اردو زبان ماب لنچنگ کا شکار؟۔۔۔شاہد کمال

یہ ایک ایسی افواہ ہے،جسے حقیقت مان لینے میں کوئی نقصان نہیں۔رہی حقیقی بات۔۔تو آپ کو اس المیہ پر غور کرنا چاہیے،اس چیختی ہوئی برہنہ سچائی کو اب ہمیں قبول کرلینے میں کوئی مضائقہ نہیں کہ اردوزبان کے قاتلوں کے محضر نامے میں، ہمارے اپنے نام بھی شامل ہیں۔اردو زبان کا تہذیبی بحران ،اس پر برہمنیت کی یلغار اور لسانی تعصب اپنی انتہا کو پہنچ چکا ہے۔کیا آپ کو اس بات کی اطلاع نہیں کہ ہمارے ملک کے وزیر داخلہ نے زبان کو لے کر کیا اسٹیٹ مینٹ دیا؟۔ خیر کوئی بات نہیں ۔۔کبھی کبھی زیادہ معلومات بھی انسان کے لیے مصیبت بن جاتی ہے،لیکن حیرت اس بات پر ضرور ہے کہ زبان سے متعلق اس سیاسی بیان کے رد عمل میں اردو زبان کے جسم کی بوٹیاں نوچ کر کھانے والے پیشہ ور مخلصین کی زبانوں پر قفل لگے رہے۔ایسا لگتا ہے   لسانی تعصب کے ہجوم نے اردو زبان کو گھیر لیا ہے۔شاید وہ دن دور نہیں کہ یہ زبان بھی کسی”ماب لنچنگ”کا شکار ہوجائے ،اور ہم جیسے شاعر اس زبان کی وفات پر قطعہ تاریخ لکھنے کے لیے ابھی سے تیار بیٹھے ہیں۔بعض ادیب و نقاد اپنی شہرت کی ہوسناک بھوک مٹانے کے لیے بڑے بڑے تعزیتی جلسوں کے بینر اور پوسٹر بنوانے میں مصروف  ہیں ۔۔بات تو ٹھیک ہے۔۔ فاتحہ پڑھنے کے لیے مردے کے دفن ہونے کا انتظار نہیں کیا جاتا۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply