ڈاکٹر سے تجویز کی گئی ویکسین کی تین خوراکوں کا کہیں۔

ہیپاٹائٹس بی کی علامات
ہیپاٹائٹس بی کبھی کبھی کسی بھی قسم کی علامات ظاہرنہیں کرتا۔ اکژ افرا د جنہیں شدید یا دائمی ہیپاٹائٹس بی ہوتا ہے، کسی قسم کی علامات ظاہر نہیں کرتے۔ اگر ہیپاٹائٹس بی اپنی علامات ظاہر کر رہا ہے تو بہت سی علامات کا ایک سلسہ ظاہر ہوتا ہے جس میں کمزوری، بخار، بھوک کا ختم ہوجانا، پٹھوں میں درد، پیٹ درد شامل ہے۔ہیپاٹائٹس بی کی عمومی علامت یرقان (جلد اور آنکھوں کی سفیدی کا پیلا ہوجانا) ہے۔ خون کے ٹیسٹ کرنے سے فوری طور پر پتہ لگایا جا سکتا ہے کہ آیا ایک شخص متاثرہ ہے یانہیں۔

ہیپاٹائٹس سی
ہیپاٹائٹس سی کیا ہے؟
ہیپاٹائٹس سی جگر کی بیماری ہے جو ایچ سی وی (انسانی ھیپاٹائٹس سی وائرس) سے ہوتی ہے۔یہ متاثرہ شخص کے خون سے ڈائریکٹ رابطے میں آنے سے پھیلتی ہے۔ہیپاٹائٹس سی یا تو کسی قسم کی علامات ظاہر نہیں کرتی یا پھر انفیکشن ہونے کے بعد چھ ماہ کی شدید بیماری کی شکل میں ظاہر ہوتی ہے۔یہ ہلکی بیماری سے لے کر ہسپتال میں علاج سے ٹھیک ہونے تک پھیل سکتی ہے۔75سے80فیصد کیسز میں بیمار ی دائمی ہو سکتی ہے اور جگر کو شدید نقصان، جگر کی بیماری حتی کہ جگر کی رسولی بھی بنا سکتی ہے۔

ہیپاٹائٹس سی کیسے پھیلتا ہے؟
ہیپاٹائٹس سی ایک صحت مند شخص کے خون کے متاثرہ شخص کے خون سے ڈائریکٹ رابطے میں آنے سے پھیلتی ہے۔مثال کے طور پر ایسا اس وقت ہو سکتا ہے جب متاثرہ سرنج کو نشے کے استعمال کے لئے ایک سے زیادہ افراد استعمال کریں۔ یہ جنسی لحاظ سے سب سے عام طور پر پھیلتی ہے، ایسے افراد میں جن کے بہت سارے جنسی پارٹنر ہوں، جن کو پہلے سے کوئی جنسی بیماری یا ایچ آئی وی (جبکہ بڑی آنت کے آخر کی رطوبتیں زیادہ نازک ہوتی ہیں اور کمزور مدافعتی نظام ہو) اور سب سے زیادہ خطرہ ایسے مردوں کو ہوتا ہے جو ہم جنس پسند جنسی عمل کرتے ہوں اور انہیں بھی جنہیں ایچ آئی وی ہو۔

ہیپاٹائٹس سی سے بچاؤ!
ہیپاٹائٹس سی سے مندرجہ ذیل سے پرہیز کرکے بچاجاسکتا ہے:
نشے، سٹیرائڈز اور دیگر مادوں کے استعمال کے لیے سرنج کا بانٹنا
دوسرے لوگوں کے ذاتی استعمال کی چیزیں مثال کے طور پر بلیڈ، ناخن تراش،دانت صاف کرنے کا برش جن پر متاثرہ خون لگا ہو سکتا ہے۔
ٹیٹو یا چھدوائی ایسی غیر مستند جگہ سے کروانا جہاں صاف کئے گئے آلات استعمال نہ ہوتے ہوں۔

ہیپاٹائٹس سی کے ٹیسٹ کے لیے مندرجہ ذیل افراد کے ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق ٹیسٹ ہونے چاہیے!
ایسے افراد جو نشے یا دیگر مادوں کے ٹیکے لگانے کے عادی ہیں یا ایسے افراد جنہوں نے ماضی میں ایسا کیا ہے۔
ایسے افراد جن کے جگر کے ٹیسٹ ٹھیک نہیں آئے یا جنہیں جگر کی بیماری ہے۔
ایسے افراد جن کا ڈائیلسس ہوتا ہے یعنی ایسے افراد جنہیں گردوں کی شدید بیماری ہے اور انہیں اپنے گردوں کو صاف کروانا پڑتا ہے۔

ہیپاٹائٹس سی کی علامات!
لازمی نہیں کہ ہیپاٹائٹس سی کوئی علامات ظاہر کرے۔ خون کے ٹیسٹ سے فوری طور پر بتایا جا سکتا ہے کہ کوئی شخص متاثرہ ہے یا نہیں۔ دائمی یا شدید ہیپاٹائٹس سی سے متاثرہ افراد اکثر کوئی علامات ظاہر نہیں کرتے۔ اس وجہ سے کسی قسم کی کلینیکل علامات ظاہر کرنے سے پہلے ایک لمبے عرصہ تک ہیپاٹائٹس سی کی کوئی تشخیص یا تصدیق نہیں کی جاسکتی۔علامات ہیپاٹائٹس کی دیگر اقسام سے واضح طور پر مختلف نہیں ہوتی جس میں کمزوری، جوڑوں کا درد، جلد پر خارش، پٹھوں کا درد،پیٹ درد اور یرقان (جلد اور آنکھوں کی سفیدی کا پیلاہو جانا) شامل ہے۔

ہیپاٹائٹس سی کی تشخیص خون کے ٹیسٹ کے ذریعے کی جاسکتی ہے۔عام خون کے ٹیسٹ میں ایچ سی وی وائرس کا ٹیسٹ شامل نہیں ہوتا اس لیے ڈاکٹر کی طرف سے خصوصی طور پر ہیپاٹائٹس سی کے ٹیسٹ کرنے کا کہا جائے۔ اس لیے بغیر علامات کے ہیپاٹائٹس سی سے متاثرہ افراد کی بڑے تعداد کو معلوم ہی نہیں کہ انہیں یہ بیماری ہے۔خون کا عطیہ دینے کے دوران اس بیماری کا پتہ چل سکتا ہے جہاں معمول کے مطابق خون کی سکریننگ کی جاتی ہے۔

اعضائے تناسل کی ہرپیس
اعضائے تناسل کی ہرپیس کیا ہے؟
اعضائے تناسل کی ہرپیس ایک عام پائی جانے والی جنسی بیماری ہے جو ایک وائرس سے پھیلتی ہے جسے ہرپیس سمپلیکس کہتے ہیں۔ ہرپیس وائرس کی ایک عام قسم ہونٹوں پر طاہر ہوتی ہے (اسے لیبیل ہرپیس کہتے ہیں)۔14سے94سال کی عمر کا ہر چھ میں سے ایک فرد اس وائرس سے رابطے میں آچکا ہے۔ البتہ ایسے کوئی واضح زخم نہیں ہوتے جس سے متاثرہ شخص وائرس کوپارٹنر تک پھیلا سکے۔

اعضائے تناسل کی ہرپیس کیسے پھیلتی ہے؟
اعضائے تناسل کی ہرپیس اندام نہانی، مقعد یا منہ کے ذریعے جنسی عمل کرنے سے پھیلتی ہے، اس کی پہچان بیماری پھیلانے والے زخموں اور پانی بھرے چھالوں سے جن میں وائرس ہوتا ہے کی جاسکتی ہے۔ انفیکشن جلد کے ساتھ لگنے سے بھی پھیل سکتا ہے۔

اعضائے تناسل کی ہرپیس سے بچاؤ!
جنسی طور پر سرگرم ہونے سے اور ایسے پارٹنر بنانے سے جن سے ہرپیس وائرس کا خطرہ ہو۔ انفیکشن کے خطرے کو کم کرنے کا سب سے بہترین طریقہ جب بھی جنسی عمل کریں کنڈوم کا درست طریقے سے استعمال کریں۔ یہ اچھی حفاظت ہے لیکن مکمل نہیں کیونکہ یہ بیماری ایسے حصوں سے بھی پھیل سکتی ہے جو کنڈوم سے محفوظ نہیں کیے گئے ہیں۔

اعضائے تناسل کی ہرپیس کی علامات!
بہت سے افراد جنہیں ہرپیس وائرس ہے کسی قسم کی علامات ظاہر نہیں کرتے یا بہت کم علامات ظاہر کرتے ہیں جن کا کسی اور جلدی بیماری سے مغالطہ ہو سکتا ہے۔

ایچ آئی وی انفیکشن!
ایچ آئی وی انفیکشن کیا ہے؟
ایچ آئی وی (انسانی قوت مدافعت کو کم کردینے والا وائرس)ایک وائرس ہے جو جسمانی رطوبطوں میں پایا جاتا ہے (خاص طور پر خون، منی سپرم اور تھوک) او ر مدافعتی نظام کے مخصوص خلیوں جنہیں سی ڈیفور خلیے یا ٹی خلیے کہتے ہیں۔ جب وائرس بہت سارے ایسے خلیوں کو ما ر دیتا ہے تو مدافعتی نظام میں اتنی طاقت نہیں رہتی کہ وہ بیماریوں اور انفیکشن سے بچاؤ کرسکے۔ایک بہت نقصان دہ بیماری جسے ایڈز AIDS (Acquired Immunodeficiency Syndrom)کہتے ہیں۔فی الحال ایڈز کا کوئی علاج نہیں ہے لیکن ایسا دواؤں کا علاج ہے (ریٹرووائرل تھیراپی اے آر ٹی)
جو مدافعتی نظام کی تباہی کو روکتی ہے اور دیگر افراد تک وائرس کی منتقلی کے امکان کو کم کرتی ہے۔
ریٹروائرال تھیراپی کو مریض کی باقی کی ساری زندگی کے لیے لینا ہوتا ہے۔ایچ آئی وی انفیکشن ایک خطرناک بیماری ہے۔

اندام نہانی اور مقعد کے ذریعہ مباشرت میں ایچ آئی وی سے بچاؤ!
ایچ آئی وی انفیکشن سے بچنے کے کچھ بنیادی اصول ہیں:
کم خطرے والی جنسی سرگرمیوں کا انتخاب: جسمانی رطوبطوں (خون،سپرم) کا تبادلہ کیئے بغیر کی جانے والی جنسی سرگرمیاں جیسا کہ ایک دوسرے کی مشت زنی سے ایچ آئی وی وائرس کے پھیلنے کا خطرہ نہیں ہوتا۔ چومنے سے ایچ آئی وی نہیں ہوتا۔ مقعد سے غیر محفوظ جنسی عمل میں اندام نہانی سے جمع سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے کیونکہ بڑی آنت اور آنتوں کی بافتیں زیادہ نازک ہیں۔پیچھے سے جنسی عمل ہر طرح کے جماع کے عمل سے زیادہ خطرناک ہے۔ہمیشہ کنڈوم کا درست طریقے سے استعمال کریں: کنڈوم کا استعمال خود کو ایچ آئی وی سے بچانے کا بہترین طریقہ ہے۔جنسی پارٹنر ز کی تعداد کم کرنے سے۔پارٹنر کی تعداد بڑھانے سے ایسے پارٹنر سے ملنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جسے ایچ آئی وی یا کوئی اور جنسی بیماری ہو۔ایسا جنسی عمل جس میں ایچ آئی وی انفیکشن ہونے کا خطرہ بہت زیادہ ہو، اس کے فوری بعد جنسی بیماریوں کے کلینک جانا چاہیے۔اگر آپ نے غیر محفوظ جنسی عمل مقعد کے راستے یا اندام نہانی کے راستے کیا یا کنڈوم پھٹ گیا، کسی ایسے پارٹنر کے ساتھ جنسی عمل کیا جسے ایچ آئی وی ہو یا ہونے کا خطرہ ہو، ایس ٹی ڈی کلینک یا انفیکشن والی بیماریوں کا یونٹ ایچ آئی وی سے رابطے میں آنے کے بعد بچاؤ کی دوا ئیں دے گا(پی ای پی)۔ یہ واضح ہونا چاہیے کہ یہ ایک غیر معمولی احتیاط ہے اور ایچ آئی وی سے بچاؤ کا طریقہ کنڈوم کا مسلسل اور درست استعمال رہنا چاہیے۔

سال میں کم از کم ایک بار ایچ آئی وی کا ٹیسٹ (ایچ آئی وی پوزیٹو ٹیسٹ) کرووائیں اور اپنے پارٹنر کو بھی ایسا کرنے کو کہیں۔
دوسری جنسی بیماریوں کا علاج کروائیں اور اپنے پارٹنر کو بھی ایسا کرنے کا کہیں کیونکہ جنسی بیماریاں ایچ آئی وی کے ہونے کا خطرہ بڑھا دیتی ہیں۔
اگر آپ کا پارٹنر یا آپ کے پارٹنرز کو ایچ آئی وی ہے تو انہیں اینٹی ایچ آئی وی علاج کروانے کے لیے حوصلہ دیں۔یہ علاج خون اور سپرم میں وائرس کی تعداد اتنی کم کر دیتے ہیں کہ لیبارٹری ٹیسٹ میں اس کا پتہ لگانا نا ممکن ہو جاتا ہے۔یہ طریقہ علاج ایچ آئی وی کے مریضوں کو ایک لمبی اور بھرپور زندگی گزارنے کے قابل بناتا ہے اور دوسرے لوگوں تک ایچ آئی وی کی منتقلی کوکم ہے۔

منہ سے جنسی عمل میں ایچ آئی وی سے بچاؤ!
اپنے پارٹنر کو اپنے منہ میں حفاظت کے بغیر انزال نہ کرنے دیں۔ ہمیشہ کنڈوم کا استعمال ایک اچھی عادت ہے۔سب سے خطرناک رویہ منہ اورمر د عضو تناسل کا جنسی عمل ہے جس میں منی منہ میں خارج کی جائے۔ منہ سے اندام نہانی یا مقعد کے جنسی عمل میں بھی خطرہ ہے لیکن اس سے تھوڑا کم ہے۔ان اعضاء پر کسی قسم کے چھالے یا زخموں یا کسی جنسی بیماری کا ہونا ایچ آئی وی کے پھیلنے کے خطرے کو بڑھا دیتاہے۔اگر آپ کے ساتھی کو ایچ آئی وی ہے اور وہ دوائیں اور درست تھیراپی کروا رہا ہے تو انفیکشن پھیلنے کا خطرہ کم ہے۔

لبریکنٹس کا استعمال

لبریکنٹس کا استعمال، خاص طور پر مقعد کے راستے جماع کرنے کے دوران کنڈوم کو پھٹنے سے بچاتاہے جس سے انفیکشن(بشمول ایچ آئی وی) ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ لبریکنٹس موزوں اشیا ء ہوں اور کنڈوم کو نقصان نہ دیں (جیسا کہ ہاتھوں کی کریم، ویزلین، کرسکو وغیرہ سے کنڈوم پھٹ سکتا ہے)

دواؤں کے استعمال میں ایچ آئی وی سے بچاؤ!
کنڈوم کا ہمیشہ استعمال کریں اور سال میں کم از کم ایک بار یچ آئی وی کا ٹیسٹ لازمی کروائیں۔اگر آپ کو لازمی طور پر نشے، ہارمون،سیلیکون فیلرز یا کاسمیٹک سرجری میں استعمال ہونے والے دوسرے فلرزکا کسی ڈاکٹر کی نگرانی کے بغیر استعمال کرناہے تو کبھی بھی اپنی سرنج کسی اور کو استعمال کے لیے نہ دیں۔ نہ ہی سٹریلائزڈ پانی یا وہ برتن جس میں دوائی گھولی گئی ہے۔جب آپ ٹیکے سے نشے کا استعمال کریں تو دوسرے لوگوں کے خون سے رابطے میں آنے سے خود کو بچائیں جو خود ٹیکے کا نشی کرتے ہیں۔
ہیومن پیپیلوما وائرس (ایچ پی وی) سے اعضائے تناسل کا انفکشن

 

ایچ پی وی کیا ہے؟
انسانی پیپلوما وائرس (ایچ پی وی) سب سے عام پائی جانے والی جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماری ہے۔یہ اتنی عام ہے کہ ہر وہ شخص جس کی جنسی زندگی سرگرم ہے وہ ایک بار اس ایچ پی وی وائرس سے رابطے میں آچکا ہے۔ ایچ پی وی وائرس کی بہت سی قسمیں ہیں جس سے کئی اور بیماریا ں لگ سکتی ہیں جیسا کہ جنسی اعضاء پر مسے نکل آنا یا دیگر کئی بیماریاں جیسے کینسر بھی ہو سکتا ہے۔

ایچ پی وی کیسے پھیلتا ہے؟
ایچ پی وی سے متاثرہ کسی شخص کے ساتھ اندام نہانی، مقعد یا منہ کے راستے جنسی عمل کرنے سے بیماری کسی قسم کی علامات ظاہر کیے بغیر منتقل ہو سکتی ہے۔علامات ظاہر ہونے میں بہت لمبا عرصہ لگ سکتا ہے اور تب تک انفیکشن کی جڑ تک پہنچنا مشکل ہو جاتاہے۔

ایچ پی وی سے بچاؤ
ایچ پی وی کے انفیکشن سے ممکنہ بچاؤ کے کئی طریقے ہیں۔

ویکسینیشن: اٹلی میں ایچ پی وی سے بچاؤ کی کئی ویکسین دستیاب ہیں۔11 سے21سال کی عمر کے افراد کو ویکسین لگوائی جا سکتی ہے اور کسی دیگر صورت میں مردوں اور عورتوں کو بھی 26 سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے ویکسین لگوانے کی تجویز دی جاتی ہے۔

گریوا کے کینسر کی سکریننگ:16سے26سال کی عمر کی تمام خواتین ایچ پی وی وائرس کی معمول کی سکریننگ کروا کے پیڑو کے کینسر سے بچ سکتی ہیں۔
کنڈوم کا درست استعمال: اگر آپ کے کسی ایسے شخص سے جنسی تعلقات ہیں جو آپ سے وفادار نہیں تو کنڈوم کا استعمال ایچ پی وی کے انفیکشن کا خطرہ کم کر سکتا ہے۔ لیکن یہ مکمل طور پر خطرہ ختم نہیں کر سکتا کیونکہ کچھ متاثرہ اعضاء کنڈوم سے باہر بھی ہونگے۔

ایچ پی وی کی علامات!
بہت سے لوگ کسی قسم کی علامات ظاہر نہیں کرتے جبکہ دیگر مرد و خواتین اپنے جنسی اعضاء اور مقعدکے گرد پر مسے اور زخم دیکھ سکتے ہیں کچھ خواتین گریوا کے ارد گر غیر معمولی خلیوں کو بنتے ہوئے دیکھ سکتی ہیں۔ کینسر یا کینسر ہونے سے پہلے کے زخموں کا پی اے پی نامی ٹیسٹ سے پتا چلایا جا سکتا ہے۔ بیماری کے ابتدائی سٹیج پر ایک سادہ اور بغیر درد معائنہ کروانے سے بیماری کا آسانی سے علاج ہو سکتا ہے۔ وہ افراد جومقعد کے راستے غیر محفوظ جنسی عمل کرتے ہیں انہیں مقعد کی رطوبطوں والی جھلی کا کینسر ہو سکتا ہے۔

آتشک
آتشک کیا ہے؟
آتشک جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماری ہے اور اگر اس کا درست علاج نہ کیا جائے تو اس کے بہت برے نتائج سامنے ّسکتے ہیں۔ ایسے افرا د جن کے بہت سارے پارٹنرز ہوتے ہیں انہیں ترغیب دی جاتی ہے کہ وہ باقاعدگی سے آتشک کا ٹیسٹ کروائیں۔

آتشک کیسے پھیلتاہے؟
آتشک کسی متاثرہ زخم، سوجن جو کہ متاثرہ شخص کے عضوتناسل، اندام نہانی،مقعد، بڑی آنت کے آخر میں،ہونٹوں پر یا منہ کے اندر ہوسکتے ہیں۔ توجہ فرمائیں: آتشک کا علاج ہونے کے بعد بھی متاثرہ شخص سے یہ بیماری دوبارہ لگ سکتی ہے۔

آتشک سے بچاؤ:
آتشک ہونے کے خطرہ کو مندرجہ ذیل طریقوں سے کم کیا جا سکتا ہے: دونوں پارٹنر ایک دوسرے تک محدود رہیں (یک زوجگی کے رشتے میں منسلک رہیں)
دونوں پارٹنر ٹیسٹ کروائیں اور دونوں کا آتشک کا نتیجہ منفی آئے۔جنسی رابطے کے لئے کنڈوم کا درست استعمال کریں۔ کنڈوم آتشک کے زخموں سے ڈائریکٹ رابطے میں آنے سے بچاتا ہے۔یہ زخم دوسرے حصوں میں بھی ہوسکتے ہیں جو کنڈوم سے ڈھکے ہوئے نہ ہوں۔ حالانکہ کنڈوم سے بہت زیادہ حفاظت ہوتی ہے لیکن یہ حتمی نہیں۔

آتشک کی علامات!
آتشک کا علاج نہ کروایا جائے تو اس کی بیماری کے کئی مراحل ہیں:
ابتدائی آتشک: انفیکشن کی جگہ پر ایک زخم ابھرتا ہے جو عمو می طور پر ایک سے زیادہ ہوتے ہیں۔ زخم چھوتی سی سوجن کی طرح ہوتا ہے۔ چونکہ اس سے درد نہیں ہوتا، یہ نظروں سے اوجھل کسی جگہ پر بھی ہو سکتا ہے اور آپ کو اس کا پتہ نہ چلے۔اگر علاج نہ کروایا جائے توزخم3 سے 6 ہفتوں میں ٹھیک ہوجاتا ہے۔ علاج نہ کروانے کی صورت میں یہ ثانوی آتشک بن جاتا ہے۔

ثانوی آتشک: اس شکل میں اس سے جلد پر خارش ہوتی ہے، منہ، اندام نہانی اور مقعد کے اطراف میں چھالے بنتے ہیں۔ یہ علامات علاج کروانے یا نہ کروانے کی صورت میں ختم ہوجاتے ہیں۔علاج نہ کروانے کی صورت میں یہ بیماری اگلے مرحلے میں داخل ہو جاتی ہے۔

پرانی یا ٹیرٹیری آتشک:
جب ثانوی آتشک کی علامات ختم ہوجاتی ہیں تو یہ پرانی بیماری کی شکل اختیا ر کرلیتی ہے۔ اس مرحلے پر بیماری کوئی علامات ظاہر نہیں کرتی لیکن اندرونی اعضاء کو نقصان پہنچاتی رہتی ہے۔ اس مرحلے میں اندروانی اعضاء کو ہونے والے نقصان کا کوئی علاج نہیں ہے۔ بہت زیادہ عرصہ گزرنے کے بعد (۵۱ سے ۰۲ سال) بیماری ٹیرٹیری سٹیج میں داخل ہوجاتی ہے اور مرکزی اعصابی نظام کو نقصان پہنچاتی ہے، حرکت کرنے میں مشکل پیدا کرتی ہے، حتی کہ آپ کو مفلوج بھی کر سکتی ہے، حسوں کا ختم ہوجانا(گرم اور ٹھنڈے کا احساس ختم ہوجانا) یا یادداشت بھی ختم ہو سکتی ہے۔

ٹرائکو مونیاسس (نخز حوینوں) کی بیماری
ٹرائکو مونیاسس کیا ہے؟
ٹرائکو مونیاسس خاص طور پر عورتوں میں ایک عام بیماری ہے لیکن اکثر متاثرہ شخص کو معلوم نہیں ہوتا کہ اس میں وہ طفیلیئے موجود ہیں جس سے یہ بیماری ہوتی ہے۔

ٹرائکو مونیاسس کیسے پھیلتا ہے؟
طفیلیہ (ٹرائکو مونیاسس ویجائنالس) عورتوں کی اندام نہانی اور وولوا جبکہ مرودں میں مثانے پر حملہ کرتا ہے۔انفیکشن متاثرہ جنسی اعضاء سے مر د کو عورت یا عورت سے مرد کو منتقل ہوتا ہے۔یہ عورتوں کے ہم جنس پسند جماع سے بھی ہو سکتا ہے۔ اندام نہانی سے اندام نہانی میں سیکس (جنسی عمل)میں استعمال ہونے والے کھلونوں سے پھیل سکتا ہے۔بیماری کا علاج کروانے کے بعد بھی یہ آسانی سے دوبارہ ہوجاتی ہے۔

ٹرائکو مونیاسس سے بچاؤ!
اندام نہانی سے جنسی عمل کے دوران ہر دفعہ کنڈوم کا استعمال انفیکشن کے خطرے کو کم کر دیتا ہے۔ یہ اچھا ہوگا کہ آپ اپنے پارٹنر سے بار بار خارج ہونے والے کسی غیر معمولی مادے، پیشاب کے دوران جلن،جنسی اعضا ء پر سوزش کا ذکر کریں۔اگر ایسا کچھ آپ کے ساتھ ہورہا ہے تو بہتر ہوگا کہ تشخیص کے لئے ڈاکٹر سے مشورہ کریں کیونکہ بیماری کی علامات بار بار ظاہر ہوتی رہیں گی۔

ٹرائکو مونیاسس کی علامات!
ٹرائکو مونیاسس سے متاثرہ 70 فیصد افراد کسی قسم کی علامات ظاہر نہیں کرتے لیکن وہ بیماری کا طفیلیہ پھیلا سکتے ہیں۔عورتوں کو خارش، جلن کا احساس،خراشیں اور جنسی اعضاء پر سوزش اور پیشاب کرنے میں تکلیف کا سامنا ہوسکتا ہے۔سفیدی مائل یا سبز رنگ کے بدبودار مادے کا جنسی اعضاء سے اخراج ہو سکتا ہے۔ جماع تکلیف دہ ہو سکتا ہے۔ مردوں کو انزال کے ساتھ عضوتناسل کے اندر خارش یا جلن ہو سکتی ہے۔ جلن کا احساس پیشاب کرنے کے ساتھ یا انزال کے وقت بھی ہو سکتا ہے۔ درست علاج کے بغیر انفیکشن مہینوں بلکہ سالوں تک چل سکتا ہے۔ آپ کا پارٹنر بڑی آسانی سے اس سے متاثر ہو سکتا ہے۔خوش قسمتی سے اس بیماری کا علاج ہے۔

انسانی جسم کے طفیلیے
جوئیں اور زیر ناف جووئیں
جوئیں اور زیر ناف جوئیں کیسی نظر آتی ہیں؟
زیر ناف جوئیں ایسے طفیلیئے ہیں جو سر کے بالوں کے علاوہ باقی جسم کے بالوں اور زیر ناف حصہ کے بالوں میں پائی جاتی ہیں۔

یہ تین طرح سے پائی جاتی ہیں:
انڈے (نٹس) انہیں دیکھنا بہت مشکل ہوتا ہے اور یہ بالوں کے ساتھ چپکے ہوتے ہیں جبکہ یہ چھوتے سفید نقطوں کی طرح نظر آتے ہیں۔انڈوں سے6 سے 7 دن میں بچے نکل آتے ہیں۔

بچے: یہ چھوٹی جوئیں خون پیتی ہیں اور دو سے تین ہفتوں میں بڑی ہوجاتی ہیں۔
بڑی جوئیں: یہ آنکھ سے نظر آجاتی ہیں۔ دیکھنے میں بالکل کیکڑے کی طرح نظر آتی ہیں (نیچے تصویر دیکھیں)۔ یہ خون پی کر زندہ رہتی ہیں اور انسانی جسم سے دور صرف دو دن تک زندہ رہتی ہیں۔

بیماریوں کی روک تھام اور بچاؤ کا سینٹر۔ ایکٹوپیراسائٹک انفیکشن
زیر ناف جوئیں کیسے پھیلتی ہیں؟

زر ناف جوئیں جماع کے دوران پھیلتی ہیں۔ بڑی جوئیں انسانی جسم سے دور زندہ نہیں رہ سکتی اور آسانی سے جلد کے اوپر جسم کے مختلف حصوں پر چل سکتی ہیں۔

زیر ناف جووؤں کی ابتلا کی علامات!

اگر زیر ناف جوئیں موجود ہوں تو یہ زیر ناف اعضاء اور جسم کے بالوں والے حصوں پر خارش کا باعث بنتی ہیں۔

زیر ناف جووؤں کا خاتمہ!

یہ کنفرم کرنے کے لیے کہ آپ کو زیر ناف جوئیں ہیں اپنے ڈاکٹر سے بات کریں اورمتاثرہ حصہ پرلگانے کے لئے کسی لوشن یا کریم کا پوچھیں۔ استعمال ہونے والی دوائی پر دی گئی ہدایات کو احتیاط سے پڑھیں۔انہی ہفتوں کے دوران اگر آپ کسی پارٹنر سے ملے ہیں تو انہیں بھی بتائیں تاکہ وہ بھی اپنا یہی علاج کروا سکیں۔
سکیبیز(چچڑیاں)
سکیبیز(چچڑیاں) کیسی نظر آتی ہیں؟

سکیبیز کی جوئیں خوردبینی ہوتی ہیں۔ یہ نیچے دی گئی تصویر جیسی نظر آتی ہیں لیکن یہ آنکھ کو نظر نہیں آتی۔یہ جلد کی اوپری سطح میں نالیاں بنا کر رہتی ہیں اور وہیں افزائش نسل کرتی ہیں۔

سکیبیز(چچڑیاں) کیسے پھیلتی ہیں؟

سکیبیزمتاثرہ شخص کی جلد کے ساتھ بہت زیادہ دیر تک لگے رہنے سے منتقل ہوتی ہیں۔ایسا جنسی عمل کے دوران ہوتا ہے۔یہ ایسی جگہوں پر بھی پھیل سکتی ہے جہاں لوگ تنگ جگہوں میں رہتے ہیں۔
سکیبیز(چچڑیوں)کی علامات

سکیبیزشدیدخارش اور جلد پر خراشوں کا باعث بنتی ہے خاص طور پر نیند کے دوران۔کھجلی پورے جسم پر ہو سکتی ہے یا پھر چھوٹی جگہوں پر جیسے کلائیاں، کہنی، انگلیوں کے درمیان،پاوؤں کے انگوٹھے، چھاتی یا پھر عضو تناسل پر بھی ہو سکتی ہے۔ پہلی علامات متاثر ہونے کے 40 سے 60 ہفتے کے دوران ظاہر ہوتی ہیں۔لیکن اگر یہ بیماری آپ کو دوبارہ لگی ہے تو علامات چار دن بعد ظاہر ہوجاتی ہیں

سکیبیز(چچڑیوں) کا خاتمہ!

آپ کو اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیے جو آپ کو متاثرہ حصے پر لگانے کے لیے کیڑے مار دوا تجویذ کرے گا۔کھانے کے لیے بھی دوا دی جاتی ہے۔ جب تک آپ کو یقین نہ ہو جائے کہ یہ سکیبیز ہیں خود سے مرض کی تشخیص اور علاج نہ کریں اور دیا گیا علاج نہایت احتیاط سے کرنا چاہیے۔کوئی کپڑے یا بستر جو سکیبیز کی بیماری کے دوران آپ نے استعمال کیے انہیں گرم پانی سے دھونا چاہیے۔ چونکہ سکیبیز انسانی جسم سے دور تین دن سے زیادہ (بہتر گھنٹے) زندہ نہیں رہ سکتی لہذا یہ کافی ہے کہ آپ اتنا عرصہ کسی متاثرہ چیز یا شخص سے دور رہیں۔

ایسے کسی بھی پارٹنر سے جس کے ساتھ آپ نے گزشتہ ہفتوں کے دوران جنسی عمل کیا ہو، انہیں بتائیں تا کہ وہ یہ  چیک کرنے کے لیے کہ آیا انہیں بیماری لگی ہے یا نہیں میڈیکل چیک اپ کروا سکیں۔

جنسی تعلق کے ذریعے منتقل ہونے والی دیگر بیماریاں

بیکٹیریئل ویجائنوسس (اندام نہانی کی سوز ش)
بیکٹیریئل ویجائنوسس (اندام نہانی کی سوز ش) کیا ہے؟

بیکٹیریئل ویجائنوسس15 سے 54 سال کی عمر کی عورتوں میں عام پایا جانے والا اندام نہانی کا انفیکشن ہے۔یہ بیکٹیریا سے ہونے والا انفیکشن ہے جو اندام نہانی کے اندر موجود خوردبینی حیاتیا ت کے توازن کو خراب کرتا ہے۔یہ جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماری نہیں ہے۔

اس کا مغالطہ جنسی اعضا ء کے فنگل انفیکشن سے نہیں کرنا چاہیے جو کہ عام طور پر کینڈیڈا البیکانس کی وجہ سے ہوتا ہے اور عورتوں میں عام پایا جاتا ہے لیکن یہ جنسی عمل کے دوران منتقل نہیں ہوتا۔ اس کے برعکس فنگل انفیکشن (پھپھوندی والے انفیکشن) جو کہ مریض کی جلد یا آنت کے خوردبینی حیاتیات میں موجو د ہوتے ہیں، بہت سی وجوہات سے کافی زیادہ پھیل سکتے ہیں۔ ایچ آئی وی انفیکشن، منع حمل ادویات کا استعمال کرنے والی عورتیں،شوگر، مہواری کے گزرنے سے،بہت زیادہ تنگ انڈروئر پہننے سے یا بہت زیاداثر رکھنے والی اینٹی بایوٹکس کھانے سے اندام نہانی میں پھپوندی کا انفیکشن ہو سکتا ہے۔

بیکٹیریئل ویجائنوسس (اندام نہانی کی سوز ش) کیسے پھیلتا ہے؟

ابھی تک اس بات کا پتہ نہیں چلایا جا سکا کہ بیکٹیریئل ویجائنوسس کیسے ہوتا ہے۔یہ اندام نہانی میں فائدہ مند اور نقصاندہ بیکٹیریا کے توازن میں خرابی ہے۔ ظا ہر یہ ہوتا ہے کہ جب جنسی پارٹنر کو تبدیل کیا جاتا ہے یا بہت زیادہ جنسی پارٹنر ہوں یا جب اندام نہانی کی صفائی کے لیے ملنے والے واش کا بہت زیادہ استعمال کیا جائے تو یہ بیماری ہو جاتی ہے۔ یہ عورتوں کے درمیان جنسی عمل کے دوران ایک عورت سے دوسری عورت کو منتقل ہو سکتی ہے۔ ایسی عورتیں جنہیں بیکٹیریئل ویجائنوسس ہو، ا ن کے مرد ساتھی کو کسی علاج کی ضرورت نہیں ہوتی۔

بیکٹیریئل ویجائنوسس (اندام نہانی کی سوز ش) سے بچاؤ

چونکہ بیکٹیریئل ویجائنوسس کی وجوہات معلوم نہیں ہیں اس لیے اس سے بچاؤ کے طریقے بھی معلوم نہیں ہیں۔ یہ تجویز کیا گیا ہے کہ جنسی پارٹنرز کی تعداد محدود رکھی جائے اور اندام نہانی کے واش کا زیادہ استعمال نہ کیا جائے۔ ایک اچھے اصول کے طور پر ماہر امراض نسواں سے باقاعدگی سے چیک اپ کروانے سے انفیکشن سے بچا جا سکتاہے۔

بیکٹیریئل ویجائنوسس (اندام نہانی کی سوز ش) کی علامات

بیکٹیریئل ویجائنوسس ہونے کے باوجود بہت سی عورتوں میں کسی قسم کی علامات ظاہر نہیں ہوتی۔دیگر میں اندام نہانی سے مادے کا اخراج، اندام نہانی سے بدبو آنا،درد،کھجلی یا جلن شامل ہیں۔

بڑی آنت اور مقعد کی سوزش

بڑی آنت اور مقعد کی سوزش کی درست تشخیص کے لئے کسی ڈاکٹر سے اس کا چیک اپ کروانا چاہئے۔یہ جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماری (ایس ٹی ڈی) کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے۔

بڑی آنت کی سوزش (پروکٹائٹس) سے مقعداور بڑی آنت کے آخری حصے کے اندر درد، پاخانہ کرنے کے دوران مشکل اورمادوں کا اخراج ہوتاہے۔ان علامات کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے اور درست تشخیص کے لیے آپ کو ڈاکٹر کے پاس جانا چاہئے۔میڈیکل چیک اپ کے دوران ڈاکٹر کو کسی بھی ایسے غیر محفوظ جنسی عمل کا بتائیں جو آپ نے مقعد کے راستے کروایاہو۔

آنتوں کی سوزش (اینٹیریٹس) کی پیچش اور پیٹ درد کے ساتھ دیگرکئی خطرناک وجوہات ہو سکتی ہیں۔یہ ایک انفیکشن ہے جو پاخانہ، اعضائے تناسل یا مقعد کے گرد میں موجود بیکٹیریا یا طفیلیوں کے منہ میں چلے جانے سے ہوتا ہے۔یہ علامات کسی جنسی بیماری کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہیں لہذا انہیں نظر انداز نہیں کرنا چاہیے، خاص طور پر ایسے افراد میں جنہیں ایچ آئی وی ہو۔ درست تشخیص کے لئے آپ کو لازمی طور پر ڈاکٹر سے ملنا چاہئے۔ میڈیکل چیک اپ کے دوران ڈاکٹر کو کسی بھی ایسے غیر محفوظ جنسی عمل کا بتائیں جو آپ نے مقعد کے راستے کروایاہو۔
پیڑو کی سوزش کی بیماری

پیڑو کی سوزش کی بیماری عورت کے جنسی اعضا ء کی بیماری ہے جو زیا دہ تر جنسی عمل سے منتقل ہوتی ہے۔

ہو سکتا ہے اس کی کوئی علامات ظاہر نہ ہوں یا پھر علامات میں پیٹ کے نچلے حصے میں درد،بخار، اندام نہانی سے بدبودار مادے کا اخراج،جماع کے دوران درد کے ساتھ دخول،پیشاب کرتے ہوئے جلن ہونا،باقاعدگی سے مہواری آنے کی بجائے پیریڈز آنے سے خون کا ضائع ہونا شامل ہے۔

یہ علامات جنسی طور پر منتقل ہونے والی کسی اور بیماری کی بھی ہو سکتی ہیں اسلئے انہیں نظر انداز ہرگز مت کریں۔ درست تشخیص کے لئی ایک میڈیکل چیک اپ ضروری ہے۔

پیڑو کی سوزش کی بیماری سے جماع کے دوران کنڈوم کے درست استعمال سے بچا جا سکتا ہے۔

جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماریاں اور حمل

ایک حاملہ عورت بالکل ایک غیر حاملہ عورت کی طرح جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماری کا شکا ر ہو سکتی ہے۔حمل جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماریوں (ایس ٹی ڈی) سے ماں اور بچے کو کوئی تحفظ نہیں دیتا۔چونکہ جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماریاں (ایس ٹی ڈی)کوئی علامات ظاہر نہیں کرتی، حاملہ عورت کو خود جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماریوں (ایس ٹی ڈی) اور خاص طور پر ایچ آئی وی سے احتیاط کرنا چاہئے۔ ا ن کے پارٹنر کوبھی وہی ٹیسٹ کروانے چاہیے اور اگر ضروری ہو تو احتیاط سے علاج کروانا چاہیے۔

جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماری (ایس ٹی ڈی)ماں اور بچے کے لیے حمل میں پیچیدگیاں اور صحت کے مسائل پیدا کرسکتی ہے۔بچے کو پیدائش کے وقت یا اس کے کئی سال بعد بھی مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ حمل کے دوران صحت کا ضروری خیال رکھنے سے ایسے بہت سے مسائل سے بچا جا سکتا ہے۔

حمل کے دوران کسی بھی بیماری کے لگنے کا خطرہ ہر جماع کے وقت کنڈوم کے درست استعمال سے کم کیا جا سکتا ہے۔

پروفیلکٹک (بیماری سے بچاؤ کی دوا)، محفوظ مانع حمل

پروفیلکٹک یا کنڈوم سب سے محفوظ مانع حمل ہے۔ اس کا استعمال سخت عضو تناسل پر چڑھا کر دخول سے پہلے جنسی سرگرمی کے آغاز سے کرنا چاہیے۔

چونکہ یہ جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماری (ایس ٹی ڈی) کے خطرے کو کم کرتا ہے اس کا استعمال منہ کے ذریعے جنسی عمل میں بھی کرنا چاہیے۔

کنڈوم جنسی احتیاط ہیں اور انہیں خشک جگہ پر سورج کی روشنی سے بچا کر رکھنا چاہئے۔ بٹوہ کنڈوم رکھنے کی اچھی جگہ نہیں ہے اور جن لوگوں نے ابھی ڈرائیونگ ٹیسٹ پاس کیا ہے، کنڈوم کوکار کے ڈیش بورڈ میں بھی نہیں رکھنا چاہئے۔کنڈوم کے لئے ایک علیحدہ ڈبے کا استعمال بہترین طریقہ ہے۔

ہمیشہ چیک کریں کہ کنڈوم اچھی حالت میں ہے۔احتیاط کے باوجود یہ جنسی عمل کے دوران پھٹ سکتا ہے جس کا اندازہ آپ کو بعد میں ہوگا۔

ایسی صورت میں آپ کو کیا کرنا چاہیے؟ سب سے پہلے تو پرسکون رہیں اور گھبرائیں نہیں۔ اپنے ڈاکٹر کے پاس جائیں اور اسے بتائیں کہ کیا ہوا ہے، حمل ہونے کے امکانات پر غور کریں اور متعلقہ ٹیسٹ کروائیں۔ اگر آپ کو انفیکشن کا ڈر ہے تو اس بارے میں بات کرنے سے گھبرائیں نہیں تاکہ آپ کو درست اور متعلقہ ٹیسٹ کا بتایا جاسکے۔

Advertisements
julia rana solicitors

یہ بات مر د اور عورت دونوں پر لاگو ہوتی ہے۔

Facebook Comments

مہمان تحریر
وہ تحاریر جو ہمیں نا بھیجی جائیں مگر اچھی ہوں، مہمان تحریر کے طور پہ لگائی جاتی ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply