• صفحہ اول
  • /
  • ادب نامہ
  • /
  • ملک ندیم کی نظم: میری عمر کی عورتیں۔۔۔۔۔۔ترجمہ: ڈاکٹر شہنازشورو

ملک ندیم کی نظم: میری عمر کی عورتیں۔۔۔۔۔۔ترجمہ: ڈاکٹر شہنازشورو

ملک ندیم، سندھی تجریدی نظم کا اہم نام
تاریخ پیدائش: آٹھ اپریل ۱۹۴۶
وفات: ۹ مارچ ۲۰۱۰

1۔میری عمر کی عورتیں
جو میں نے دیکھیں
جو مجھ سے ملیں
کس قدر حسین تھیں
من موہنی تھیں
جوانی کے شجر سے کٹ کر
یوں کملا گئیں
جیسے پھول ٹہنی سے جدا ہو کر
مرجھا جاتے ہیں!

2۔میری عمر کی عورتیں
میں نے شادی سے قبل انہیں دیکھا
وہ گلابی تھیں
شادی ہوتے سمے بھی دیکھا
وہ گلابی تھیں
شادی کے بعد جب انہیں دیکھا
وہ زرد تھیں!

3۔میری عمر کی عورتیں
میں نے کھیلتی دیکھیں
کئی ہم عمر لڑکوں کے ساتھ
جھومتی دیکھیں
دوسرے ہم عمر لڑکوں کے ساتھ
کھلکھلاتی دیکھیں
دیگرہم عمر لڑکوں کے ساتھ
ان کی شادی ہوئی
کچھ اور ہم عمر لڑکوں کے ساتھ!

4۔میری عمر کی عورتیں
اپنے گھروں سے، حویلیوں سے
اپنے محلے سے، اپنے گاوٴں سے
اپنی پسند کے ہم پلہ رشتے ہونے کے باوجود
دوسرے محلوں کی اور
دوسرےقصبوں کی طرف
دوسرے شہروں کی جانب
آنسو بہاتی
بین کرتیں
دلہنوں کے لباس میں
انجان لوگوں کے ساتھ
تانگوں پر چلی گئیں
گاڑیوں پر چلی گئیں!

5۔میری عمر کی عورتیں
اپنے دلوں کی البم میں
اپنے من چاہے جوان کی
تصویر لگا کر
عمر رسیدہ مردوں کی بانہوں میں   فنا ہو گئیں
گل گئیں
مٹ گئیں
مگر دل کے البم میں سدا جوان رہیں!

6۔میری عمر کی عورتیں
خوابوں کی تعبیروں کے انتظار میں
ریتوں، رسموں کے اندھے غار میں
کچھ بوڑھی ہو گئیں
کچھ قبروں میں سوگئیں
کس قدر حسین تھیں
کس قدر من موہنی تھیں!

7۔میری عمر کی عورتیں
کیسی کیسی حسین تھیں
کیسی کیسی دلربا تھیں
کون ظالم ان کی جوانی لے گیا
برباد کر گیا
جسم چاٹ گیا
وقت کے طوفان کے بعد
وہ چہرے کیا ہوئے
وہ نقوش کہاں گئے
وہ بدن کیا ہوئے
وہ جلوے کہاں گئے
وہ مسکان کیا ہوئی
حُسن کوئی لوٹ لے گیا
حُسن کوئی چھین لے گیا
پہچانی نہیں جاتیں
قدم اٹھاتے لرزتی ہیں
کس قدر حسین تھیں
کس قدر من موہنی تھیں!

8۔میری عمر کی عورتیں
جوانی کے حسن میں کس قدر پُرکشش تھیں
وہ جن کی گلیوں میں جوانوں کے گھیرے تھے
جنہیں حاصل کرنے کے لئے خاندانوں کے پھیرے تھے
اب بچوں کے لشکر میں
سفید بالوں کے جنگل میں
ان کی وہ چھب کہاں
کس قدر حسین تھیں
کس قدر من موہنی تھیں!

9۔میری عمر کی عورتیں
جن کے حُسن کی ہر سُو دھوم تھی
جن کو پانے کے لئے
خاندانوں میں جھگڑے تھے
جن کی شادیوں پر
لوگوں کے انبوہ تھے
لاکھوں لٹُے شادیوں پر
فتح کی منادیوں پر
آج حسین دیوی وہ ماضی کی
حویلی کے اک کمرے میں، زندگی کے دن
تنہائی میں گزارتی ہے
شاید اپنی سنہری جوانی یاد کرتی ہے!

10۔میری عمر کی عورتیں
جس قدر حسین تھیں
اتنی ہی خوش سیرت تھیں
حیا تھی، شرم تھی
اخلاق تھا، بھرم تھا
شادی کے بعد کیسی یہ ہوا چلی
وہ بد چلن ہوئیں
یا بدچلن بنائی گئیں
بہرحال
پیار میں یا پیسے پر
جوبِن لُٹے
جوانیاں گئیں
کرپٹ، نیک کہانیاں گئیں
گئیں گئیں جوانیاں گئیں
کس قدر حسین تھیں
کس قدر من موہنی تھیں!

Advertisements
julia rana solicitors

شہناز شورو  کینیڈا میں مقیم سندھی ادیب و دانشور ہیں جنکی روح آج بھی سندھ کی باسی ہے

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply