پردہ اور معاشرہ۔۔۔بشریٰ نواز

چند روز قبل ایک اچھی خبر سنتے سنتے رہ گئے کہ صوبہ خیبر پختون خوا میں سکولوں اور کالجوں میں لڑکیوں پر حجاب کی پابندی عائد کردی گئی
دل باغ و بہار ہوگیا ۔۔چلیں کسی ایک طرف سے تو اسلامی احیاء کا نفاذ ہونے لگا، اس خبر کا کیا نشر ہونا تھا چاروں طرف سے بےحیائی کا پرچار کرنے والا میڈیا میدان میں آگیا ،میڈیا پر چنگھاڑتی ہوئی خواتین کی آوازوں سے آگ برسنا شروع ہوگئی جیسے کوئی انہونی ہوگئی ہو،
اس کے ساتھ ہی ارباب اختیار بھی صفائیوں پر اتر آئے اور پھر وہی ہوا جو نہیں ہونا چاہیے تھا، تھوڑے سے دباؤ کے بعد KPK حکومت کو ٹوٹیفیکیشن واپس لینا پڑگیا ۔
معاشرہ روز بروز انحطاط کی طرف رواں دواں ہے، اخلاقی پستی دن بدن بڑھتی جا رہی ہے ،آنکھوں میں حیاء ناپید ہوتی جارہی ہے، حیاء والا بندہ خود ہی شرم سے نگاہیں  نیچی کر لیتا ہے خدایا یہ کیا ہو رہا ہےکسی زمانے میں معاشرتی طبقات ہوا کرتے تھے غریب اور متوسط پھر امراء ۔

متوسط اور غریب لوگ دیندار اور با حیاء متصور ہوتے تھے پھر وقت نے ایسی کروٹ بدلی کہ سارے ہی طبقات بےحیائی کے رنگ میں رنگ گئے۔
پاجامے نے شلوار کی جگہ لی پھر پاجامہ پتلون میں تبدیل ہوا۔۔۔ اب تو اللہ کی پناہ ہماری تو روح یہ سوچ کر کانپ جاتی ہے آنے والے دن کس قدر خطرناک ہوں گے۔
کیا نعو ذ باللہ ہماری آنے والی نسلیں بھی یورپ کی طرح بے لباس اوربے  حیاء نظر آئیں گی؟

خدارا سورہ اخلاص کو پڑھنے والو قران میں سورہ نور بھی ہے اور حیاء کے متعلق سخت وعید بھی ۔۔۔

Advertisements
julia rana solicitors london

مسلمان بڑے باحیاء ہو اکرتے ہیں، سیدنا عثمان ؓ کے بارے میں ارشادِ نبوی  صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم ہے  کہ عثمان ؓ وہ ہیں جن سے فرشتے بھی حیاء کرتے ہیں۔۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply