خطبہ حجۃ الوداع کا منظوم ترجمہ۔۔۔۔سید انجم جعفری

والد محترم سید انجم جعفری نے ۳۲ سال قبل حضور ختمی المرتبت کے خطبہ حجتہ الوداع کا سلیس اردو زبان میں ترجمہ کیا تھا، جو آزاد نظم کی صورت میں ان کی کتاب “دستور حیات” کا حصہ ہے۔

پیشکش:سید وقاص جعفری!

نویں ذی الحج،
نمازِ ظہر سے فارغ ہوئے آقا
سوارِ ناقہ ہو کر عرصہ عرفات میں آئے
تو فرمایا۔۔۔۔۔۔۔مسلمانو!
میں جو کہنے لگا ہوں
غور سے سنیے۔۔
مبادا پھر نہ آنے کی مجھے مہلت میسر ہو،
نہیں معلوم کہ میں پھر یہاں بارِدگر آؤں،
نہ جانے کب مجھے اللہ کا پیغام آجائے۔۔
یہ حسرت ہے کہ جلدی بارگاہِ قدس میں پہنچوں،
وہ دنیا میں ولی میرا
وہ عقبیٰ میں ولی میرا،

جہالت کے ہیں سب دستور
میرے پاؤں کے نیچے،
نہ ہوگا حج کبھی اب جاہلیت کے طریقے پر،
جہالت جاچکی،
اب نورِحق کا بول بالا ہے۔۔
وہ دیکھو آگیا حق،
اور باطل ہوگیا رخصت،
یقیناً کفرو ظلمت نے جہاں کو چھوڑ جانا ہے،
ہوئی آباد یہ بستی براہیمی دعاؤں سے،
فضا معمور ہے اللہ اکبرکی صداؤں سے،
سحابِ نور ہے سایہ فگن مکہ کی بستی پر،
نزولِ رحمتِ باری بلندی اور پستی پر،
ہے شہرِ امن پھر آباد نورانی ترانوں سے،
ہوئے مسحور دل اللہ اکبر کی اذانوں سے،
وہ دیکھو چار سو اللہ کی رحمت برستی ہے،

ہوا آباد گھر اللہ کا توحیدِ باری سے،
وہ دیکھو آگیا شیطان عاجز سنگ باری سے،
وہ دیکھو چار سو دینِ براہیمی کا جلوہ ہے،
طوافِ خانہ کعبہ ہےتو سعی صفا مروہ ہے۔۔

وہ گھر اللہ کا
جس میں بتوں کو پُوجا جاتا تھا،
جہاں پر شرک ہوتا تھا،
برہنہ ہوکے مرد وزن جسے آباد کرتے تھے,،
یہ دیکھو کاروبارِ جاہلیت ختم ہے یکسر،
یہ گھر آباد ہے پھر آج،
توحیدی جبینوں سے۔۔
ہوئی ہے کُفر کی آلودگی اب دُور سینوں سے،
براہیمی مصلّے کو بلندی سے ذرا دیکھو،
ہجومِ عاشقاں ہے اور سجدوں کی فراوانی،
فضا لبیک سے معمورہے،مسرور ہے خالق،
خدا آباد رکھے اپنے اس گھر کو قیامت تک،
یہی مرکز ہے ملت کا،
یہی مظہر ہے وحدت کا،
مسلمانو! ہے دنیا میں یہی تکبیر کا مصدر۔۔

کسی عربی کو عجمی پر
کسی احمر کو اسود پر
فضیلت ہے کہاں حاصل،
مگر تقویٰ۔۔۔۔۔جو لوگو!
باعثِ تکریمِ آدم ہے،
یہی معیار ہے،
اللہ کے نزدیک انساں کا!
خدا کے ہاں فقط تقویٰ ہی معیارِ فضیلت ہے،
اسی تقویٰ سے نیکی کے محل تعمیر ہوتےہیں،
اسی تقوی ٰسے شیطاں کے قلعے تسخیر ہوتے ہیں،
نہ ہو تقویٰ تو سب اعمال ہیں اعمالِ شیطانی،
اسی تقویٰ پہ دنیا میں فلاحِ نوعِ انسانی،

Advertisements
julia rana solicitors

میں تم کو عورتوں کے حق سے بھی
آگاہ کرتا ہوں۔۔
کہ جن پہ حق تعالیٰ نے تمہیں قوّام ٹھہرایا،
تمہاری کھیتیاں ہیں یہ،
انہیں پامال مت کرنا،
تمہاری عزّتیں ہیں یہ
انہیں بد حال مت کرنا،
میری سنّت!
امورِ خانہ داری میں مدد کرنا
رہے مدِ نظر دائم یہ نازک آبگینے ہیں،
وہ اچھا ہے۔۔
جو تم میں بیویوں کے حق میں بہتر ہے،
تمہاری عصمتیں ہیں یہ،
انہی کی گود میں غوث و قطب پروان چڑھتے ہیں،
یہی رشدو ہدایت کے طلوع خورشید کرتی ہیں،
لہٰذا عورتوں کے حق سے
مت صرفِ نظر کرنا،
تم اِن کی لغزشوں سے
میری خاطر درگزر کرنا

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply