ایک انوکھا خط ،انوکھے باپ کی طرف سے۔۔۔محمد خان چوہدری

جان ِ  پدر!

آپ بچپن ، لڑکپن، نوجوانی کی منزلیں طے کر چکے،اب عملی زندگی کے میدان میں داخل ہو گئے ہیں،تعلیم کبھی مکمل نہیں  ہوتی، اسے جاری رکھنا، نصابی بھی اور پروفیشنلی بھی۔۔

تمہاری تربیت میں نے غیر روائیتی انداز میں کی ہے،تم سے کبھی کوئی  امر مخفی نہیں  رکھا، اپنے سارے عیب ظاہر ہونے دیے،کمزوریوں ، خامیوں ، ناکامیوں جو چند ایک تھیں، ان پہ  کھُل کے بات ہوئی۔۔میری زندگی تمہارے سامنے کھُلی کتاب ہے،اس کے ساتھ تمہیں کاشتکاری، زمینداری، گھڑ سواری، مویشی پالنے اور دیگر آبائی  اطوار سے روشناس کرایا،تمہیں رفتگاں بزرگوں کے حالات سے آگاہ کیا، خاندانی رقابتوں ، برادری کے معاملات کے تاریخی اور سماجی حقائق بتا دیے،دینی تعلیم اور اخلاقی تربیت تمہیں والدہ نے احسن محبت اور شفقت سے دی،پروفیشنل مہارت تم نے خود محنت سے سیکھی،اب تم اس قابل ہوئے کہ عنان زیست سنبھال سکو، تو ہم نے اختیارات تمہیں سونپ دیے۔۔

مصنف:محمد خان چوہدری

میرے بچے یہ نہ اضطراری فیصلہ ہے اور نہ پدری شفقت کا تقاضا،تمہاری اہلیت، قابلیت، خلوص نیت، اور احساس ذمہ داری پر،ہمارا یقین ہے، قوی امید ہے، دعائیں ہیں کہ تم  وکالت میں میری مہارت، اور نام کو مزید بہتر بناؤ گے۔۔اور سماج میں عزت وقار اور نیک نامی سے اپنا مقام بھی بناؤ گے۔

میرے بچے!میں نے تمہیں اپنی صرف پریکٹس ہی نہیں  سونپی، ساتھ تمہارے دادا کی شہرت بھی حوالے کی ہے۔۔
بیٹا، یہ میری اور میرے باپ کی مِلا کر  ڈیڑھ سو سال کی محنت ہے۔۔تمہیں تو میرے دادا کا نام بھی ملا ہے۔اب ان سب نعمتوں کا شُکر ادا کرتے رہنا، ہمارے سب متعلقین سے حسن سلوک کا معاملہ کرنا،اپنے کردار کی حفاظت کرنا، رزق  تمہیں  خود آ کے ملے گا،اس کے جائز مصرف میں بہت احتیاط کرنا ،ہمارے مؤکل اور کلائنٹس ہمارے رزق کے وسیلے ہیں،ہمارے ملازمین ہمارے کام کے محافظ اور کار کردار ہیں، جن محکموں سےہم متعلق ہیں، انکے سٹاف کے ساتھ ہمارا سب سے زیادہ وقت گزرتا ہے،ان سب کی قدر کرنا، انکی ضرورتوں کا دھیان رکھنا۔۔۔۔۔
آخر میں  آداب محفل بھی بتا دوں کہ اب تم ان سے واقف ہو چکے ہو، اب سمجھ پاؤ گے۔۔۔گنہگاروں  سے محفل رکھنا، اور اگر وہ اپنے گناہ بیان کریں تو عزت اور احترام سے سننا،پھر گناہ سے ضرور نفرت کرنا لیکن ان گنہگاروں سے محبت کرنا جن کے سبب تمہیں معرفت ملی،نیکو کاروں سے بھی محفل رکھنا  کہ بندہ صحبت سے اثر لیتا ہے۔۔۔لیکن نیکی سے محبت کرنا ، اس کے پرچارک کی ذاتی نمائش سے متاثر نہ ہونا۔

Advertisements
julia rana solicitors

اہم بات یہی ہے کہ جو نیکی کر کے اتراتا ہے اس سے گناہ پہ  پشیمان بندہ بہتر ہے، کیا پتہ کوئی  نیک ہونے کے گُمان میں اجر ضائع کر بیٹھے۔۔۔کوئی  اپنی بدی پہ پشیمان ہو کر توبہ سے بہرہ مند ہو جائے،ہر باپ اپنی اولاد کے لئے پدری محبت سے دعائیں کرتا ہے۔اور کچھ دعائیں اولاد باپ کا دل خوش کر کے کماتی ہے۔اللہ کریم سب کے بچوں کو حفظ و امان میں رکھے۔
سلامتی، صحت، آسانیاں عطا کرے،سب کے نصیب نیک ہوں!
سب کا بابا، قلندر!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply