کشمیر جل رہا ہے۔۔شہزاد سلیم عباسی

بھارتیا جنتا پارٹی کے سربراہ امیت شاہ کی کالی چال اور نریندمودی حکومت کے حالیہ فیصلے نے جہاں آزاد جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو ختم کر دیا ہے وہاں راجیا سبھا کے کالے قوانین نے آئین و قانون اور انسانیت کی دھجیاں بکھیر کر رکھ دی  ہیں۔جس کے تناظر میں 370 اور35A کو بھارتی قانون سے ختم کر دیا گیا اوربھارت کے نزدیک کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہوگئی ہے۔ اس عمل سے نہ صرف کشمیر ی عوام، کشمیری حریت رہنما، کشمیری تحاریک اور پاکستانی عوام غم و غصے میں ہیں بلکہ عالمی ادارے بشمول آئی سی جے، اقوام متحدہ اور انسانی  حقوق کی تنظیمیں بھی غیض و غضب کا شکار ہیں۔ اس متنازعہ اسٹیٹس سے بھارت نے کشمیر کے باسیوں کا استحصال کیا ہے اورامن کو جنگی فضاء میں دھکیلنے کی کوشش کی ہے۔پاکستان میں کور کمانڈر کانفرنس (سی سی سی) کے اعلامیے کے مطابق پاکستانی قوم اور افواج کشمیر کی محبت اور کشمیریوں کی جہد آزادی کے حصول کے لئے چالباز بھارت کے خلاف کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں۔ مشترکہ اجلاس میں وزیراعظم پاکستان عمران خان نے حالیہ بھارتی فیصلے کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کی ہر شاطر چال سے چوکنا ہے اور بھارتی مکاریوں سے خوب واقف ہے۔ اجلاس سے مختلف حکومتی و اپوزیشن رہنماؤں نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ اگر بھارت جنگ چاہتا ہے تو ہم تیار ہیں ،اور اگر بھارت امن چاہتا ہے تو بھی تیار ہیں لیکن کشمیر کے مسئلے پر کوئی ثالثی نہیں چلے گی اور بھارت کو اپنا کیا ہوا فیصلہ واپس لینا ہو گا۔

مقبوضہ جموں و کشمیر میں آج تک لا کھوں کشمیریوں کی شہادتیں،ہزاروں ماؤں بہنوں اور بیٹیوں کی عصمت دریاں اور معصوم بچوں اور بوڑھوں سے اذیت ناک سلوک وہ تاریک داستانیں ہیں جوتاریخ کے اوراق پر خونِ شہیداں کے لہو گرما رہے  ہیں۔حضرت علیؓ کا قول ہے کہ کفر کا نظام تو چل سکتا ہے مگر ظلم کا نظام نہیں چل سکتا۔ سینٹررضا ربانی کے مطابق بھارت کا بزدلانہ اقدام واشنگٹن، تل ایب اور دہلی کی سازشی چال اور ٹرائیکا ہے جس میں امریکہ نے پہلے ثالثی کے چکر میں پہلے گولان کی پہاڑیوں  کو اسرائیل کے قبضے میں کرایا اور اب کشمیر پر ثالثی کی بات کر کے کشمیر کا قضیہ ہی ختم کر دیا ہے۔ رضا ربانی نے خبردار کیا کہ بین الاقوامی خارجہ امور میں اپوزیشن سمیت دونوں ایوانوں کو اعتماد میں لیا جائے ورنہ ہر موڑ پر ہمیشہ کی طرح سبکی اور جگ ہنسائی کا احتمال رہے گا۔

سلام ہے کشمیری ماؤں بہنوں،بیٹوں اور بیٹیوں پر جو اس سخت کرفیو اور پہرے میں بھی ”پاکستان اور کشمیر کی آزادی تک جنگ رہے گی“ کے نعروں کیساتھ جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں۔
جس دن یہ ظالمانہ فیصلہ ہو ا اس د ن سے اب تک بڑے اخبارات نہیں چھپ سکے اور نہ ہی کوئی آن لائن سروسز بحال رکھی گئی ہیں۔ کشمیر میں عشروں سے ظلم و بربریت کا راج ہے اور اب یہ ظلم ایسا ہو گا کہ اس ظلم کے خلاف بولنے کا جوازکسی کے پاس نہیں ہوگا۔ غاصبانہ کاروائیاں کرنے میں بھارت دنیا میں سرفہرست ملک ہے جسے ہمیشہ سبکی کا سامنا کرنا پڑاہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کشمیر میں تعلیمی ادارے، ہسپتال اور روزمرہ اشیاء کے مراکز بند ہیں اور ہر طرف ہُو کا سماں ہے۔ ہر کونے میں بھارتی فوج کے اہلکارر تعینات ہیں اور ظلم کے پہاڑ ڈھا رہے ہیں۔ مقبول بٹ، برہان وانی او ر لاکھوں نوجوان کشمیریوں کی قربانیاں رنگ لائیں گی۔ موضوع کشمیر پاکستان، چین، روس اور بھارت تینوں کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔کشمیرمیں امن پوری دنیا کے لیے امن کی مانند ہے اور کشمیر میں بدامنی پوری دنیا کے لیے نقص ِ امن ہے۔

ہمیں ہوش کے ناخن لینے ہوں گے کیوں کہ پہلے بھارت نے ہم سے مشرقی پاکستان لیا۔پھر کشمیر کے معاملے میں ہمارے پیچھے پڑھ گیا اور اب اگر ہم نے resistنہ کیا تو خدانخواستہ پہلے آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور پھر بلوچستان کی طرف آسکتا ہے۔

چند تجاویز ہیں جنہیں دیکھ کر ارض وطن کی عزت و ناموس کو بچایا جاسکتا ہے۔

1۔ بین الاقوامی کانفرنس بلائی جائے جس میں او آئی سی ممبران، عرب ممالک اور معاشی و علاقائی پارٹنرز بشمول چین، روس، ایران وغیرہ کو مقبوضہ کشمیر معاملے پر دعوت دی جائے اور ان کے سامنے معاملہ رکھا جائے۔

2۔ بھارتی سفیر کو فی الفور ملک بدر کیا جائے اور اسکی سفارتی ذمہ داریاں تاحکم ثانی واپس کی جائیں اور اپنے اتاشی کو واپس بلالیا جائے۔

3۔ پارلیمنٹ کے اعلی سطحی وفود باہر بھجوائیں جائیں جو کہ تمام فورمز پر جائیں اور اقوام متحدہ سمیت تمام بڑے اداروں کے سربراہاں کو اعتماد میں لے کر بھارت پر پریشر ڈلوائیں۔

4۔ ڈپلومیسی کو بہتر بنائیں۔

5۔ وزیر اعظم عمران خان یو این کے نمائندوں کو شکایت درج کرائیں اور ٹرمپ کو کال کر کے ثالثی کے کردار کا پوچھیں۔

6 ۔سی پیک کے معاملات کو تیزی سے آگے بڑھائیں اور چین کو اعتماد میں لیکر کشمیر کے معاملے میں مدد مانگیں ، تاکہ چین لداخ سمیت مقبوضہ کشمیر کے بھارتی فیصلے کے خلاف توانا آواز بنے۔

7۔ بلوچستان پر نظر رکھیں اور بغاوت کرنے اور پھیلانے والے گروپوں کولگام دی جائے۔

8۔ امریکہ سے افغانستان میں فوجی انخلاء کو مسئلہ کشمیر کے حل سے مشروط کیا  جائے۔

9۔ پارلیمنٹ کو اعتما د میں لیکر تمام تر طاقت کا سرچشمہ عوام کے چنیدہ لوگوں کو قرار دیا جائے۔

Advertisements
julia rana solicitors

10۔ کشمیر ی عوام کے موقف اور مطالبے کو پوری دنیا کے سامنے اجاگر کیا جائے اور میڈیا اور سوشل میڈیا پر کشمیر کی مہم جاری رکھی جائے۔کیوں کہ”کشمیر جل رہا ہے، کشمیر کو بچائیں”

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply