مختصر ،پُر اثر۔۔۔۔ماریہ خان خٹک

غلط فیصلے کرکے ان پہ ڈٹ جانا۔۔۔ڈٹ کر اور پھر مزید ان سے ہونیوالے نقصان کا ازالہ کرنے کے بجائے پگڑیاں پیروں میں رکھ کر مظلوم کو مزید سمجھوتے پہ آمادہ کرکے ایک طرح سے اپنے فیصلے کی پشیمانی پہ انا کو مقدم جان کر اسے دبانے کی کوشش کچھ اس طرح ہوتی ہے کہ۔۔۔بجائے اعتراف کرنے کے ان کے دفاع کو غیرت کا مسئلہ بناکر ایک اور ظلم کرکے اسے باقی زیادتیوں سے ڈھانپنے کی جیسے کوشش ہمارے معاشرے میں کی جاتی ہے ۔۔۔
ایسی کوشش شاید کفار کے ہاں بھی نہ کی جاتی ہو اور اس پہ مزید ستم کہ اسے شرعی لبادہ اوڑھانے کے لئے اپنے مطالب کی احادیث اور آیات چن کر ان کے اصل مفہوم کو خودساختہ کرکے بطور حجت پیش کرتے ہیں ۔اور نہ ماننے پہ دودھ کا قرض یاد دلا کر مزید اذیت دی جاتی ہے۔اتنی کہ بندہ سوچ کر رہ جاتا ہے کہ اے اللہ خودسوزی کی کوئی  راہ تو باقی ہوتی لیکن وہ تو  االلہ کا  شکر ہے کہ کسی بندے کی رشتے داری یا چھوٹے بڑے کی نسبت سے پاک ہے اور سب کا یکساں پروردگار اور مالک ہے ۔۔
اللہ پاک پناہ میں رکھے ۔۔۔
بزرگ اگر بزرگ بننے کی خواہش رکھتے ہیں تو انہیں اپنی  جوانی کی تمام باتیں پسِ  پشت ڈالنی ہوں گی۔ انہیں بزرگانہ شفقت دکھانی ہوگی ۔یہ بات ذہن میں رکھنی ہوگی کہ آپ اپنی زندگی جی چکے ہیں اب بچوں کی صرف رہنمائی  کیجئے، ان پہ اپنی مرضی مسلط مت کیجیے ۔کہ جسے وہ مان لیں تو ساری زندگی شرعی اذیت سے نمٹتے رہیں اور نہ مانیں تو آپ سمیت پورا معاشرہ خود کو اس کا خدا سمجھ کر اس کیلئے اذیتوں بھری سزائیں ڈھونڈ ڈھونڈ کر اس پہ ستم ڈھائے ۔۔۔۔

یونہی نہیں آجاتی پیروں تلے جنت ،کچھ قربانی دینی پڑتی ہے اور یہ وہ دودھ نہیں جو اللہ پاک نے آپ کے زریعے اک معصوم تک پہنچا یا جس کو آپ خود کا قرض کہتی ہیں ۔۔۔یہ جنت تو اس قربانی سے پیروں تلے آتی ہے جو ہم اپنی اناؤں کو قربان کرکے اولاد کی خوشیاں مقدم رکھتے ہیں، انہیں اپنی خوشی سے زیادہ اک کارآمد انسان بناکر خوش ہوتے ہیں، تب بنتی ہے جنت پیروں تلے۔۔۔۔
یہاں میری مراد ہر خاص و عام سے نہیں بلکہ اک خاص مکتبہ فکرکے لوگوں سے ہے ۔جواولاد کو زچ کرکے اس سے اپنی پیدائش و پرورش کی قیمت اس کی ساری زندگی خرید کر لے لیتے ہیں ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اور سینہ چوڑا کرکے خود کو مذہب کی چادر تلے داب کر سفید کپڑوں میں ملبوس ہوکر تسبیح   پھیر پھیر کر، تہجد پڑھ پڑھ کر، ماتھے کی محرابیں بنالیتے ہیں اور پھر بیشک اولاد ساری عمر چھپ چھپا کر دینی حدود پامال کرتی رہے انہیں کوئی  سروکار نہیں کہ ظاہر ظاہر کے مکلف والی حدیث ہے ناں۔۔۔۔

Facebook Comments

ماریہ خان خٹک
میرا نام ماریہ خان ہے خٹک برادری سے تعلق ہے ۔کراچی کی رہائشی ہوں ۔تعلیم ،بچپن اور دوستوں کے ساتھ سندھ کی گلیوں میں دوڑتی رہی ہوں ۔ کتابوں کے عشق اور مطالعے کی راہداری کو عبور کرنے کی چاہ میں خود قلم اٹھانے کی لگن ہے ۔طالب دعا ہوں اللہ تعالی قلم کا حق ادا کرنے کی توفیق دے ۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply