عشق کی بازی۔۔۔۔رابعہ الرباء

آئیےصاحب امن کی بات کرتےہیں
ورنہ
موجوں کا کیا ۔۔۔
قطرے بن کے شہر بہا لے جائیں گی
شہر تیرا ہو یا میرا ہو،
قطرے کو اس سے غرض نہیں جاناں،
میری جاناں۔۔۔
آئیے امن کی بات کرتے ہیں
ورنہ
آب کا کیا ہے ؟
دھوپ کی تمازت سے یہ رستہ بدل بھی سکتی ہے
ہوا جو اس کے سنگ چلی،
یہ فیصلہ بدل بھی سکتی ہے،
اس کے فیصلے کی تمازت سے قبل،
میرے محبوب محبت کی بات کرتے ہیں،
ورنہ۔۔
فطرت جب گرج میں آتی ہے
ناؤ  ڈوب بھی جاتی ہے
بحر میں رستے بھی بنتے ہیں
آتش فردوس جگاتی ہے
عشق
یہ عشق میری جان،
اندھا گونگا بہرا ہے،
مگر۔۔
فطرت کی طاقت رکھتا ہے
قدرت کی اس بھیانک بے بسی سے قبل
آئیے محبت کی بات کرتے ہیں
ورنہ۔۔
یہ گونگا بہرا اندھا عشق بازی لے گیا تو
تم بھی ڈوب جاؤ  گے،
ہم بھی ڈوب جائیں گے،
تم بھی ڈوب جاو گے،
ہم بھی ڈوب جائیں گے۔۔۔!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply