• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • سرائیکی اور پنجابی کے عظیم شاعر افضل عاجز کا تذکرہ۔۔۔۔مرزا شہباز حسنین

سرائیکی اور پنجابی کے عظیم شاعر افضل عاجز کا تذکرہ۔۔۔۔مرزا شہباز حسنین

اک صوفی بزرگ سے منسوب پنجاب کا ایسا مردم خیز خطہ جو پسماندہ ہونے کے باوجود مشہور و معروف ہے ۔لاہور سے 4 گھنٹوں کی مسافت پر واقع اس ضلع کا نام ہے میانوالی ۔میانوالی سے بہت سے مشاہیر ہیں ۔جنہوں  نے ملکی اور غیر ملکی سطح پر شہرت حاصل کی ۔ملکی سیاست سے لے کر ثقافت اور فنونِ  لطیفہ میں انتہائی مشہور شخصیات میانوالی سے تعلق رکھتی ہیں ۔میانوالی کے تمام مشاہیر کا تذکرہ تو مشکل ہے ۔مگر میانوالی کے قریب کندیاں میں جنم لینے والے اک عظیم شاعر کا تذکرہ اس مضمون میں پیش کرنا ان کی شخصیت اور فن کو خراج تحسین پیش کرنے کی اک ادنی سی کاوش ہے ۔

افضل عاجز صاحب سرائیکی اور پنجابی کے عظیم شاعر ہیں ۔افضل عاجز صاحب شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ موسیقی سے بھی شغف رکھتے ہیں ۔مدھر دھنیں بھی تخلیق کرتے ہیں ۔ہمہ جہت شخصیت ہونے کا اک ثبوت روزنامہ پاکستان میں ان کا بطور کالم نگار ہونا بھی ہے ۔شاعر حضرات عمومی طور پر اپنے نام کے ساتھ تخلص استعمال کرتے ہیں ۔افضل صاحب نے اپنا تخلص عاجز منتخب کیا ۔مگر یوں لگتا ہے اس لفظ عاجز نے انکی حقیقی زندگی میں عجز و انکسار حد سے زیادہ بھر دیا ہے ۔اور انکی عاجزی نے ان کو معاشی میدان میں کافی نقصان پہنچایا ہے ۔

افضل عاجز صاحب کُندیاں میں پیدا ہوئے ۔جب ان سے تعلیم کا پوچھا تو عاجزی سے کہنے لگے تعلیمی قابلیت کا مت پوچھیں صاحب ۔۔اک مزدور گھرانے میں جنم ہوا، بس اہل علم اور باشعور لوگوں کی صحبت نے یہاں تک پہنچا دیا ۔۔گیت نگاری اور شاعری شروع کی ،ریڈیو ٹی وی کے لئے کافی لکھا، بہت سے لوک گلو کار ان کے لکھے گیت گا کر شہرت کی بلندیوں تک پہنچے ۔بس اللہ تعالی نے عزت دے دی ہے ،وہی کافی ہے ۔

شاعری کا ان کوبچپن سے ہی شوق تھا ۔اور اتفاق سے ہم نے اپنا بچپن ان کے لکھے گیت سُن سُن کر گزارا ۔۔۔۔افضل عاجز مگر اپنی روایتی عاجزی کی بدولت گمنام ہی رہے ۔

لیجنڈ گلو کار عطاء اللہ عیسٰی خیلوی کے ساتھ انہوں نے سب سے زیادہ کام کیا ۔1988 سے لے کر 2006 تک مسلسل ان کے لئے شاعری لکھتے رہے ۔مگر افسوس کہ اتنے بڑے فنکار نے کوک سٹوڈیو کے لئے گائے گئے ان کے گیت کا کریڈٹ ان کو نہ  دے کر دکھی کر دیا ۔جس کا انہیں  صدمہ بھی ہے مگر وہ آج بھی عطاء اللہ خان عیسی خیلوی صاحب کی تعریف ہی کرتے ہیں ۔کہ انکے ساتھ بہت اچھا وقت گزرا مگر آخر میں دل ٹوٹ گیا ۔افضل عاجز سے تعارف انکی شاعری کی بدولت تھا ۔

ان کے لکھے گیت جب زبان زدعام ہوتے تو ذہن میں آتا ،لکھا کس نے ہے۔۔ اس کے لئے کیسٹ کا کور تلاش کیا جاتا تو شاعر کا نام پتہ چلتا افضل عاجز ۔ان کے مشہور گیتوں کی اک طویل فہرست ہے ۔چند گیت جو میری عمر کی نسل نے ضرور سنے  ہوں گے ۔
1۔مینوں کر نئیں ساڑ کے کولا وے ڈھولا سیانا تھیویں ہا۔
2۔پیار نال نہ سہی غصے نال ویکھ لیا کر ۔
3۔رنگ لے دل پیار نال رنگ لے
4۔اللہ کریسی چنگیاں ۔
5۔راوی داکنڈا ہووے توں ہوویں میں ہوواں۔
6۔تارا تارا گواہ اے چن ماہی ۔
7۔دوروں دوروں سانوں ترساندے او اسی بلایئے تے نئیں آندے او۔
8۔پردیسیا تیرے بنا میرا جی نہ لگے۔
9۔دل نئیں رلدا ساڈے نال ساڈے چھلے ولا بھیجو
10۔نہاموں جے خواب اچ آیا ماہی ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

افضل عاجز سے کے مشہور گیتوں کی طویل فہرست ہے مگر یہاں پر صرف دس گیت تحریر کیے ہیں۔افضل عاجز صاحب فقیر منش انسان ہیں ۔ان  صاحب جیسے عظیم شاعر اور فنکار سے میرا رابطہ چند دن پہلے ہوا ۔ وہ شاعری کو روح کا مکالمہ سمجھتے ہیں ۔ان کے نزدیک شاعری انسانی ذہن پر خوشگوار اثرات مرتب کرتی ہے ۔وہ  شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین دھنوں کے خالق بھی ہیں ۔انہوں نے اپنے لکھے گیتوں کی 90 فیصد دھنیں بھی خود تخلیق کیں ۔عطاء اللہ عیسی خیلوی صاحب کے ساتھ بطور منیجر اور سٹوڈیو انچارج بھی انہوں نے زندگی کا بہت عرصہ گزارا۔روہی چینل پر بطور اینکر پرسن بھی کام کیا ،ملکہ ترنم نورجہاں نے افضل عاجز کا لکھا گیت گایا جس کو اعزاز سمجھتے ہیں ۔دور حاضر کے مقبول ترین لوک گلو کار شفاءاللہ روکھڑی کے مقبول ترین گیتوں کے شاعر بھی افضل عاجز ہیں ۔ان کا لکھا گیت ۔
نہاموں جے خواب اچ آیا  ماہی، نے سُتی پئی نو جگایا ماہی ۔تھوڑے عرصہ میں دس ملین ویوز لے چکا ہے ۔چند دن  پہلے برادرم رؤف کلاسرا صاحب نے بھی ان کا یہ گانا اپنی فیس بک وال پر شئیر کیا ۔کلاسرا صاحب سرائیکی وسیب اور اپنی دھرتی سے پیار کرنے والے انسان ہیں ۔افضل عاجز صاحب کی شاعری محبت کی چاشنی لیے انتہائی شیریں اور فرحت بخش احساس کی حامل ہے ۔لفظ نہاموں کی مجھے سمجھ نہیں آئی کہ اس کا مطلب کیا ہے ۔گیت بار بار سنا ہر بار پہلے سے زیادہ لطف آیا ۔مگر نہاموں کا معنی معلوم نہیں تھا ۔افضل عاجز صاحب کو فیس بک پر تلاش کیا۔۔ان سے دریافت کیا کہ محترم نہاموں کا مطلب سمجھائیں۔کہنے لگے سرائیکی میں اچانک کو نہاموں کہتے ہیں ۔افضل عاجز صاحب سے یوں ہماری شناسائی ہوئی بذریعہ فیس بک بچپن سے اشتیاق تھا ان سے ملنے کا زندگی نے ساتھ دیا تو ان سے ملاقات بھی ہو جائے گی ۔افضل عاجز صاحب نے دیر آید درست آید کے مصداق یو ٹیوب چینل بھی افضل عاجزکے نام سے بنایا اس کو بھی سبسکرائب کریں ۔آپ کو مایوسی نہیں ہو گی۔

Facebook Comments

مرزا شہبازحسنین
علم کا متلاشی عام سا لکھاری

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply