رَت جگے۔۔۔ثمرہ حمید خواجہ

یوں ہر رات ڈھل جاتی ہے

لیکن میرے رت جگے

میرے مونس و غم خوار

ہر روز بچھڑتے بچھڑتے

من کی خلش بڑھا جاتے ہیں

اس سمے میں چاہتی ہوں

کہ یہ رت جگےزیست کے لمحوں کو

اپنی گرفت میں لے لیں

یہی تو ہر شب تمہاری یادوں کے

سائے اپنے اندر سمو کر

Advertisements
julia rana solicitors

میرے سارے دکھ بانٹ لیتے ہیں۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply