جنرل اسمبلی اجلاس اور خواب۔۔۔بلال کوکب

حکومت اور اس کے نمائندے بار بار جنرل اسمبلی اجلاس کا ذکر ایسے کر رہے ہیں جیسے اس کے بعد کشمیر آزاد ہو جائے گا۔
پچھلے پچاس دن سے کشمیر میں کرفیو نافذ ہے اور وہاں لوگوں کا جینا موت سے بدتر کیا ہوا ہے۔آج کے اس ٹیکنالوجی کے دور میں لمحے بھر میں دنیا کے کسی بھی کونے کی خبر لینا مشکل کام نہیں اور جب سے سوشل میڈیا کا عذاب(انقلاب) آیا ہے تب سے تو ہر گلی،محلے کی خبر بھی لمحوں میں دنیا بھر میں پھیل جاتی ہے ۔آپ کو کیا لگتا ہے،یونائیٹڈ نیشن کو اس بات کی خبر نہیں کہ کشمیر میں کیا ہو رہا ہے کون کر رہا ہے اور کس کے اشارے پر کر رہا ہے ۔اگر یونائیٹڈ نیشن کا ضمیر  زرا سا  بھی جاگ رہا ہوتا تو وہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کا انتظار کیے بغیر بھی بہت کچھ کر سکتے تھے۔مگر وہ تو خواب خرگوش کے مزے لوٹنے میں مصروف ہیں ۔اس بات کا اندازہ برما میں مسلمانوں پر ٹوٹنے والی قیامت صغری سے باآسانی لگایا جا سکتا ہے ۔تب اگر مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و ستم کے خلاف کسی نے آواز نہیں اٹھائی حالانکہ برما کے مسلمانوں پر ظلم کرنے والی ایک معمولی سی حکومت تھی۔جو نہ ایٹمی ہتھیار رکھتی ہے اور نہ کوئی بڑی فوج اور نہ ہی مال و دولت کے انبار لگے ہیں ۔ایک چھوٹا سا ملک وہ بھی بھوکا ننگا اور لاغر سا مگر ان کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکا۔
اب تو کشمیر پر ظلم کرنےوالا دنیا کا دوسرا بڑا ملک اور وہ بھی ایٹمی پروگرام کا حامل اور دنیا بھر کے ممالک کے ان سے مفادات وابستہ ہیں کسی نہ کسی صورت ،کیونکہ دنیا کا کوئی ایسا ملک نہیں جہاں انڈین آباد کاری نہ ہو ۔

دنیا بھر کے مفادات کس قدر انڈیا سے جڑے ہیں یا یہ کہہ لیں مسلمان ممالک کو کس قدر فکر ستائے جا رہی ہے،یا پھر کس قدر درد ہے ان کے دلوں میں  مسلم امہ کا ،آپ اس بات کا اندازہ گزشتہ ماہ دوبئی کی جانب سے مودی کو دیے جانے والے اعزاز سے باآسانی لگا سکتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

آج مودی کے جلسے میں ٹرمپ کی موجودگی نے اگلے ہفتے ہونے والے جنرل اسمبلی اجلاس کا رزلٹ بھی اناؤنس کر دیا ہے ۔
میری نظر میں ایک معمول کی کارروائی سے ہٹ کر کچھ نیا نہیں دیکھنے کو ملے گا، میرا مطلب جس طرح پاکستانی حکومت اور نمائندے اس سے بڑی بڑی امیدیں وابستہ کیے ہوئے اور عوام کو بھی جنرل اسمبلی اجلاس کی بتی کے پیچھے لگایا ہوا ہے ۔جیسے ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا جاتا ہے ۔
عمران خان کی تقریر کوئی ایسی تقریر نہیں ہوگی جس سے یونائیٹڈ نیشن کا مردہ ضمیر جاگ جائے۔اور اسمبلی انڈیا کو کشمیر کی آزادی کا حکم دیتے ہوئے کشمیریوں کی زندگی آسان کر دے۔
مثال کے طور پر اور اس کو مثال سے زیادہ کچھ نہ سمجھا جائے اگر جنرل اسمبلی اجلاس کے بعد یہ فیصلہ ہو بھی جائے کہ بس بہت ہوا کشمیریوں کو قربانیاں دیتے ہوئے ستر سال گزر گئے اب انہیں آزاد ،خود مختار اور خوشحال زندگی کا حق دیا جائے تو انڈیا نے ان کا حکم تھوڑی مان لینا ہے۔آخر میں بس یہی کہوں گا اس صدی کی سب سے بزدل قوم کا اعزاز مسلمانوں کو جاتا ہے ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply