خوبصورت چہرے صرف ٹک ٹاک پر۔۔۔اے وسیم خٹک

ایک دوست کچھ عرصہ سے وٹس ایپ پر خوبصورت لڑکیوں کی ویڈیو شیئر کررہا تھا۔ دیکھ کر حیرت زدہ ہوجاتے۔ اور اللہ کو یاد کرلیتے کہ اللہ باری وتعالی نے کتنے خوبصورت چہرے پیدا کیے ہیں۔ جنہیں دیکھ کر ایمان متزلزل ہوجاتا ہے۔ پتہ کیا کہ یہ گوہر نایاب کہاں پائی جاتی ہیں جو ایمان کو خطرناک زاویے  تک لے جاتی ہیں ۔ ۔ موصوف نے اسے چین اور انڈیا کی شیطانی چال بتائی کہ پہلے چین کے ایک شخص نے کوشش کی وہ اپنی  قوم کو رقص میں مصروف رکھنا چاہتا تھا۔ حالانکہ اُسے پتہ نہیں تھا کہ غلط چیز سے مسلمان جلد اثر لیتے ہیں، کیونکہ ان پر ہندوؤں کی تہذیب کا اثر ہے ۔ اور اس شیطانی سافٹ وئیر کو ٹک ٹاک کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ جس نے فیس بک کے لئے بھی خطرے کی گھنٹی بجادی ہے ،آج وطن عزیز میں ایسا کون سا نوجوان ہے جو اس ایپ سے واقف نہیں۔ اس ایپ کی ایجاد تو 2016 میں ہوئی پر 2018 میں اس نے کافی مقبولیت حاصل کی اور ہر کوئی اس ایپ کو استعمال کرنے میں  مصروف  ہوگیا۔

ٹک ٹوک (tik tok) دورِ جدید کا ایک بہت بڑا فتنہ ہے جو نوجوان نسل کو تباہ کر رہا ہے، ساتھ میں انڈیا نے likeeنامی ایپ بھی لانچ کردی، جو اسی ایپ کا انڈین ورژن ہے اگر میں غلط نہیں ہوں تو اس ایپ کو زیادہ تر مسلمان استعمال کر رہے ہیں اور مسلمانوں میں زیادہ تر ہماری خواتین اسکا استعمال کر رہی ہیں،ہماری مسلم خواتین میک اپ لگا کر ایسے ایسے  نیم عریاں   لباس  پہن کر سامنے آتی ہیں کہ اللہ کی پناہ، ساتھ میں دین ومذہب کا مذاق بناتی ہیں۔ ہماری قوم میں ایک بہت بڑی خرابی یہی ہے کہ وہ ان چیزوں کا مثبت استعمال نہیں کرتے بلکہ ہر اچھی چیزکو   منفی استعمال کی طرف لے جاتے ہیں  ۔ مغربی دنیا مسلمانوں کو  برہنہ کرنے کی کوششوں میں مصروف عمل ہے، جس کی واضح مثال سعودی عرب میں خواتین کا عبایا اور برقعہ چھوڑ کر پھرنا اور وہاں وژن 2030کا نفاذ ہے جس میں سعودی عرب جیسے ملک میں ساحل سمندر پر خواتین نظرآئیں گی ۔ یہودیوں ، غیر مذہبیوں  کی یہ بات سازشوں میں شامل ہے کہ وہ مسلمانوں کو تعلیم و تربیت سے ہٹا کر ان گیم، تین پتی، لوڈو، فیس بک واٹس ایپ، اور بے حیائی والی  ٹک ٹوک ایپ کے استعمال میں لگا کر اپنا قیمتی وقت ضائع کردیں، جب مسلمان تعلیم کے میدان میں خالی نظر آئیں گے،توحکومت کے ساتھ ساتھ عوام بھی ہمارے غلام رہیں گے۔

Advertisements
julia rana solicitors

ٹِک ٹوک پر ویڈیو میں تین رول ہوتے ہیں ۔ 1کامیڈی، 2 بے حیائی اور3 کسی مذہب کا مذاق۔ آپﷺ نے فرمایا میں نے عورتوں کے فتنے سے بڑھ کر نقصان پہنچانے والا کوئی فتنہ نہیں چھوڑا۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ جامع ترمذی ۔ اس حوالے سے حضرت اسامہ ابن زید کہتے ہیں کہ رسول کریم نے فرمایا کہ میں نے اپنے  بعد ایسا کوئی فتنہ نہیں چھوڑا ہے جو مردوں کے حق میں عورتوں کے فتنہ سے زیادہ ضرر رساں ہو۔ ( بخاری ومسلم)اور آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ ٹک ٹاک کی وجہ سے یہ سب ہمارے سامنے نظر آرہا ہے ٹک ٹوک کی بیماری میں صرف لڑکیاں ہی نہیں، بلکہ بچہ بچہ  دیوانہ  ہے  اور لڑکیوں کے ساتھ اپنی  ویڈیو  بناکر لوگوں میں شیئر کرتے ہیں اور اس گناہ کے کام میں لذت محسوس کرتے ہیں۔ جو جولوگ اس شیطانی ایپ پر موجود ہیں انہیں اس بات کا احسا س ہوگا ، کہ ٹک ٹوک پر کتنی بے حیائی ہورہی ہے اور اس میں ہمارا کتنا عمل دخل ہے ۔ ملک بھر کے اسی فیصد نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اسی چیز میں لگ گئے ہیں کہ وہ دوسرے سے زیادہ اچھی اداکاری  اور ناچ  گانا   کرسکیں اور چند followers کے حصول کے لئے وہ اس طرح کے کام کرنے کے لیے بھی تیار ہیں ،جو اسلامی معاشرے میں رہنے کے لئے بالکل بھی ٹھیک نہیں ہے۔ ایک اسلامی ملک میں رہنے کے لئے اور ایک مسلم ہونے کی حیثیت سے لڑکے اورلڑکیوں کا کھلے عام اس طرح سے ویڈیوز بنانا، ناچ گانا کرنا ہمارے معاشرے کو زیب نہیں دیتا۔ یہ ایپ آج کی نوجوان نسل کے لیے ایک نشہ سا بن گئی ہے۔اور لوگوں کی تفریح کا سامان بن گئی ہے ۔ پہلے لوگ مجرا دیکھنے کے لئے بازار حسن جایا کرتے تھے اب لوگ ا س  ایپ پر گھر بیٹھے ہی یہ مزے لے رہے ہیں ،اگر کبھی آپ کو خوبصورت خواتین کی ویڈیوز نظر آئیں اور آپ سوچنے لگ جائیں کہ یہ کہاں پائی جاتی ہیں تو حیران مت ہوں ۔ سمجھ جائیں کہ یہ خواتین ٹک ٹوک پر پائی جاتی  ہیں ۔کیونکہ ان ویڈیوکے بنانے کے لئے خاص طور پر میک اپ اور ڈریسنگ کی جاتی ہے ۔ ایک پندرہ سیکنڈ کی ویڈیو کے لئے کتنے  پاپڑ بیلے جاتے ہیں ۔ یہ ویڈیوز دیکھ کر آپ کو پتہ چل جائے گا۔ یہ بھی معلوم ہوجائے گا کہ ہمارے ملک میں کتنا چھپا ہوا ٹیلنٹ موجود ہے ۔ خاص کر خواتین میں کتنا ٹیلنٹ ہے جس کو ٹک ٹاک نے دریافت کیا ہے ۔ یعنی ہمارے چھپے خزانے بھی باہر کے ممالک چین اور انڈیا ڈھونڈرہے ہیں ۔اور ہم صرف اُن سے محظوظ ہوتے ہیں ۔

Facebook Comments

اے ۔وسیم خٹک
پشاور کا صحافی، میڈیا ٹیچر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply