اندھے جذبات یا حقیقت۔۔۔۔ایم۔اے۔صبورملک

شیرازہ ہوا اُمت مرحوم کا ابتر
اب تو ہی بتا تیرا مسلمان کدھر جائے
خاک ہوئے وہ لوگ جنہوں نے ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے کا خواب دیکھا تھا،ایک ایک کرکے عالمی سامراج نے ان تمام کو  صفحہ ہستی سے مٹادیا،وہ خطہ عرب جہاں سے رسالتماب محمدﷺ نے بت پرستی کو مٹادیا تھا وہاں اب مندربنتے جارہے ہیں،انہی عربوں کے بزرگ شاہ فیصل شہید نے بھارت کا دروہ کرنے سے پہلے یہ شرط رکھی کہ مجھے دورے کے دوران کوئی بت نظر نہ آئے اور بھارتی حکومت کو یہ شرط ماننی پڑی۔

ابھی چند دن پہلے بھارتی وزیر اعظم نے بحرین میں مندر کا سنگ بنیاد رکھا ہے،بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو سعودی عرب اورمتحدہ عرب امارات کی جانب سے سول ایوارڈ ملنے کے بعد ہمارے ملک میں حسب سابق لوگوں کے  جذ بات عروج پر ہیں،الیکٹرانک میڈیا ہو یا پرنٹ سب سے بڑا یدھ توسوشل میڈیا پر اس وقت لڑ اجارہا ہے،حکومتی سطح پر پاکستانیوں کے جذبات کو ٹھنڈا کرنے کے لئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے تسلی دے دی کہ یواے ای ہمارے ساتھ کھڑا ہے،اور اس نے ہمیں ایک امدادی پیکج بھی دیا ہے،جبکہ لیکن عوامی جذبات ہیں کہ ٹھنڈے ہونے کو ہی نہیں آرہے۔۔

اصل میں ہم ایک سطحی اور جذباتی ذہن رکھنے والی قوم ہیں،جو ہر معاملے کو ریاضی کے سادہ سے فارمولے دو جمع دو چار دیکھنے کی بجائے، دو جمع دو پانچ کہنے پر مُصرہیں،ہم ہر بات کا فیصلہ اپنے حق میں چاہتے ہیں،لیکن عملاًایسا ہونا ممکن نہیں،آج کی دنیا ہو یا پچاس سال پہلے کے حالات،پاکستان کوبانی پاکستان کی وفات کے بعد سے ایسے حالات کا سامنا ہے،سامراجی طاقتوں نے اپنے اپنے مفاد کے تحت ہمیں ہر بار استعمال کیا،بقول احمد فراز،
آواز دے کے چھپ گئی ہر بار زندگی
ہم ایسے سادہ دل تھے کہ ہر بار آگئے

حدیث رسول ﷺ ہے کہ مومن ایک ہی سوراخ سے دو بار نہیں ڈسا جاتا،لیکن ہم ہر چند سالوں کے بعد ڈسے جاتے ہیں ۔۔۔اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ یقیناً  ہمارے مومن ہونے میں کوئی کمی رہ گئی ہے،قرآن حکیم بھی ہمیں عقل وشعور اور فراست کا درس دیتا ہے،لیکن ہمارے اندھے جذبات ہمیں اپنا غلام بنائے ہوئے ہیں،سیاسی سطح پر دیکھا جائے تو حکومت اور اپوزیشن پوائنٹ سکورنگ کے لئے اس مسئلے پر بیان بازی کررہی ہیں،سوشل میڈیا پر اگر اپوزیشن والے مودی کو ایوارڈملتے وقت کی تصویر لگا کر تنقید کرتے ہیں تو حکومت کا حامی طبقہ جواب آں غزل کے طور پرماضی میں پیپلز پارٹی کی حکومت میں زرداری کی جانب سے میانمار کی سیاسی راہنما آنگ سان سوچی کو آصفہ بھٹو کے ہاتھ گلے میں ایوارڈ دیتے وقت کی تصویر لگا کر اپنے جذبات کا اظہار کرتا ہے،سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے حکمرانوں کو آج کل سوشل میڈیا پر جتنی تنقید کا سامنا کرناپڑ رہا ہے اور جتنی گالیا ں دی جارہی ہیں اس سے بظاہر یوں لگتا ہے کہ ہمارے جذبات کے ہاتھوں مجبور لوگوں کا بس نہیں چلتا کہ وہ ان دونوں ملکوں پر حملہ نہ کردیں،اس میں کچھ حد تک ہم کہہ سکتے ہیں کہ فرقہ واریت کا عنصر بھی شامل ہے۔

ہمیں اب اُمت مسلمہ نامی خواب سے جاگ جانا چاہیے،خطہ عرب کے ممالک ہوں یا افریقہ کے مسلمان ملک،ترکی ہو یا مشرقی ایشیا کے مسلمان ملک،یہ سب اس وقت مسلم اُمہ کی بجائے اپنے اپنے تجارتی مفاد کو دیکھتے ہیں،ساری دنیا میں آئی ٹی کی صنعت میں بھارت سب سے آگے ہے،یواے ای اور سعودی عرب جنہوں نے مودی کو ایوارڈ دیا،وہاں بھارتی شہریوں کی اکثریت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے میدان سے لے کر دیگر شعبوں میں اعلی پوسٹوں پر اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں،خود پاکستان میں چلائے جانے والا سوشل میڈیا بھارت سے کنٹرول ہوتا ہے،جس کا ثبوت آج کل کشمیر کے حوالے سے سوشل میڈیا پر آواز بلند کرنے والوں کے ٹیوٹراور فیس بک اکاؤنٹ بند کرنا ہے،جس کی زد میں صدر عارف علوی اوروفاقی وزیر مراد سعید بھی آگئے،جب کہ اس کے مقابلے میں ہمارے پاکستانی عرب ممالک میں مزدوری کررہے ہیں،اور عزت ظاہر ہے ایک ورکر کے مقابلے میں آئی ٹی پر عبور رکھنے والے کی ہی ہوگی۔

بھارتی چالاک ہیں انھوں نے اپنے اندرونی معاملات اور بھارت میں جاری آزادی کی تحریکوں کر خود پر حاوی نہیں ہونے دیا اور نہ ہی گزشتہ 72سال میں کسی پرائی جنگ میں کرائے کے فوجی کا کردار ادا کیا،وہاں جمہوریت مضبوط ہے،بھارت نے گزشتہ 72سالوں میں خود کو دنیا کی سب سے بڑی منڈی اور آئی ٹی کا مضبوط گڑھ ثابت کیا ہے،اس کے مقابلے میں ہمارے ہاں نہ تو جمہوری ادارے مضبوط ہیں اور نہ ہی ہمارے نوجوان بھارت کے مقابلے میں آئی ٹی کی صلاحیت رکھتے ہیں،یہ دنیا نہ توکسی مذہب کی بنیاد پر اور نہ ہی کسی انسانی یا اخلاقی بنیاد پر ایک دوسرے سے جڑی ہے،سب کے ایک دوسرے سے تجارتی مفاد ات ہیں،خود ہمارے ہمسایہ ملک چین جس کی دوستی کا ہم ہر وقت دم بھرتے ہیں اس کا بھی اپنا تجارتی مفاد ہے جس کی وجہ سے وہ پاکستان کا ساتھ دیتا ہے،اور کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی اقدام پر چین کی درخواست پر سلامتی کونسل کا اجلاس بلایا گیا۔

Advertisements
julia rana solicitors

اس وقت بھارت کا پاکستان کے مقابلے میں چین،یواے ای،سعودی عرب اور باقی دنیا سے زیادہ تجارتی حجم ہے،مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد بھارتی وزیر اعظم نے بیرونی دنیا کے دوروں میں مختلف سربراہان مملکت سے ملاقات کی،جن میں امریکی صدر ٹرمپ سے لے کر فرانس کے صدر تک شامل ہیں،یہ جو سعودی عرب اور یواے ای نے مودی کو ایوارڈ دیا ہے،اس کے پیچھے بھارت کی مضبوط معاشی پوزیشن،تجارتی حجم اور جمہوری اداروں کی مضبوطی کا تسلسل ہے،اب ہمیں اندھے جذبات سے نکل کر حقیقت کا سامنا کرلینا چاہیے کہ اُمت مسلمہ نامی شے سے زیادہ مسلم ممالک کو اپنے تجارتی مفاد عزیز ہیں،مانگنے والے کی دنیا میں کوئی عزت نہیں کرتا،ہم نے سوائے مسلمان ممالک یا مغربی دنیا سے مانگنے کے اور کچھ نہیں کیا،ہماری جھولی میں یہ عالمی ساہوکار چند ٹکے ڈال دیتے ہیں،جس پر ہمارے وزیر خارجہ خوش ہو کر کہتے ہیں کہ یواے ای ہمارے ساتھ ہے اس نے ہمیں امدادی پیکج دیا ہے لیکن کشمیر کے معاملے پر اسی یواے ای نے ہمیں ٹھینگا دکھا دیا ہے،اور کشمیر کو بھارت کا اندرونی معاملہ قرار دے کر جان چھڑا لی۔وقت آگیا ہے ہمیں اپنی ترجیحات کے تعین کرنے کا،لہذا مودی کو ایوارڈ ملنے پر غصہ ہونے کی بجائے ہمیں حقائق کا سامنا کرنا چاہئے کہ وہ کون سی وجوہات ہیں جن کی بنا پر یہ سب ہو رہا ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply