• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • ڈھوریہ اکیڈمی گوادر کا کردار اور بلوچی فلم بالاچ کی اسکریننگ۔۔۔عبدالحلیم

ڈھوریہ اکیڈمی گوادر کا کردار اور بلوچی فلم بالاچ کی اسکریننگ۔۔۔عبدالحلیم

ڈھوریہ اکیڈمی گوادر 22 مئی 2006 سے گوادر میں تعلیم کے فروغ کے لیے کام کر رہی ہے. اپنے قیام کے اولین دور میں یہ اکیڈمی انگلش زبان اور کمپیوٹر سائنس کی مہارتیں سکھانے کے حوالے سے اپنی خدمات پیش کرتی رہی. پھر اس ادارے نے ہمہ جہتی کردار ادا کرنا شروع کر دیا.
جو علاقے میں نوجوانوں کو انگلش زبان اور کمپیوٹر سکھانے کے علاوہ ضرورت مند خواتین کو ہینڈی کرافٹ سکھانے کا شعبہ قائم کرنے کے علاوہ فلمسازی کے فن کے فروغ کے لیے مقامی نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے. فلمسازی کے چلن کو آگے بڑھانے کے لیے اس ادارے کی چھتری تلے اب ڈھوریہ آرٹ اکیڈمی قائم کی گئی ہے.

یاد رہے کہ گوادر کی سرزمین تعلیم، ادب اور فن کے حوالے سے اپنی الگ پہچان رکھتی ہے. اس شہر کی مٹی اس حوالے سے زرخیز ہے. فن و ادب کے فروغ کے لیے شہر میں متعدد ادارے کام کر رہے ہیں اور ڈھوریہ آرٹ اکیڈمی کا اضافہ گوادر شہر کی اسی زرخیزیت کا عکاس ہے.
ڈھوریہ آرٹ اکیڈمی گوادر اب تک سماجی اور معاشرتی مسائل پر مبنی دو بلوچی فلموں کا اپنے یو ٹیوب چینل پر اجرا کر چکی ہے جس میں مختصر دورانیے کی فلمیں ”واٹ ون” اور ”من بی ائید کنگ لوٹاں” شامل ہیں.

مورخہ 1 ستمبر کو اکیڈمی کی تیار شدہ تیسری فلم” بالاچ” کی اسکریننگ کی گئی. بالاچ فلم کو بھی گذشتہ فلموں کی طرح سماجی اور معاشرتی مسائل کو سامنے رکھ کر فلمایا گیا ہے.

فلم میں کرب اور پریشانی میں مبتلا ایک گھرانے کی تکالیف اور معاشرہ کے دیگر رویوں کو اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی ہے.

فلم کا مرکزی کردار ایک نشہ آماچ شخص کے گرد گھومتا ہوا نظر آتا ہے جس کا نام بالاچ ہے اور فلم کا نام بھی اسی مناسبت سے رکھا گیا ہے. بالاچ ایک تعلیم یافتہ نوجوان ہے لیکن غلط سنگت میں پڑ کر نشئی بن جاتا ہے.

اپنے والد کے روز روز کے طعنے سننے کے بعد ایک دن بالاچ کا ضمیر جاگ جاتا ہے اور لانچ پھر ماہی گیری کے لیے نکلتا ہے لیکن اس کے دوسرے نشئی دوست علاقے کے ایک بااثر شخص کے گھر میں ڈاکہ ڈال کر اس کا الزام بالاچ پر لگاتے ہیں جس پر علاقے کا یہ بااثر شخص طیش میں آ کر بالاچ کی زندگی کا چراغ گل کر دیتا ہے.

فلم میں بادی النظر میں تین موضوعات کو یک جا کر کے پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے جس میں معاشرے پر نشہ کے اثرات، تعلیم کی اہمیت اور طاقت کا نشہ شامل ہیں.

نشہ ہمارے معاشرے کا سب سے کرب ناک مسئلہ ہے. اس زہر نے ہمارے معاشرے میں اس قدر سرایت کیا ہے کہ ہماری نوجوان نسل چاہے ان پڑھ ہو یا پڑھی لکھی سب کو اس نے متاثر کر کے رکھ دیا ہے اور اس کے بھیانک اثرات نے بالاچ جیسے کئی گھرانوں کے چراغ کی روشنی مدہم کر دی ہے.

تعلیم کی اہمیت موجودہ دور کا تقاضا ہے. اس لیے فلم میں بوڑھا غریب باپ اپنی غربت اور تنگ دستی کے باوجود اپنے چھوٹے بیٹے کی تعلیم کو جاری رکھنے پر مصر دکھائی دیتا ہے.

طاقت کا نشہ بھی ہمارے معاشرے کا ایک المیہ ہے. جس طرح فلم میں بااثر شخص یعنی واجہ کا کردار دکھایا گیا ہے جو اپنے نشہ کی طاقت میں اس قدر اندھا دکھائی دیتا ہے کہ وہ بلا تحقیق بالاچ کو پشیماں زندگی سے لوٹ آنے سے قبل ہی موت کی کھائیوں میں دھکیل دیتا ہے.

بالاچ فلم بھی ڈھوریہ آرٹ اکیڈمی کی دو فلموں کی طرح سماجی پیغام پر مبنی ایک فلم ہے جس میں معاشرے کے المیوں اور رویوں کو اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی ہے.

فلم کی کہانی ہمارے معاشرتی اور سماجی رویوں سے ہم آہنگ نظر آتی ہے جب کہ یہ فلم بھی کہانی کار کی پہلے تیار شدہ فلموں کی طرح ملتی جلتی کہانی کا مرکب ہے.

فلم کا تکنیکی شعبہ جاذب نظر نہیں آتا. فلم کی ایڈیٹنگ میں کمی پائی جاتی ہے. یعنی فلم کی عکس بندی اور ساؤنڈ ریکارڈنگ میں بہتر سے بہتر جن تکنیک کو کی استعمال کرنے کی ضرورت تھی، اس پر اچھے طریقے سے کام نہیں کیا گیا. لیکن معاشرہ کی اصلاح کے لیے فلم بالاچ کو نظرانداز بھی نہیں کیا جا سکتا.

ابھی فلمسازی میں ڈھوریہ آرٹ اکیڈمی گوادر نووارد ادارہ ہے. شاید آگے چل کر کسی بھی فلم کی تیاری میں اس کی ٹیم اپنی مہارتوں میں مزید اضافہ کرے جس کے بعد یہ امید جا سکتی ہے کہ آئندہ اکیڈمی کے بینر تلے فلم بینوں کو غیر معمولی اور معیاری فلم دیکھنے کا موقع میسر آئے گا.

Advertisements
julia rana solicitors

فلم کی اسکریننگ کے بعد اس کو درج ذیل یوٹیوب لنک پر پیش دیا گیا ہے.

Facebook Comments

حال حوال
یہ تحریر بشکریہ حال حوال شائع کی جا رہی ہے۔ "مکالمہ" اور "حال حوال" ایک دوسرے پر شائع ہونے والی اچھی تحاریر اپنے قارئین کیلیے مشترکہ شائع کریں گے تاکہ بلوچستان کے دوستوں کے مسائل، خیالات اور فکر سے باقی قوموں کو بھی آگاہی ہو۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply