دولت اور جرم کا رشتہ۔۔۔کامریڈ فاروق بلوچ

ایک بار فورڈ موٹرز کے مالک مشہور سرمایہ دار ہنری فورڈ نے کہا “میں اپنی زندگی میں کسی بھی وقت احتساب کیلئے تیار ہوں سوائے اِس کے کہ میں نے اپنی پہلا ایک ارب کیسے بنایا”۔

مودویو آرٹگا یورپ کا امیرترین اور دنیا میں چوتھا امیرترین شخص، فیشن کمپنی انڈیٹیکس کا بانی، کپڑوں کے مشہور ترین برانڈ زارا کا بانی، پُل اینڈ بیئر، برسرہ اور بہت سی دیگر کمپنیوں کا مالک ہے۔ آرٹگا فاسٹ فیشن انڈسٹری کا “موجد” ہے، ایک ایسی انڈسٹری جو غیر معیاری کپڑے تیار کرکے سستے داموں بیچتے ہیں جنہیں بس تین چار مرتبہ ہی پہنا جاتا ہے۔اُس کی امارت کا سبب غربت زدہ بدحال ممالک کے غریبوں کے استحصال کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ سنہ 2011ء اور 2013ء میں لاطینی امریکہ کی کچھ فیکٹریوں بارے رپورٹس منظرعام پہ آئیں کہ وہاں 14 سال سے بھی کم عمر بچے سولہ سولہ گھنٹے مزدوری کرتے ہیں جس کے بدلے میں اُن کو آدھ یوم کی اجرت سے بھی کم ادا کیا جاتا ہے۔ اسی طرح 2014ء میں بنگلہ دیش کی ایک خستہ حال فیکٹری منہدم ہو گئی جس کے نتیجے میں ہزاروں مزدور ہلاک ہو گئے تھے۔ یہ گزشتہ دس سالوں میں بنگلہ دیش کا سب سے ہولناک حادثہ تھا۔ یہ بھی اِسی سرمایہ دار کی فیکٹری تھی جس کی خستہ حالی کے  بارے میں مالکان کو بارہا مطلع کیا گیا مگر زیادہ سے زیادہ منافع اور کم سے کم اخراجات کے چکر میں ہزاروں مزدوروں کی قربانی دے دی گئی۔ 2016ء میں آرٹگا کی فیکٹریوں میں شامی پناہ گزینوں کی مزدوری بارے انکشافات دیکھنے میں آئے تھے جہاں مزدور بغیر کسی حفاظتی انتظامات کے انتہائی زہریلے مواد کا سامنا کرتے ہیں اور مزدوروں کو مروجہ اجرت سے بھی کم اجرت ادا کی جاتی ہے۔ آرٹگا کسی کی صحت اور زندگی پہ لعنت بھی نہیں بھیجتا کیونکہ اُس کا مطمع نظر فقط بےپناہ منافع کے سوا کچھ بھی نہیں۔

نائجیریا میں کسی سوجھ بوجھ والے سے پوچھ لیں کہ سب سے بڑا چور اور کرپٹ انسان کون ہے تو وہ بلاتعامل ایک ہی نام لے گا “الکو ڈنگاٹ”۔۔ جی دنیا بھر کے چند امیرترین لوگوں کی فہرست میں شامل الکو ڈنگاٹ ایک ایسا مجرم ہے جو اپنے سیمنٹ کے کاروبار میں بےپناہ منافع کے حصول کیلئے کچھ بھی کر سکتا ہے۔ ڈنگاٹ اپنے ملک نائجیریا کے حکومتی ٹولے کا خریدار ہے۔ حکومت ایسی پالیسیاں بناتی ہے جو بظاہر تمام کاروباریوں کیلئے فائدہ مند ہو سکتی ہے، لیکن درحقیقت ڈنگاٹ ہی اُن پالیسیوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اربوں روپے کما لیتا ہے جس میں سے کچھ حصہ حکمران ٹولے کو ملتا ہے اور کچھ میڈیا کے پاس جاتا ہے جو اُس کے خیراتی کاموں کی دن رات تشہیر کر کے اُسے ایک نیک، محب وطن اور انسان دوست شخص ثابت کرتا ہے۔ علاوہ ازیں اب تک نائجیریا کی حکومت نے جتنے بھی ریاستی ذرائع پیداوار پرائیویٹائز کیے ہیں اُن کو ڈنگاٹ ہی نے خریدا ہے۔

جیمز سیمون دنیا کے چند امیر ترین لوگوں میں شامل ہے۔ وہ ہیج فنڈ انڈسٹری کا مالک ہے۔ اپنے کاروبار کے آغاز سے قبل وہ امریکی محکمہ دفاع میں ملازم تھا اور پھر وہ ایک دہائی تک سٹونی بروک یونیورسٹی امریکہ میں ریاضی پڑھاتا رہا۔ حالیہ امریکی صدارتی انتخابات کے دوران جیمز سیمون نے ریپبلکن کے امیدوار کو ایک کروڑ تریسٹھ لاکھ امریکی ڈالر امداد (انوسٹمنٹ) دی جس کا امریکی میڈیا پہ بہت چرچا رہا۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اُس کے دل میں رپبلکن کیلئے اچانک کیا محبت عود آئی؟۔۔۔۔

کہانی کچھ ایسے ہے کہ اُس پہ اُس کے کاروباری پیچیدہ مالیاتی طریقہ کار کے ذریعے اربوں ڈالرز کی ٹیکس چوری کا الزام ہے۔ سینٹ کی ایک سَب کمیٹی اِس اسکینڈل کی تحقیقات کر رہی ہے۔ مشہور امریکی میگزین “مادر جونز” کے مطابق “ریاضی کے استاد سے لیکر ایک امیرترین شخص تک جیمز سیمون کی کہانی کسی ہالی وڈ کے سکرپٹ جیسی لگتی ہے۔” جیمز سیمون کاروباری حلقوں اور سیاستدانوں میں “شاطر ٹیکس چور” کے نام سے مشہور ہے۔

کولوراڈو کے امریکی بزنس مین چارلی ایرجن بھی دنیا کے پہلے تیس امیرترین افراد میں شامل ہیں۔ چارلی اپنی کاروباری زندگی کے آغاز سے قبل لیک ٹاہو کے ایک کسینو کا مشہور جواری ہوا کرتا تھا جہاں چوری اور فراڈ کے الزام میں اُس کسینو میں اُس کے داخلے پہ پابندی عائد کر دی گئی۔ آج وہ دنیا بھر میں مشہور میڈیا گروپ “ڈش نیٹورک” کا مالک ہے۔ اپنی وعدہ خلافیوں اور جھوٹ کی وجہ سے ہالی وڈ کے بدنام ترین فرد کا اعزاز بھی “چارلی ایرجن” کے پاس ہے۔ غیرقانونی اور نان رجسٹرڈ کاروباری سرگرمیوں کی وجہ سے انتہائی بدنام چارلی ایرجن کو آخرکار اپنے بزنس ایمپائر کی صدارت سے استعفیٰ  دینا پڑ گیا مگر اب بھی وہ بورڈ کا چیئرمین ہے اور کاروبار کے 88 فیصد فیصلہ ساز ووٹوں کا مالک ہے۔

بل گیٹس دنیا کا امیر ترین شخص آج دنیا بھر میں اپنی خیرات اور انسان دوستی کی وجہ سے بہت مشہور ہے۔ اُس کی میلنڈا اینڈ گیٹس فاؤنڈیشن دنیا بھر میں خصوصاً ایشیا اور افریقہ میں لاکھوں افراد کی ویکسینیشن اور زرعی ترقی کے شعبہ میں اربوں ڈالرز کی خیرات کرتی ہے۔ دنیا بھر کی مشہور اور مضبوط ترین یہ فلاحی فاونڈیشن سبز انقلاب (Green Revolution) کے نام پہ جینیاتی تخم ہائے فصلات کا کام کیا۔ اِس حوالے سے گیٹس فاؤنڈیشن کا ایک “کامیاب ترین” قدم بھارت میں جنیٹکلی موڈیفائیڈ کپاس متعارف کروانا تھا۔ دعوے اور وعدے سے برعکس انتہائی کم بلکہ سابقہ تخم کپاس کی نسبت بھی بہت کم پیداوار ہوئی۔ نتیجتاً لاکھوں کسان مہنگے جی ایم کپاس کے بیج اور مہنگی زرعی ادویات خرید کرنے کے سبب بھاری قرضوں کے بوجھ تلے دب گئے۔ انسان دشمن قرضوں کی غلامی کے نتیجے میں انسانی تاریخ کی سب سے زیادہ تین لاکھ خودکشیاں بھارتی کسانوں نے کیں۔ مونسینٹو، کارگل، ڈاؤ کیمکلز نے اربوں روپے کمائے اور اُس کی قیمت لاکھوں کسانوں نے ادا کی۔ جبکہ سب سے زیادہ منافع بل گیٹس نے کمایا کیونکہ اُس نے اِن تینوں کمپنیوں میں ملٹی ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہوئی تھی۔

تاہم سب سے زیادہ تکلیف دہ معاملات گیٹس فاونڈیشن کے ویکسینیشن پروگرام میں دیکھنے کو ملتے ہیں۔ لاکھوں بچوں کو ویکسین لگانے کا پروگرام بنایا گیا، لیکن بل گیٹس نے ویکسین بنانے والی پندرہ کمپنیوں میں اربوں ڈالر کی انویسٹمنٹ کی، صرف جرمن ویکسین کمپنی “کریور وَیک” میں 52 ملین ڈالر سرمایہ کاری کی۔ نہ صرف بل گیٹس نے نام نہاد خیراتی کمپین میں ویکسین بیچ کر اربوں ڈالر کمائے بلکہ مُضرِ صحت، غیر منظور شدہ اور مسترد شدہ ویکسین کے استعمال سے مرگی، سر درد، حیض کے مسائل سمیت موت کے واقعات سامنے آئے۔ انڈیا میں بل گیٹس کے ادارے کی طرف سے تیار کیے گئے پولیو ویکسینیشن کے نتیجے میں 48 ہزار واقعات صرف فالج کے ریکارڈ کیے گئے۔ بل گیٹس کے پاس جتنی دولت 2008 میں تھی جعل سازی، جھوٹ اور کرپشن کی بنیاد پہ آج اُس کے پاس دوگنی دولت موجود ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

یہ کرپشن کی کہانیوں میں سے چند ایک مثالیں ہیں۔ ورنہ یہ ایک حقیقت ہے کہ ہر دولت کے اجتماع، ارتکاز اور انبار دراصل کرپشن اور استحصال کا پرتو ہے۔ بےپناہ دولت جرائم کی واردات کے بغیر ممکن ہی نہیں۔ ماریو پوزو کے مشہور فقرے کو ملاحظہ فرمائیں کہ “ہر بڑی خوش قسمتی کے پیچھے ایک جرم ہوتا ہے”۔

Facebook Comments

فاروق بلوچ
مارکسی کیمونسٹ، سوشلسٹ انقلاب کا داعی اور سیاسی کارکن. پیشہ کے اعتبار سے کاشتکار.

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply