• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • معروف مصنف اور مُکالمہ کے بزرگ، سید انور محمود اب ہم میں نہیں رہے!

معروف مصنف اور مُکالمہ کے بزرگ، سید انور محمود اب ہم میں نہیں رہے!

“معروف مصنف اور مُکالمہ کے بزرگ، سید انور محمود اب ہم میں نہیں رہے”۔
سید انور محمود شروعات سے ہی مکالمہ کے ساتھ وابستہ رہے ، خوش اخلاق و صاحب ِ علم شخصیت کے مالک سیدانور محمود کراچی کے رہائشی تھے۔
آپ کی اچانک وفات پر مکالمہ کے تمام ممبران گہرے دکھ سے دوچار ہیں۔مکاملہ ٹیم ان کے دکھ میں شامل رہتے ہوئے آج کی تمام تحاریر ملتوی کررہی ہے۔اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ سید انور محمود کے درجات بلند فرمائیں ،اور سوگواران کو صبرِ جمیل عطا فرمائیں۔آمین

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”معروف مصنف اور مُکالمہ کے بزرگ، سید انور محمود اب ہم میں نہیں رہے!

  1. ‎آج یہاں امریکہ میں عید کا تیسرا دن ہے اتوار کی چھٹی بھی ہے مصروفیات ِ زندگی سے فرصت ملتے ہی فیس بک پر لاگ ان ہوئے اور سب سے پہلے ھماری ویب کا رائٹرز کلب پیج کھولا اور ایک دل دہلا دینے والی خبر سامنے موجود تھی ۔ اسماء مغل صاحبہ کی پوسٹ میں محترم جناب سید انور محمود صاحب کے اب ہمارے درمیان موجود نہ ہونے کی اطلاع تھی ۔ اس وقت تو لگتا ہے الفاظ ہمارا ساتھ چھوڑ گئے ہیں کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا کہ کیا بات کی جائے ۔ سید صاحب سے ہمارا ان کے مضامین پر تبصروں کے حوالے سے ایک غائبانہ مگر بہت لگاؤ اور احترام کا رشتہ تھا وہ ہم ناچیز کی لکھی ہوئی ہر بات کو بہت اہمیت دیتے تھے سیاسی معاملات پر ہمیں ان کے مؤقف سے ہمیشہ اتفاق ہی رہا صرف ایک بار کسی اور موضوع پر پہلی بار ان سے اتفاق نہیں کیا تو انہوں نے خصوصی طور پر کافی تفصیلی اور شافی جواب تحریر کیا اور چند الفاظ ایسے بھی تحریر کئے جو ہمارے لئے ایک سند کا درجہ رکھتے ہیں ۔ کوئی شک نہیں کہ ھماری ویب ، مکالمہ اور دیگر تمام ویب سائٹیس پرجنہیں وہ اپنے رشحات قلم سے نوازتے تھے ، ان کی کمی ہمیشہ محسوس ہوتی رہے گی ۔ اور ہر بقر عید پر ان کے سانحہء ارتحال کی یاد نئے سرے سے تازہ ہو جایا کرے گی ۔ وہ بہت منفرد انداز سے لکھتے تھے انہوں نے جدا ہونے کے لئے بھی بہت منفرد موقع کا انتخاب کیا انہیں بھلانا ممکن ہی نہیں ہے ۔ وہ ایسے چلے گئے کہ جانے سے پہلے کسی کو پتہ تک نہ چلنے دیا ۔ وہ بہت کھرے اور صاف گو انسان تھے لگی لپٹی سے ان کا کوئی واسطہ نہیں تھا ھماری ویب پر پولیٹکل آرٹیکلز کی کیٹگری کے تحت شائع ہونے والی زیادہ تر انہی کی تحریریں موسٹ ویوڈ کے سنگھاسن پر براجمان نظر آتی تھیں ۔ ایکبار تو پانچ کی پانچ تحریریں انہی کی اس اعزاز کی حقدار ٹھہریں ۔ شاید یہ ایک ریکارڈ بھی ہو اگر ایسا ہے تو پھر ھماری ویب پر اس کا ذکر ضرور آنا چاہیئے ۔ اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند کرے اور ان کے اہلخانہ کو اس عظیم صدمے کو جھیلنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اللہ ان کی اگلی تمام منزلوں کو آسان بنائے ان کے ساتھ شفقت و رحمت کا معاملہ رکھے اور انکی کسی بھی بشری لغزش سے صرف نظر فرماتے ہوئے انہیں اپنے جوار رحمت میں جگہ دے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ۔ آمین ۔

Leave a Reply