ہتھوڑا اور درانتی۔۔۔۔کامریڈ فاروق بلوچ

ہم عموماً ایک نشان دیکھتے ہیں جس کے اندر ایک ہتھوڑا اور اُس کے اردگرد درانتی گھومتی ہوئی نظر آتی ہے. ہتھوڑا اور درانتی ایک علامت ہیں، جو پرولتاریہ کی یکجہتی کی نمائندگی کرتا ہے. یہ کسانوں اور مزدور طبقے کے مابین ایک اتحاد کی نشانی اور علامت ہے جسے روسی انقلاب کے دوران پہلی بار اپنایا گیا تھا. ہتھوڑا کو فیکٹری پرولتاریہ کی علامت اور کسانوں کے لئے درانتی کو بطور علامت ظاہر کیا گیا تھا. مشترکہ طور پر یہ سوشلزم کے لئے مزدور کسان اتحاد کی علامت ہے.

ہتھوڑا اور درانتی طویل عرصے سے سوشلسٹ پسند طبقے کا ایک مشترکہ موضوع رہا ہے، لیکن اس نے غیر مارکسی مقبول کلچر میں بھی کچھ نقوش چھوڑے ہیں. اینڈی وارہول جس نے ہتھوڑا اور درانتی کی بہت ساری ڈرائنگز اور تصاویر تیار کیں اس کی سب سے مشہور مثال ہے. سابقہ ​​مشرقی بلاک کے متعدد ممالک میں ایسے قوانین موجود ہیں جو ہتھوڑے اور درانتی کو ایک “مطلق العنان اور مجرمانہ نظریہ” کی علامت کے طور پر بیان کرتے ہیں. جارجیا، ہنگری، لٹویا، لتھوانیا، مالڈووا اور یوکرین نے اس سمیت کمیونسٹ علامتوں پر پابندی عائد کردی ہے. ایسٹونیا میں بھی اسی طرح کے قانون پر غور کیا گیا تھا لیکن یہ پارلیمانی بحث کے دوران ناکام ہو گیا تھا. لیتھوانیا، لیٹویا، بلغاریہ، ہنگری، رومانیہ اور جمہوریہ چیک کے وزرائے خارجہ نے 2010ء میں کمیونسٹ علامتوں پر یوروپی یونین میں وسیع پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نشان کے ساتھ وہی سلوک کیا جانا چاہیے ، جیسے ہولوکاسٹ کا  انکار کیا جاتا ہے اور قانون کے ذریعہ اس پر پابندی عائد کی جانی چاہیے. فروری 2013ء میں ہنگری کی آئینی عدالت نے فاشسٹ اور کمیونسٹ آمریت کی علامتوں کے استعمال پر پابندی منسوخ کردی تھی. اسی طرح جون 2013ء میں مالڈووا کی آئینی عدالت نے فیصلہ دیا کہ مالڈووا کمیونسٹ پارٹی کی علامتیں یعنی ہتھوڑا اور درانتی قانونی ہیں اور استعمال کی جا سکتی ہیں.

پہلی جنگ عظیم جس سے روس نے 1917ء میں دستبرداری اختیار کی کے بعد روسی خانہ جنگی کے خاتمے پر ہتھوڑا اور درانتی کا یہ نشان سوویت یونین میں اور بین الاقوامی سطح پر بھی پرولتاری اتحاد کی علامت کے طور پر بہت وسیع پیمانے پر استعمال ہوا. پوری دنیا میں بہت ساری کمیونسٹ تحریکوں نے کچھ مقامی تبدیلیوں کے ساتھ استعمال کیا. آج سوویت یونین کی تحلیل کے بعد بھی روس اور دیگر سابق سوویت ممالک میں بھی ہتھوڑا اور درانتی معمول کی علامت ہے. لیکن کچھ دوسرے سابقہ ​​کمیونسٹ ممالک کے ساتھ ساتھ ان ممالک میں بھی جہاں کمیونزم پر پابندی ہے وہاں اس نشان پہ بھی پابندی ہے. ہتھوڑا اور درانتی ویتنام، کیوبا اور چین جیسے ممالک میں اب بھی ایک مقبولِ عام علامت ہے کیونکہ یہ ممالک اب بھی خود کو کمیونسٹ کہتے ہیں. چلی کی کرنسی پیسو پہ 1895ء اور 1940ء کے درمیان ہتھوڑا اور درانتی کی علامت کا استعمال کیا گیا تھا. جبکہ آئرلینڈ میں ہتھوڑے کے ساتھ درانتی کی جگہ ہَل کو استعمال کیا گیا.

1917ء میں ولادیمیر لینن اور لوناچارسکی نے سوویت نشان بنانے کے لئے ایک مقابلہ منعقد کروایا. جیتنے والا ڈیزائن دھوپ کی کرنوں کے نیچے گھومنے والا ایک ہتھوڑا اور درانتی تھا اور پانچ کونے والے ستارے کے نیچے “دنیا کے پرولتاریو متحد ہوجاؤ”! چھ زبانوں میں (روسی ، یوکرائنی ، بیلاروس ، جارجیائی ، آرمینیائی اور آزربائیجانی زبان) لکھا ہوا تھا. اصل میں اس میں ایک تلوار بھی بنی ہوئی تھی لیکن لینن نے تشدد کو ناپسند کرتے ہوئے اس پر سخت اعتراض کیا. فاتح ڈیزائنر ییوجینی ایوانوویچ کامزولکن (1885–1957) تھے. 6 جولائی 1923 کو سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے دوسرے اجلاس میں یہ نشان سرکاری طور اپنایا گیا. سوویت یونین میں ہتھوڑا اور درانتی آہستہ آہستہ ایک جنسی معنویت اختیار کر گئے جس میں درانتی خواتین اور ہتھوڑا مردوں کے ساتھ منسلک ہو گیا تھا. جبکہ جنگ عظیم دوم کے دوران نازی جرمنی کے خلاف مزاحمت کی علامت ہی یہی نشان بنا تھا. روس کی سرکاری ائیرلائن ایرولافٹ پہ اب بھی یہی نشان کھودا جاتا ہے.

Advertisements
julia rana solicitors london

کمیونسٹ پارٹی آف چائنا، کمیونسٹ پارٹی آف ویتنام اور پیپلز ریولوشنری پارٹی آف لاؤس کے پارٹی پرچم پہ بھی یہی نشان موجود ہے. دنیا میں موجود تقریباً تمام کمیونسٹ پارٹیوں خاص طور پر یورپ، افریقہ اور ہندوستان کے پارٹی پرچموں پہ بھی یہی نشان پایا جاتا ہے. کمیونسٹ پارٹی امریکہ کے پرچم پہ ہتھوڑے کے ساتھ آدھی بلیڈ اور آدھا مشین کا پہیہ استعمال کیا گیا ہے. کمیونسٹ پارٹی آف ترکی کے پرچم پہ ہتھوڑے کے ساتھ مشینی پہیہ  اور اوپر ایک ستارہ استعمال کیا گیا ہے. پاکستان کی تقریباً تمام سوشلسٹ کمیونسٹ پارٹیاں بھی یہی ہتھوڑا اور درانتی کو بطور علامت استعمال کرتی ہیں

Facebook Comments

فاروق بلوچ
مارکسی کیمونسٹ، سوشلسٹ انقلاب کا داعی اور سیاسی کارکن. پیشہ کے اعتبار سے کاشتکار.

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply