آخری ہچکی۔۔۔فراست محمود

وہ آخری ہچکی کہ جس سے پہلے
کائنات ساری ہری بھری تھی
دنیا ساری سجی ہوئی تھی
رگوں میں چلتی سانسوں سے
زندگی ساری مہک رہی تھی
شفقت پدری کی حسین چادر
سر پہ میرے تنی ہوئی تھی
زمانے کی ساری گردشوں سے
زندگی یہ بچی ہوئی تھی
اچانک چلتی سانسوں کے درمیان
آئی تھی اک لڑکھڑاتی ہچکی
وہ ہچکی کہ جو آخری تھی
سفر حیات جس پہ تمام ہوا
زندگی کا اختتام ہوا
کائنات ساری بکھر گئی
دنیا میری اجڑ گئی
وہ ہستی کہ
جس کے دم سےتھا
وجود میرا
راہ چلتے مجھ سے بچھڑ گئی
وہ آخری ہچکی کہ بعد جس کے
روشنی میں نہ چمک رہی
خوشبو میں نہ مہک رہی
نہ بلبلوں میں چہک رہی
نہ رنگوں میں دھنک رہی
وہ آخری ہچکی کہ بعد جس کے
زندگی ایک مرض لگے
جینا ایک قرض لگے
نہ کسی سے کوئی غرض لگے
موت ہی بس فرض لگے
وہ آخری ہچکی کہ بعد جس کے
رحمتوں کا سائبان نہ رہا
محبتوں کا قدردان  نہ رہا
الفتوں کی پہچان نہ رہا
وہ عظیم انسان نہ رہا
وہ آخری ہچکی کہ بعد جس کے
اک شخص ہم کو چھوڑ گیا
زندگی سے رشتہ توڑ گیا
خوشیوں سے منہ موڑ گیا
غموں سے ناطہ جوڑ گیا
وہ آخری ہچکی کہ بعد جس کے
میں اندر سے سارا ٹوٹ گیا
ساتھ برسوں کا چھوٹ گیا
وہ شخص مجھ سے روٹھ گیا
وہ شخص مجھ سے روٹھ گیا

Advertisements
julia rana solicitors london

(فراست محمود)
اللہ تعالیٰ ابو جی کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے۔امین

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 2 تبصرے برائے تحریر ”آخری ہچکی۔۔۔فراست محمود

Leave a Reply