سینٹ آف پاکستان کے زیراہتمام قومی پارلیمانی کشمیر کانفرنس میں وزیراعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدرریاستی عوام کے دل کی بات اپنی زبان پر لے آئے۔
تفصیلات کے مطابق ،قومی پارلیمانی کشمیر کانفرنس میں دوران خطاب وزیراعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر مقبوضہ کشمیرکی صورتحال بیان کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے ،انہوں نے وفاقی حکومت کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی بہن بیٹیاں روز صبح دروازہ کھول کردیکھتی ہے کہ پاک فوج کے جوان ان کی مدد کو آئے یا نہیں،انہوں نے حکمران طبقے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ڈالروں کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں کیا آپ انہی ڈالروں کو چبائیں گے۔
وزیراعظم کے جذباتی خطاب سے متعدد اراکین پارلیمنٹ کی آنکھیں نم،وزیراعظم نے وزیر خارجہ اور فردوس عاشق اعوان کو آڑے ہاتھوں لیا۔ ایک خاتون مشیر بغیر سوچے سمجھے ہرروز نیا بیان ٹھوک دیتی ہے۔ اگر کشمیر امت مسلمہ کا مسئلہ نہیں تو فلسطین بھی امت کا مسئلہ نہیں۔ ہر ملک کے اپنے مفادات ہیں۔ جن ممالک پر ہمیں سب سے زیادہ تکیہ تھا وہ مودی کو ایوارڈ دے رہے ہیں۔ کشمیر کے مسئلہ پر اب ہمیں سیاسی سفارتی اقدامات سے مطمئن نہیں کیاجاسکتا ہمیں عملی اقدامات چاہیے۔ ہم وزیراعظم کی جنرل اسمبلی کی تقریر کے منتظر ہیں۔
وزیراعظم آزادکشمیر نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے بیانیہ دیاجاتاہے کہ آزادکشمیر پر حملہ ہوا تو بھرپور جواب دینگے تو کیا مقبوضہ کشمیرکے بھائیوں کو مرنے کیلئے چھوڑ دیا جائے ۔کشمیری قوم پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے ۔انہوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیرکی صورتحال پر موثراقدام اٹھائیں جائیں۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم فاروق حیدر کے خطاب کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ 27ستمبر کو کشمیر کا کیس بھرپور انداز میں پیش کریں گے.مشکل کی اس گھڑی میں پاکستانی قوم کشمیریوں کیساتھ کھڑی ہے کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں بلکہ ایک عالمی تنازعہ ہے ۔27ستمبرکو وزیراعظم عمران خان اقوام متحدہ کے اجلاس میں کشمیر کا مقدمہ پیش کریںگے۔
وزیر خارجہ نے وزیراعظم آزاد کشمیر فاروق حیدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے احساسات اور جذبات سے آگاہ ہوں، وزیراعظم آزاد کشمیر سے کہتا ہوں ہم آپ کے پیچھے کھڑے ہیں۔
بھارت کے اندر کشمیر کی صورتحال پر مودی سرکار کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ مودی کے 5 اگست کے اقدام پر بھارتی سپریم کورٹ میں 14 درخواستیں زیر التوا ہیں۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر پر یہ قوم کل بھی ایک تھی اور آج بھی ایک ہے، اپوزیشن کے ساتھ اختلافات الگ بات ہے لیکن کشمیر پر ہم سب ایک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل بہت ضروری ہے، پاکستان کی کوششوں کے باعث آج مغربی میڈیا بھی مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر آواز اٹھارہا ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر دنیا کے افق پر نظر آنا پاکستان کی بڑی کامیابی ہے، پاکستان کی کوششوں سے 1965 کے بعد پہلی بارسلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر زیربحث آیا، جینیوا میں عالمی اداروں اور سول سوسائٹی نے بھی بھارتی موقف کی نفی کی۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل میں روس نے اپنے رویے میں لچک دکھائی، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا موقف مسئلہ کشمیر کے حل کی شروعات ہے، مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل لےجانے میں چین نےاہم کردار ادا کیا ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ گزشتہ شب پاکستانی عوام سو رہی تھی تو یورپ میں کشمیری عوام کا مقدمہ لڑا جارہا تھا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کا متفقہ اعلامیہ ہے کہ کشمیر میں فی الفور کرفیو ہٹایا جاۓ تاہم اس تنظیم کے کچھ ممالک کے خیالات میں خلیج ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں 45 دن سے مسلسل دن رات کرفیو نافذ ہے جبکہ مواصلاتی نظام بھی معطل ہے، کشمیر صرف زمین کا ٹکڑا نہیں، ہمارے لیے انتہائی اہمیت کا حامل خطہ ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں